?️
سندھ (سچ خبریں) ممتاز بھٹو کے ترجمان ابراہيم ابڑو نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔ترجمان ابراہيم ابڑو کے مطابق ممتاز بھٹو کا انتقال کراچی میں ان کی رہائش گاہ پر ہواترجمان نے مزید بتایا کہ ممتاز بھٹو کی میت ان کے آبائی علاقے لاڑکانہ منتقل کی جارہی ہے جہاں بعدازاں ان کی تدفین کی جائے گی۔
ایوب شر جو 1987 سے ان کی پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے طور پر ممتاز بھٹو کے ساتھ رہے، ان کے مطابق سینئر سیاستدان کو طویل العمری کی وجہ سے مختلف بیماریاں لاحق تھیں۔
ان کے مطابق ممتاز بھٹو نے 1960 کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اولین رکن کی حیثیت سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
ایوب شر کے مطابق ممتاز بھٹو نے 1940 کی قراردادِ پاکستان کے تحت صوبائی خودمختاری کی حمایت کی اور اس کے حصول کے لیے پوری زندگی جدوجہد کی اور یہ انہی کی سیاسی کامیابی ہے کہ اب پارلیمنٹ اور سینیٹ میں بھی ہمیں صوبائی خود مختاری کی گونج سنائی دیتی ہے۔
مرحوم نے سوگواران میں ایک بیوہ اور 2 بیٹوں سمیت 4 بچے چھوڑے ہیں، ان کی پہلی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، جن سے ممتاز بھٹو کا ایک بیٹا امیر بخش بھٹو ہے جو اب پی ٹی آئی کے رہنما بھی ہیں۔
ممتاز بھٹو کی دوسری اہلیہ سے ان کے دوسرے بیٹے علی حیدر بھٹو ہیں جو ایک صحافی ہیں۔خیال رہے کہ ممتاز بھٹو سابق وزيراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کزن اور قریبی ساتھی تھے۔
وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اولین قائدین میں سے ایک ہیں، ممتاز بھٹو وفاقی وزیر، گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے انہیں گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ کا عہدہ بھی دیا گیا تھا جبکہ مارچ 1977 میں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد وفاقی وزیر کا عہدہ بھی سنبھالا تھا۔
تاہم متنازع کیس میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے بعد ممتاز علی بھٹو نے لندن میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرلی تھی جہاں 1985 میں انہوں نے نامور بیرسٹر، حفیظ پیرزادہ کے ساتھ مل کر سندھی بلوچ پشتون فرنٹ کے نام سے سیاسی اتحاد بنانے کا اعلان کیا تھا۔
بعدازاں 1989 میں حیدرآباد میں سندھ نیشنل فرنٹ (ایس این ایف) کے نام سے نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا اور اس کے چیئرمین بنے تھے۔
2013 کے عام انتخابات سے قبل ان کی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ضم ہوگئی تھی اور انہی کے بینر تلے الیکشن میں حصہ بھی لیا تھا تاہم 2014 میں ممتاز بھٹو نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے اُنہیں بیٹے سمیت پارٹی سے نکال دیا۔
بعدازاں 2017 میں ان کی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ضم ہونے کا اعلان کیا تھا۔وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سردار ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر افسوس ہوا، اس غم میں ان کے اہلخانہ کے ساتھ شریک ہیں۔
سینیٹر فیصل جاوید نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ ’اللہ، ممتاز بھٹو کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہلخانہ و دوستوں کو اس نقصان کو برداشت کرنے کا حوصلہ دے’۔گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سابق گورنر سندھ اور ممتاز سیاسی رہنما ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔
عمران اسمٰعیل نے کہا کہ مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہوں، اللہ ان کے لواحقین کو صبرعطا فرمائے۔گورنر سندھ نے کہا کہ ممتاز علی بھٹو سیاسی رہنما کے ساتھ ساتھ ایک شفیق، ہمدرد اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔
فنکشنل مسلم لیگ کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر ان کے ورثا کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔پیر پگارا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے اور ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال کی خبر سن کر دلی افسوس ہوا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ممتاز علی بھٹو سندھ کی سیاست کا اہم کردار تھے، انہوں نے اپنے ادوار میں سندھ کے عوام کی خدمت کی۔انہوں نے کہا کہ سردار ممتاز علی بھٹو کا انتقال سندھ کی سیاست کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سردار ممتاز علی بھٹو کی مغفرت کے لیے دعاگو ہوں اور ان کے خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
قومی عوامی تحريک کے سربراہ اياز لطيف پليجو نے سينئر سياستدان ممتاز علی بھٹو کی وفات پر اظہار افسوس کیا ہے۔اياز لطيف پليجو نے کہا کہ ممتاز علی بھٹو غير روايتی اور شفاف سياستدان تھے، انہوں نے سندھ ميں بيداری کے ليے اہم کردار ادا کيا۔
مشہور خبریں۔
کامیڈی کنگ کے انتقال پر سیاسی رہنماؤں کیجانب سے گہرے رنج و غم کا اظہار
?️ 2 اکتوبر 2021کراچی (سچ خبریں) کامیڈی کنگ اور معروف اداکار عمر شریف کے انتقال
اکتوبر
فوج، سیاسی قیادت انسداد دہشت گردی پالیسی پر نظرثانی کیلئے متفق
?️ 15 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے
اپریل
پانچویں انتخابات سے 100 دن پہلے صیہونی سیاسی جماعتوں کی آخری صف بندی پر ایک نظر
?️ 27 جولائی 2022سچ خبریں:صیہونی ریاست میں کیے جانے والے تازہ ترین سروے میں اس
جولائی
سعودی عرب کا پیرس میں زیر حراست سعودی شہری کے لیے معاوضے کا مطالبہ
?️ 11 دسمبر 2021سچ خبریں:فرانس میں سعودی سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ وہ
دسمبر
صہیونیوں کے نقطہ نظر سے مزاحمتی حریک کی ڈرون طاقت
?️ 24 فروری 2022سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین کے آسمانوں میں حزب اللہ کے "حسان” ڈرون کے
فروری
انتخابات میں منتخب 9 مئی کے اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی تشکیل
?️ 14 فروری 2024لاہور: (سچ خبریں) لاہور پولیس نے انتخابات میں منتخب ہونے والے 9
فروری
عمران خان کی عوام سے ملک گیر احتجاج کیلئے تیار رہنے کی اپیل
?️ 29 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی و
مئی
صیہونی حکومت کے جرائم میں لندن کے ملوث ہونے پر برطانیہ کا احتجاج
?️ 30 نومبر 2023سچ خبریں:فلسطین کے حامی مظاہرین نے لندن میں فشر جرمن رئیل اسٹیٹ
نومبر