?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) ملک میں مزید صوبوں بنانے کے حوالے سے بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں پیش کردیا گیا جہاں فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے پر مزید مشاورت ہوگی اور صوبوں سے تجاویز لی جائیں گی۔
سینیٹ کی قانون و انصاف سے متعلق کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن کے اراکین نے شرکت کی اور ملک میں نئے صوبے بنانے پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے دوران کمیٹی میں رانا محمود الحسن نے سرائیکی اور سینیٹر محمد صابر شاہ نے جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بل کمیٹی میں پیش کیا، جس کے بعد نئے صوبوں کے قیام کے معاملے پر مزید مشاورت اور صوبوں سے تجاویز لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ انڈیا میں انتظامی اکائیاں بنتی ہیں تو آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن پاکستان میں صوبوں کے معاملے پر آئینی ترمیم ضروری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے، سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ صوبوں سے متعلق معاملے پر تمام جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کی بھی رائے آجائے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی توسیع کے لیے چیئرمین کو لکھیں گے۔
وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف نے کہا کہ نجی بلز کو اس طرح اہمیت نہیں دی جاتی، جنوبی پنجاب والا بل بھی لے آئے تھے، اس وقت صوبوں اور گلگت بلتستان کے حوالے سے 20 سے زائد ترامیم پڑی ہیں۔
بل میں آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے اور پنجاب میں دو نئے بہاولپور اور جنوبی پنجاب کی تجویز دی گئی ہے۔
بل میں واضح کیا گیا ہے کہ صوبہ بہاولپور میں اس وقت موجود بہاولپور ڈویژن کے علاقے اور جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژن کے علاقے شامل ہوں گے۔
آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے تاکہ نئے صوبوں کو قومی اسمبلی میں نمائندگی کا تناسب مقرر کیا جائے، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بہاولپور میں جنرل نشستیں 15 اور خواتین کی 3، جنوبی پنجاب میں 31 براہ راست اور 7 خواتین نشستوں کے ساتھ مجموعی طور پر 38 نشستیں ہوگی۔
پنجاب میں دو نئے صوبوں کی تجویز کے بعد نشستوں کی تعداد 117 رہ جائے گی، جس میں95 براہ راست اور 22 خواتین نشستوں کی تجویز ہے۔
بل میں پیش کی تجاویز کے مطابق ملک میں بہاولپور، بلوچستان، خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ، جنوبی پنجاب اور وفاقی دارالحکومت پر مشتمل وفاقی اکائیاں ہوں گی۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین علی ظفر نے کہا کہ صوبوں کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو سننے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صوبوں، تمام اسٹیک ہولڈرز اور وزارت خزانہ کو سننے کے بعد فیصلہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں نئے صوبوں کے قیام سے متعلق فیصلہ نومبر میں کریں گے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے ملک میں کراچی سمیت 9 نئے صوبوں کی تشکیل کی تجویز دی تھی۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کراچی، خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) اور ہزارہ کے ساتھ ساتھ پنجاب اور بلوچستان کو 3، 3 صوبوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی تھی۔
یاد رہے کہ اگست 2019 میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے جنوبی پنجاب، بہاولپور اور ہزارہ صوبوں کے قیام کے لیے پیش کیے گئے قانون میں مزید بہتری کے لیے اسپیکر اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز بھیج دی۔
کمیٹی میں مرتضیٰ جاوید عباسی اور علی خان جدون کی جانب سے پیش کیے گئے ترمیمی بل 2019 میں آئین کے آرٹیکل ایک، 51، 59، 106، 175 اے اور 218 میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا تھا۔
مشہور خبریں۔
سعودی حکومت کے مخالفین میدان میں آنے والے ہیں:امریکی میڈیا کا انتباہ
?️ 3 جنوری 2023سچ خبریں:ایک امریکی اخبار نے سعودی ولی عہد کی آمرانہ پالیسیوں اور
جنوری
قیدی تڑپ تڑپ کر مر گیا،کوئی پوچھنے والا نہ تھا
?️ 7 اپریل 2021سچ خبریں:بحرین کی سنٹرل جیل کےایک سیاسی قیدی کی تڑپ تڑپ کو
اپریل
فیس بک نے صہیونیوں کے ساتھ وفاداری میں دو نیوز پیجز کو ڈیلیٹ کر دیا
?️ 24 نومبر 2021سچ خبریں:فیس بک نے صہیونیوں کے مفاد میں کاروائی کرتے ہوئے منگل
نومبر
لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس
?️ 17 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس
جون
تحریک انصاف، شاہد خاقان عباسی کو حکومت مخالف تحریک کا حصہ بنانے میں کامیاب
?️ 6 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) گزشتہ ہفتے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات
فروری
داعش طالبان کے لیے بڑا خطرہ
?️ 18 اگست 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا
اگست
فلسطین کی آزادی کے اعلان کو 33 سال گزر چکے ،آزاد ریاست کے قیام میں رکاوٹیں
?️ 15 نومبر 2021سچ خبریں:آج فلسطین کی آزادی کی دستاویز پر دستخط کی 33 ویں
نومبر
Miguel Delivers a Party for the End of the World on ‘War & Leisure’
?️ 15 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such