اسلام آباد: (سچ خبریں)وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور جانوں کی پرواہ نہ کرنے والے غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں یومِ دفاع بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایاجارہا ہے۔
6 ستمبر 1965 وہ دن تھا جب بھارتی افواج نے رات کے اندھیرے میں بین الاقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان پر حملہ کیا لیکن قوم نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا۔
دن کی مناسبت سے، مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک کی ترقی اور خوشحالی اور مقبوضہ کشمیر کی بھارت کے چنگل سے آزادی کیلئے دعائیں مانگی گئیں۔
دوسری جانب، کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، اس کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
مزار قائد پر ہونے والی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب میں پاک فضائیہ کے کیڈٹس شامل تھے، پاکستان ایئر فورس اصغر خان اکیڈمی کے چاق وچوبند دستے نے مزار پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھالے۔
ائیر وائس مارشل محمد قیصر جنجوعہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے، مہمان خصوصی نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے، انہوں نے پریڈ کےمعائنےکےبعد مزار قائد پر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امن کے لئے پر عزم ہے اور پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پرعمل پیرا ہے لیکن امن کی خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے، ہم اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں، ہماری مسلح افواج کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے اور بیرونی یا اندرونی محاذ پر ہر طرح کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ‘اے پی پی’ کے مطابق 6 ستمبر کو یوم دفاع وشہدا ،2022 کے موقع پرقوم کے نام اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا یوم دفاع وشہدا ہمیں اس بے مثال جرات اور بہادری کی یاد دلاتا ہے جس کا مظاہرہ آج سے 57 سال قبل ہماری مسلح افواج اور قوم نے جارح دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر کیا تھا۔
آزمائش کی اس گھڑی میں نہ صرف افواج پاکستان نے بری ، بحری اور فضائی جنگ بے خوفی سے لڑی بلکہ قوم کا ہر شہری مادر وطن کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑا ہوا، اس طرح 6 ستمبر ہماری تاریخ میں غیر متزلزل عزم ، جذ بہ حب الوطنی ، اعلی پیشہ ورانہ مہارت اور عظیم قربانی کی وہ روشن علامت ہے جس کی یاد رکھتے ہوۓ ہماری آنے والی نسلیں دفاع وطن کو اپنی جان سے زیادہ مقدم رکھنے کے عزم کو جلا بخشتی رہیں گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ ان شہداء کوسلام عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے دفاع وطن کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی پیش کی، میں شہدا کے لواحقین اور پیاروں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنے پیاروں کی قربانی پیش کرنے کی عظیم مثال قائم کی ۔
انہوں نے کہا کہ میں جری غازیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو سرز مین پاکستان کے ایک ایک انچ کا دفاع کرتے ہوئے بہادری سے لڑے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ قوم اور مسلح افواج نے اسی جذ بہ کو بروئے کار لاتے ہوئے وطن عزیز پر آنے والی ہر آزمائش کا مقابلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ ہو یا کوئی قدرتی آفت افواج پاکستان کے افسر ان اور سپاہی ہمیشہ ملک وقوم کی ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے، دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط جنگ میں پاکستان کی کامیابی اور دنیا بھر میں امن مشنز میں پاکستان کی مسلح افواج کا نمایاں کردار ہم سب کے لیےقابل فخر ہے اور عالمی برادری بھی اس کردار کا بجاطور پر اعتراف کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امن کے لیے پر عزم ہے اور پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پرعمل پیرا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے، ہم اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں ۔
صدر نے کہا کہ میں ہندوستان پر زور دیتا ہوں کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے اورخاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ مسئلے کوحل کرے ۔
کشمیر 1947 کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے ۔ اس کے حل ہی میں کشمیریوں کے مسائل اور مصائب کا خاتمہ اور خطے میں پائیدارامن کا قیام ممکن ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے میرے لیے یہ بات انتہائی فخر اور اطمینان کا باعث ہے کہ قوم کواپنی مسلح افواج اور سیکورٹی ایجنسیوں کی صلاحیت ،عزم، پیشہ ورانہ مہارت اور جنگی تیاریوں پرمکمل اعتماد اور بھروسہ ہے، ہماری مسلح افواج کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے اور بیرونی یا اندرونی محاذ پر کسی بھی قسم کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
میں قومی تعمیر وترقی کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ سیلاب یا دیگر قدرتی آفات میں ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بچانے میں ان کے مثالی کردار کو سراہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر قوم کے ان بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آج ہم یہ عہد کر یں کہ جذ بہ ستمبر کو اپنے دلوں میں زندہ رکھتے ہوئے پاکستان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ قوم کے خوشحال مستقبل کے لئے بھر پور کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 6 ستمبر کے دن کو جرأت وبہادری کی علامت اور دھرتی کے بہادر بیٹوں کی عظیم قربانی کے جذبے کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سے 57 سال قبل اس دن ہماری بہادر افواج ِپاکستان نے دنیا پر ثابت کر دیا کہ وہ مادرِ وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں،اس دن پوری پاکستانی قوم بے مثال اتحاد اور پرعزم قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی مسلح افواج کی حمایت کے لیے آگے آئی، قوم کے بے مثال اتحاد اور یکجہتی کے مظاہرے نے ہمارے افسروں اور جوانوں، پائلٹوں اور سیلرز کو ہندوستانی جارحیت کے خلاف مادر وطن کی حفاظت کی لڑائی میں توانائی بخشی۔
وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یوم دفاع و شہدا پاکستان پر اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج قوم اس سرزمین کے بہادر بیٹوں کو بھرپور خراج عقیدت پیش کر رہی ہے، خاص طور پر ہمارے ان قابل فخر شہداء کو جنہوں نے بے خوفی اور بہادری سے اس دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جو عددی طاقت میں بہت بڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شہدا کے والدین اور اہل خانہ کا بے حد احترام کرتے ہیں جنہوں نے اپنے قریبی عزیزوں کی جدائی کے غم کو ہمت سے برداشت کیا، ان ہیروز، غازیوں، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے محکموں اور انٹیلی جنس اداروں کے جوانوں کو بھی سلام، جو سخت موسموں اور مخالف ماحول میں مادرِ وطن کی سرحدوں کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے محفوظ رکھ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ بہادر مسلح افواج اور بہادر پاکستانی قوم نے اپنی دودہائیوں پرانی جدوجہد میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عفریت کو کامیابی سے شکست دے کر 1965 کی جنگ کے قابل فخر ورثے کو آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس موقع پر، میں آپریشن ردالفساد کو کامیابی کے ساتھ منطقی انجام تک پہنچانے پر عسکری قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ اور جنوبی پنجاب میں حالیہ سیلاب کے دوران ہزاروں لوگوں کی جانیں بچانے میں مسلح افواج اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کے کردار کو بھی سراہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بینر تلے مختلف ممالک میں قیام امن میں ہماری مسلح افواج کے کردار کا بھی دنیا بھر میں اعتراف کیا جا رہا ہے، یہ خاص طور پر خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے، یہ عزم ہماری خارجہ پالیسی کا خاصہ ہے تاہم پائیدار امن کی خواہش کے ساتھ پاکستان مشکل معاشی صورتحال کے باوجود اپنے دفاع کی مضبوطی اور جدید دور کے آلات و سامانِ حرب کی خریداری کی ضرورت سے غافل نہیں رہ سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور قبضہ کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ایک فلیش پوائنٹ ہے، اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جتنی جلدی حل کیا جائے اتنا ہی علاقائی امن اور ترقی کے لیے بہتر ہے، میں بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو واپس لینے کے لیے نئی دہلی پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اس سال پاکستان کی آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منا رہے ہیں، اِس دن میرا دھرتی کے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ 6 ستمبر کے جذبے کو اپنے دلوں میں زندہ رکھیں، میں قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اپنی آزادی کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر ایسے مذموم عناصر کو شکست دیں تو کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے شہدا کی قربانیوں کو بہترین خراج تحسین یہ ہے کہ ہم اپنے بانیوں کے وژن کے مطابق پاکستان کی تعمیر ِنو کریں، ایک ایسا ملک جو معاشی طور پر مضبوط، سیاسی طور پر مستحکم اور سماجی طور پر ہم آہنگ ہو وہ بہتر طریقے سے اپنا دفاع کر سکتا ہے اور اپنی خارجہ پالیسی کے اہم مقاصد کو فروغ اور تحفظ دے سکتا ہے، اتحادی حکومت کا وِژن اور ایجنڈا بھی یہی ہے۔
یوم دفاع کے موقع پر جاری اپنے بیان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا کہ 6 ستمبر پاک افواج کے اس غیر متزلزل عزم کی علامت ہے جسے تمام مشکلات سے مادر وطن کی حفاظت کے لیےعظیم قوم کی حمایت حاصل ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ قوم اپنے ہیروز کو سلام پیش کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 6 ستمبر یوم دفاع پاکستان سے متعلق اپنے خصوصی پیغام میں مزید کہا شہدا کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ہی ہمارا پرچم سربلند ہے۔
یومِ دفاع، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اُس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جس دن ہماری افواج نے 1965ء میں ہندوستانی افواج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا اور اپنے ملک کا دفاع کیا تھا۔ اسے ہر سال 6 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔
دشمن نے 6 ستمبر 1965ء کو ہمارے ملک پر حملہ کیا۔ یہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی افواج کی پیش قدمی روکنے کے لیے ردِعمل تھا۔ دشمن نے مرکزی طور پر لاہور، سیالکوٹ اور سندھ کے صحرائی علاقوں پر حملہ کیا تھا۔ 22 ستمبر 1965ء تک جنگ جاری رہی جس کے بعد فریقین نے اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام جنگ بندی کو قبول کرلیا۔
ہماری افواج نے نہ صرف زیرِ حملہ علاقوں کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ ہزاروں شہریوں اور ان کے گھروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا۔
یومِ دفاع ہمارے اس عزم کی تجدید کا بھی دن ہے کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں اور ہم کسی بھی غیر ملکی قوم سے ڈریں گے نہیں چاہے وہ جتنی بھی مضبوط کیوں نہ ہو۔
یومِ دفاع کے موقع پر ہر سال ملک بھر میں فوجی پریڈز اور ایونٹ منعقد کروائے جاتے ہیں، فوجی پریڈز میں تازہ ترین ٹیکنالوجیز کی نمائش کی جاتی ہے، ان ایونٹس کا واضح مقصد ہمارے ہیروز کو یاد رکھنا اور ہماری فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے، تاہم، رواں سال تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب کے باعث اس دن کو سادگی سے منایا جارہا ہے اور اس طرح کی روایتی تقاریب کا انعقاد نہیں کیا جارہا۔