اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے ملکی برآمدات کو مزید مسابقتی بنانے کے حوالے سے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارت اور کاروبار میں آسانی کے حوالے سے پالیساں بناتے ہوئے نجی شعبے سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت تجارت کے شعبے کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، گورنر اسٹیٹ بینک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ایسی تجارتی پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے کاروبار میں آسانیاں اور سہولت ہو۔
انہوں نے ہدایت کی کہ ملکی برآمدات کو مزید مسابقتی بنانے کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں، غیر روایتی اشیا کی برآمدات کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں، تجارت اور کاروبار میں آسانی کے حوالے سے پالیساں بناتے ہوئے نجی شعبے سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملکی ترقی میں نجی شعبے اور صنعت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ برآمدکنندگان کے مصدقہ ڈیوٹی ڈرابیکس فوری ادا کیے جائیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ ملکی آٹو سیکٹر کی ترقی کے لیے ڈیلیشن پالیسی پر عمل درآمد کرایا جائے۔
وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں تعینات ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی بھی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرنے والے ٹریڈ افسران کی پذیرائی ہو گی جبکہ خراب کارکردگی دکھانے والے افسران کی سخت سرزنش اور ان کو عہدوں سے ہٹایا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ خود ہر ماہ کے دوران دو مرتبہ برآمدی شعبے کا جائزہ لیں گے۔
اجلاس کو تجارتی اور برآمدی شعبے میں حالیہ پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے بات چیت حتمی مراحل میں ہے، ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ راہداری تجارت کے معاہدے فعال ہو چکے ہیں جن کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیاکہ اسلام آباد میں حالیہ پاک۔سعودی بزنس کانفرنس میں 450 بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں ہوئیں، ای کامرس کے حجم میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے۔پاکستان ٹریڈ پورٹل پر 3 ہزار سے زائد کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں نگرانی کا عمل سخت کیا گیا ہے، پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیز کے پریمئم گروتھ ڈبل ڈیجٹ میں ہے، جیم ایکسپورٹ فریم ورک پر کام حتمی مراحل میں ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایاگیا کہ ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کی آپریشنلائزین کے حوالے سے دونوں ممالک نے اصولی رضامندی کا اظہار کیا ہے، آذربائجان اور افغانستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جا رہی ہے، نئی اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی کے حوالے سے ضروری مشاورت کی جا رہی ہے، جبکہ صنعتی ترقی کے لیے ٹیکنالوجی اینڈ اینوویشن فنڈ کے قیام کے حوالے سے ضروری قانون سازی کی جا رہی ہے۔