لاہور: (سچ خبریں) پنجاب میں 17 جولائی کو 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ق) اپنے ‘اچھے تعلقات’ کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور ملک کے طاقتور کرداروں کے درمیان اختلافات ختم کرانے کی کوشش کر رہی ہے.
مسلم لیگ (ق) کی قیادت سمجتھی ہے کہ ضمنی انتخابات میں زیادہ نشستیں جیتنا نہ صرف پنجاب میں اپنی حکومت بنانے کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ فتح قبل از وقت عام انتخابات کی راہ بھی ہموار کرے گی۔
باوثوق ذرائع نےمیڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے پرویز الٰہی کے کیمپ میں موجود مسلم لیگ (ق) کے اہم رہنما فریقین کے درمیان پیچ اپ کے لیے کوششیں کر رہی ہیں لیکن اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کے مقابلے میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے لیے ضمنی انتخابات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ ہم ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی جیت کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، اسی سلسلے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ق) کے کچھ کارکن پارٹی کی سینئر قیادت کی ہدایت کے مطابق لاہور اور پنجاب کے دیگر حصوں میں پی ٹی آئی کے لیے انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ “پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی فتح کو یقینی بنانے کے لیے کچھ دیگر چینلز اور ذرائع کو استعمال کرنے کی بھی کوششیں جاری ہیں کیونکہ یہ ضمنی انتخابات ہمارے اور عمران خان دونوں کے لیے ڈواور ڈائی، کرو یا مرو جیسی اہمیت کے حامل ہیں۔
سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق، جنہوں نے حالیہ دنوں میں عمران خان، چوہدری پرویز الٰہی، فواد چوہدری اور شیخ رشید کے ساتھ خصوصی ملاقات بھی کی تھی، پہلے ہی اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ عمران خان اور پاور کوریڈورز کے درمیان ہم آہنگی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے انکشاف کیا کہ اب اس سلسلے میں نئی کوششیں شروع کی گئی ہیں، عمران خان کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی تقاریر اور گفتگو کے ددوران آرمی چیف کا بالواسطہ حوالہ دینے سے بھی گریز کریں۔
چوہدری پرویز الٰہی، جنہوں نے اس سے قبل 2002-07 کی جنرل مشرف حکومت میں بطور وزیراعلیٰ صوبہ پنجاب حکومت کی تھی، وہ ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔