’متنازع انتخابات، کمزور اتحادی حکومت‘، پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہوگا، موڈیز

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ مستحکم آؤٹ لک ’سی اے اے 3‘ پر برقرار رکھتے ہوئے انتہائی متنازع انتخابات اور متوقع اتحادی حکومت کی محدود فیصلہ سازی کی صلاحیت کے سبب لیکوڈٹی کے خطرات اور بیرونی محاذ پر چیلنجز پر روشنی ڈالی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کی تین بڑی عالمی ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک موڈیز نے بتایا کہ اس نے پاکستان کی ریٹنگ کا جائزہ گزشتہ ہفتے مکمل کر لیا، لیکن موڈیز نے کریڈٹ ریٹنگ ایکشن کا اعلان کیا اور نہ ہی مستقبل قریب میں کریڈٹ ریٹنگ ایکشن کے حوالے سے کوئی عندیہ دیا ہے۔

موڈیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریٹنگ بشمول ’سی اے اے 3‘ طویل المدت ریٹنگ کو مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ برقرار رکھا گیا ہے، گزشتہ برس فروری میں عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ 2 درجے کم کرکے سی اے اے 3 کردی تھی، جس کی وجہ ڈیفالٹ کے حوالے سے بڑھتے ہوئے مخصوص خطرات بتائے گئے تھے۔

ایجنسی نے مشاہدہ کیا کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد سیاسی خطرات زیادہ ہیں، مزید کہا کہ بظاہر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی مل کر اتحادی حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں، لیکن عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام کی اپریل میں معیاد ختم ہونے کے فوراً بعد نومنتخب حکومت کی نئے پروگرام پر فوری مذاکرات کرنے کی خواہش اور صلاحیت کے بارے میں بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے۔

موڈیز کا کہنا تھا کہ ’ممکنہ طور پر نئی مخلوط حکومت کا انتخابی مینڈیٹ مشکل اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط ثابت نہ ہو، جو نئے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے درکار ہے، نئے قرض پروگرام پر اتفاق نہ ہونے تک پاکستان کی دیگر دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں کے ساتھ قرض حاصل کرنے کی صلاحیت نمایاں طور پر محدود ہوگی۔

مزید کہا کہ ملک کا کریڈٹ پروفائل حکومت کی ’بہت زیادہ نقدیت اور بیرونی کمزوری کے خطرات‘ کی عکاسی کرتا ہے، کیونکہ زرمبادلہ کے کم ذخائر درمیانی مدت میں بہت زیادہ بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کی ضرورت سے کافی نیچے ہے، موڈیز کے مطابق ملک کی کمزور مالی طاقت اور سیاسی خطرات بھی کریڈٹ پروفائل کو محدود کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کی کریڈٹ پروفائل معیشت اور معتدل شرح نمو کی صلاحیت کو مدنظر رکھتی ہے، جو اس کی اقتصادی طاقت میں معاون ہے، اس میں نوٹ کیا گیا کہ نگران حکومت نے معاشی استحکام کو برقرار رکھا اور گزشہ چند مہینوں کے درمیان کچھ اصلاحات کیں، اس کے علاوہ آئی ایم ایف اور دیگر دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں سے فنانسنگ لینے میں کامیاب رہے، نتیجتاً زرمبادلہ کے ذخائر میں تھوڑا اضافہ ہوا۔

موڈیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے واجب الادا بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں کرنے کا امکان ہے، لیکن اپریل میں موجودہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے ختم ہونے کے بعد اس کی ’بہت زیادہ بیرونی فنانسنگ کی ضروریات‘ کو پورا کرنے کے لیے مالی وسائل کے حوالے سے صورتحال محدود نظر آتی ہے۔

مشہور خبریں۔

حکومت عوام کی مشکلات کم اور ان کو سہولیات دینے کی کوشش کر رہی ہے

?️ 8 دسمبر 2021پشاور (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پشاور میں

ترکی اور سعودی عرب کی اہم ترین برآمدات اور درآمدات

?️ 25 اگست 2022سچ خبریں:سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ جون

ملک میں سرمایہ کاری کیوں نہیں ہو رہی ہے؟شبلی فراز کی زبانی

?️ 25 جولائی 2024سچ خبریں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ

ویگنر کمانڈر کی موت کے بارے میں مغربی ممالک کی قیاس آرائیاں

?️ 26 اگست 2023سچ خبریں: نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے پریگوزن کو لے

بھارت سے جنگ نہیں چاہتے، جنگ مسلط کی گئی تو پہلے سے زیادہ اور بڑےسرپرائز دیں گے، صدر مملکت

?️ 1 جون 2025لاہور: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری

یمن میں برطانیا اور سعودی جاسوسوں کے منصوبے ناکام

?️ 7 جنوری 2025سچ خبریں: یمنی سیکورٹی سروسز نے دسمبر 2024 میں برطانوی اور سعودی

بائیڈن حکومت کو انصار اللہ کے مقابل میں جغرافیائی شکست کا سامنا 

?️ 21 جنوری 2024سچ خبریں:امریکی ویب سائٹ انٹرسیپٹ نے اپنے ایک مضمون میں یمن کے

ترکی کے تل ابیب کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی وجوہات

?️ 9 مئی 2024سچ خبریں: غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے فلسطینیوں کے خلاف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے