راولپنڈی (سچ خبریں ) ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ قومی سلامتی اعلامیہ میں اندرونی معاملات میں مداخلت کا ذکر تھا ، خط میں استعمال کی گئی زبان اور بیرونی مداخلت پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق پریس بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے اعلامیے میں صاف لکھا ہے پاکستان کے خلاف غیر سفارتی زبان استعمال ہوئی اس لیے امریکی سفیر کو ڈیمارچ کیا گیا ، کیوں کہ اس اعلامیے میں لکھا گیا ہے کہ جو بات چیت کی گئی وہ پاکستان میں مداخلت کے مترادف ہے اسی پر ڈیمارچ دیا گیا تھا اور انہی الفاظ پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس کی طرف سے آرمی چیف سے کہا گیا تھا کہ ڈیڈ لاک ہے بیچ بچاؤ کروائیں ، جس کے بعد آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم ہاؤس گئے جہاں تین آپشنز پر بات ہوئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ، وزیراعظم استعفیٰ دیں یا عدم اعتماد واپس ہو ، جس پر وزیراعظم نے کہا عدم اعتماد واپس ہونے والا آپشن قبول ہے لیکن جب تیسرا آپشن اپوزیشن کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے کہا ہمیں یہ آپشن منظور نہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ عوام کا فوج سے ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، اب ہم نےاس کوعملی جامہ پہنایا ہے، سیاسی قائدین کو کہا تھا ہم خود کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں ہمیں ان معاملات سے باہر ہی رکھیں، آرمی چیف نے کہا کہ میں کبھی کسی کے پاس نہیں گیا تو مجھ سے باربار ملنے کیوں آتےہیں ، 9 اپریل کووزیراعظم ہاؤس میں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات کی خبرجھوٹ ہے، 9اپریل کو کوئی وہاں نہیں گیا یہ واہیات خبرہے۔