میں پاکستان میں آکسفورڈ یونیورسٹی بنانا چاہتا ہوں : عمران خان

عمران خان

مالاکنڈ (سچ خبریں )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرا خواب ہے کہ میں نمل یونیورسٹی پاکستان کو آکسفورڈ یونیورسٹی بنانا چاہتا ہوں ایک ایسی یونیورسٹی بنانا چاہتا ہوں جو صرف یونیورسٹی نہ ہو بلکہ علم کا ایک شہر ہو ، 30 سال میں ملک کاپیسہ چوری کیاگیا،یہاں اربوں پتی بیٹھے جنہیں پتاہی نہیں ان کے پاس کتناپیسہ ہے، خوشی صرف پیسے سے ہی نہیں ملتی، اگریہاں شریف اور زرداریوں نے ہی امیرہوناتھا تو پاکستان بننے کامقصد نہیں ۔

یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے نئے بلاک کی افتتاحی تقتریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ القادر یونیورسٹی رواں برس ستمبر میں شروع ہوگی، جس کے لیے میں نے دنیا کے بڑے اسلامی اسکالرز کو آن بورڈ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش یہ ہے کہ القادر یونیورسٹی سے اپنی قوم کو ایک ایسی انٹیلیکچوئل لیڈر شپ دوں کہ جو لوگوں کو سمجھائے کہ اللہ پاک نے ہمیں کیوں پیدا کیا، ہمارا دنیا میں مقصد کیا ہے، جب اس دنیا سے واپس جائیں گے تو ہمارا کیا ہوگا اور اللہ پاک نے جتنے پیغمبر دنیا میں بھیجے ان کا مقصد انسانوں کو یہی سمجھانا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک جانور دنیا میں آتا ہے کھاتا پیتا ہے بچے پیدا کرتا ہے اور مر جاتا ہے اور اگر انسان بھی دنیا میں آکر کھائے پیے، بچے پیدا کرے اور اپنے لیے پیسہ بنائے تو اس میں اور جانور میں زیادہ فرق نہیں رہ جاتا، انسان اللہ کی سب سے عظیم مخلوق ہے اللہ نے فرشتوں کو انسان کے سامنے جھکنے کا حکم دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں افراتفری مچی ہوئی ہے، لالچ ہے، پیسوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں کہ جیسے پیسے سے خوشی آجائے گی، نیویارک ٹائمز میں ایک بہترین ماہر نفسیات کی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ان کے مریضوں کی دولت جتنی بڑھتی رہین اتنی ان کی خوشی کم ہوتی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی آئے دن تنازعات میں کیوں الجھے رہتے ہیں؟ پولیس والوں سے لڑائی کی ویڈیو کے بعد ان کا موقف جانیے

وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ 6ٹریلین قرضوں کے سود پر دے چکے ہیں، 30 سال میں ملک کاپیسہ چوری کیاگیا،یہاں اربوں پتی بیٹھے جنہیں پتاہی نہیں ان کے پاس کتناپیسہ ہے، خوشی صرف پیسے سے ہی نہیں ملتی، اگریہاں شریف اورزرداریوں نے ہی امیرہوناتھاتو پاکستان بننے کامقصد نہیں ، ہم نے ٹیکنالوجی اورٹیکنیکل ایجوکیشن پرتوجہ نہیں دی،ہم بڑے مشکل حالات سے نکلے ہیں، ملک مقروض تھا، جب حکومت میں آئے تو قرضوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں تھے،دوست ممالک نے مددکی،ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا، دوست ممالک نے مددکی اورہم نے قرضوں کی اقساط اداکیں ،اگرملک ڈیفالٹ ہوجاتاتوآپ سوچ بھی نہیں سکتے کیاحالات ہوتے، تعمیراتی انڈسٹری کو تاریخی سہولتیں فراہم کررہے ہیں، 50سال کے بعد 2 بڑے ڈیمز بنارہے ہیں، سیاحت میں خاطرخواہ اضافہ ہواہے، سوات میں کورونا کے باوجود سیاحت کاشعبہ کامیاب رہا ، ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے بہت آگے جاناچاہتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے