🗓️
اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان کرنے کے بعد حکمران اتحاد میں شامل تین بڑی جماعتوں کے سربراہان نے دستیاب سیاسی آپشنز پر تبادلہ خیال کے لیے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف زرداری اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی، سرکاری خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا کہ ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال زیر بحث آئی’۔
اس ملاقات کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی سمیت تینوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، پیپلزپارٹی کے کچھ سینیئر رہنماؤں سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے ایسی کسی بھی ملاقات کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔
تاہم حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملاقات کے دوران آصف زرداری نے تجویز پیش کی کہ حکمران اتحاد کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تیاری کرنی چاہیے کیونکہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کے فیصلے کے بعد ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کے پاس دونوں صوبوں میں انتخابات میں مزید تاخیر کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے، اس لیے پارٹی کارکنان کو انتخابات کی تیاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں انفرادی طور پر الیکشن لڑیں گی یا ایک پلیٹ فارم سے میدان میں اتریں گی، تینوں رہنماؤں نے حتمی حکمت عملی طے کرنے سے پہلے مزید مشاورت کرنے اور اس عمل میں دیگر اتحادی شراکت داروں کو شامل کرنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا۔
ایک سینیئر حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر توہین عدالت کے مترادف ہوگی اور حکمران اتحاد کو مزید سیاسی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اب صرف سپریم کورٹ ہی کسی بہانے سے انتخابات میں تاخیر کر سکتی ہے، حکومت کے پاس اب ایسا کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔
دوسری جانب کچھ ٹی وی چینلز نے متضاد خبریں نشر کیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ اتحادی جماعتوں کے سینیئر رہنماؤں کے درمیان اختلاف رائے پایا گیا، آصف زرداری کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کی تجویز سے مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف نے اتفاق نہیں کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ملک میں موجودہ معاشی بحران کی وجہ سے یہ ان کے لیے انتخابی میدان میں پی ٹی آئی کا سامنا کرنے کا مناسب وقت نہیں ہے۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے انتخابی حکمت عملی پر حکمران اتحاد کے درمیان اختلاف رائے سے متعلق اطلاعات پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
مشہور خبریں۔
حکومتی اتحاد کے اجلاس کی اندرونی کہانی
🗓️ 18 مئی 2022اسلام آباد (سچ خبریں) حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی
مئی
عمران خان کو توہین عدالت کیس میں 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا گیا
🗓️ 23 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج کو
اگست
ایچ آر سی پی کا جسٹس (ر) جاوید اقبال کےخلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ
🗓️ 9 جولائی 2022اسلام آباد:(سچ خبریں)پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ قومی
جولائی
مولانا فضل الرحمٰن اقتدار سے دوری کا غم دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں:فردوس عاشق
🗓️ 21 مارچ 2021لاہور(سچ خبریں)معاون خصوصی برائے وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےپی ڈی
مارچ
حماس نے جنگ بندی پر کسی بھی معاہدے کی تردید کی
🗓️ 16 اپریل 2022سچ خبریں: حماس کے رہنما محمود مرادی نے کہا کہ مقاومت اور
اپریل
ابراہیم رئیسی کا دورہ دمشق
🗓️ 4 مئی 2023سچ خبریں:شام کے ساتھ علاقائی اور عرب سیاسی ممالک کے درمیان تعلقات
مئی
ٹیسٹ جیتنے کے بعد پیٹرسن نے بھارتیوں کے زخموں پر چھڑکا نمک
🗓️ 10 فروری 2021چنائی {سچ خبریں} انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کیون پیٹرسن نے
فروری
کیا سعودی عرب نے جان بوجھ کر بائیڈن کو کورونا میں مبتلا کیا؟
🗓️ 28 جولائی 2022سچ خبریں:وائٹ ہاؤس کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے کوآرڈینیٹر نے امریکی صدر کے
جولائی