سچ خبریں:آج فلسطین کی آزادی کی دستاویز پر دستخط کی 33 ویں سالگرہ ہے، جس میں یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے،تاہم مختلف رکاوٹوں کی وجہ سے ایسا ابھی تک ہونہیں سکا ہے۔
اناطولی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 33 سال قبل آج کے دن (15 نومبر 1988) فلسطینی اتھارٹی کے سابق سربراہ یاسر عرفات نے الجزائر کے دارالحکومت سے آزادی کی دستاویز کے طور پر یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ اگرچہ یہ دستاویز فلسطینیوں کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی امید کی ایک چنگاری تھی،تاہم اس امید کو چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، اور دستاویز نےابھی تک عملی جامہ نہیں پہنا ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔
1۔ صیہونی حکومت کے قبضے کا تسلسل
آزادی کی دستاویز پر عمل درآمد نہ ہونے کی پہلی وجہ کے بارے میں ایک فلسطینی قلمکار اور تجزیہ نگار مصطفی ابراہیم نے کہا کہ صیہونی حکومت کا مسلسل غاصبانہ تسلط ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
2۔ فلسطین کے اندرونی تنازعات
ابراہیم کے مطابق فلسطینیوں کی اندرونی تقسیم ۔ الفتح اور حماس ۔ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی خواہش کی راہ میں ایک اور رکاوٹ ہیں۔
3۔ بین الاقوامی حالات
فلسطینی تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ ماحولیاتی اور علاقائی تبدیلیاں اور طاقت کا عدم توازن بھی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے چیلنج ہیں۔
4۔ مذاکرات کا راستہ
فلسطینی مصنف اور سیاسی تجزیہ کار حسام الدجنی نے زور دے کر کہا کہ امن مذاکرات کے 20 سالہ طویل تجربے سے ایک آزاد فلسطینی ریاست نہیں بن سکی جبکہ اسرائیل نے مذاکرات کو اپنے مفادات کو آگے بڑھانے اور تصفیہ کے لیے مزید وقت خریدنے کے لیے استعمال کیا۔
5۔ تعلقات کو معمول پر لانا
الدجنی نے مزید کہا کہ عرب ریاستوں اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا عرب امن منصوبے (2002) کے خلاف ایک واضح بغاوت تھی، جس میں 1967 سے انخلاء اور یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے بعد اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔