اسلام آباد:(سچ خبریں) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف کا اہم بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’معمار پاکستان اور رہبر عوام نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس تشریف لائیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’محسن عوام نواز شریف کا وطن آمد پر فقید المثال استقبال کیا جائے گا‘۔
اس سے قبل 25 اگست کو لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد طے پایا ہے کہ ہمارے قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔
یاد رہے کہ نواز شریف نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے تھے جبکہ وہ جیل میں تھے جہاں ان کی صحت خراب ہوگئی تھی لیکن وہ تاحال پاکستان واپس نہیں تاہم ان کے خلاف پاکستان میں متعدد مقدمات زیر التوا ہیں۔
اسی طرح اگست کے اوائل میں بھی خبریں آئی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد جلد واپس آ رہے ہیں لیکن اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خاتمے کے بعد شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے۔
شہباز شریف نے 10 اگست کو ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ نواز شریف ستمبر میں واپس آئیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں اور قانونی ماہرین نے نواز شریف کی واپسی اور پاکستان میں ان کے خلاف دائر مقدمات کے حوالے سے مشاورت کی۔
خیال رہے کہ مرکز میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کی مدت کے خاتمے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت لندن میں مقیم ہے جس پر پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے بھی کہا تھا کہ اعلیٰ قیادت کو واپس آنا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما سمجھتے ہیں کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی لندن میں موجودگی اچھا تاثر نہیں چھوڑ رہی، نگراں سیٹ اپ کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد شہباز شریف لندن پہنچ گئے اور بڑے شریف اور نواز شریف 2019 سے ہی لندن میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم رکن نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی قیادت کی ملک سے روانگی کی جانب توجہ مبذول کرانا غلط ہے، سابق وزیر اعظم اور پارٹی رہنما کی حیثیت سے شہباز شریف کو فوری واپس آنا چاہیے، انہیں یہاں آکر لوگوں کو بتانا ہوگا کہ وہ آج ان مشکلات کا کیوں سامنا کر رہے ہیں، اس وقت ملک چھوڑ کر جانا کوئی ذمہ دارانہ عمل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم (پاکستان میں موجود پارٹی قیادت) یہاں ان چیزوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو ہم نے محدود وقت میں حاصل کیں، انہیں بھی کرنی چاہیے، کوئی بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ اعلیٰ قیادت کو ملک میں عوام کے سوالات کا سامنا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم 16 ماہ حکومت میں تھے، ہمیں عوام کو بتانا چاہیے کہ ہماری کارکردگی کیا تھی، ہم نے آج عوام کے مسائل حل کیوں نہیں کیے؟ ہم اپنے آپ کو حقیقت سے الگ نہیں کر سکتے، اگر ہم آج لوگوں کے سوالوں کا جواب نہیں دیں گے تو وہ ہمیں بیلٹ باکس میں جواب دیں گے، یہ کرنا ضروری ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے چند رہنماؤں نے کہا تھا کہ آنے والے مہینوں میں پارٹی کے انتخابی بیانیے کے حوالے سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے تاحال کوئی واضح سمت نہیں ہے۔
تاہم خواجہ آصف سمیت سینئر رہنماؤں کو یقین ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی سے ان کی پارٹی ان طوفانوں سے باہر نکل آئے گی