لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ثابت ہوا گورنر کا نوٹی فکیشن غیر آئینی تھا، فواد چوہدری

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی بحالی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج وزیر اعلیٰ کی جو بحالی ہوئی ہے، اس سے یہ ثابت ہوا کہ گورنر کا نوٹی فکیشن غیر آئینی تھا اور اس کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔

لاہور میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میری صدر مملکت سے درخواست ہے کہ اسپیکر کے خط پر فوری کارروائی شروع کی جائے اور گورنر پنجاب کو ہٹانے کے اقدامات کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو فیصلہ ہے، اس کی حد تک تو بالکل ٹھیک ہے، عدالت نے کہا ہے کہ اگلی تاریخ تک انڈرٹیکنگ دیں کہ اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، وہ تکنیکی معاملہ ہے، اصولی طور پر تو ہم سے نہیں بنتی تھی کیونکہ معاملہ یہ ہے کہ گورنر اسپیکر کو کہہ رہا ہے کہ آپ اجلاس بلائیں، اور وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے گورنر کو کہا کہ میں اجلاس نہیں بلا سکتا کیونکہ منظور وٹو کیس ہے، اس میں یہ ہے کہ آپ اعتماد کے ووٹ کے لیے کم از کم 10 دن کا وقفہ دیں گے، اور دوسرا یہ کہ آپ کا اجلاس بحال نہیں ہے، ان دونوں معاملات پر ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ موجود ہے اس لیے میں اجلاس نہیں بلا سکتا، اسپیکر نے جب اجلاس نہیں بلایا تو وزیر اعلیٰ کیسے اعتماد کا ووٹ لیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 12 اور ایک بجے تک چیف سیکریٹری بڑے واضح تھے کہ یہ نوٹی فکیشن نہیں ہوسکتا، انہوں نے گورنر کو واپس خط لکھ کر بتایا کہ اس پر قانونی رائے چاہیے، رولز آف بزنس کے مطابق جب قانونی رائے چاہیے ہوتی ہے تو آپ وزارت قانون یا پھر ایڈووکیٹ جنرل سے رائے لیتے ہیں، گورنر پنجاب نے اپنے وکلا سے قانونی رائے بنوا کر چیف سیکریٹری کو بھیج دی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طریقے سے چیف سیکریٹری سے دستخط کروائے گئے، کہا جارہا ہے کہ ان کو ان کے دفتر میں بند ہی کردیا گیا، صوبے کے سب سے بڑے بیوروکریٹ کے ساتھ یہ سلوک کس نے کیا؟ امید ہے کہ چیف سیکریٹری صاحب بتائیں گے کہ انہیں کس نے مجبور کیا کہ وہ یہ نوٹی فکیشن جاری کریں کہ پرویز الہٰی، وزیر اعلیٰ نہیں رہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں آئین پیچھے رہ گیا ہے، جنگل کا قانون نافذ ہے، دیکھتے ہیں کہ چیف سیکریٹری بتانے میں کتنی دیر لگاتے ہیں کہ ان سے یہ نوٹی فکیشن کس نے، کہاں اور کیسے دستخط کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک گورنر پنجاب کا تعلق ہے، گورنر مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں، آج پنجاب اسمبلی نے گورنر (بلیغ الرحمٰن) کے خلاف قرارداد بھی منظور کی ہے، اسپیکر صدر مملکت کو لکھ رہے ہیں کہ گورنر کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی شروع کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب اور چیف سیکریٹری کے خلاف تحریک استحقاق کو صوبائی اسمبلی میں لے آئے ہیں، آئندہ ہونے والے اجلاس میں اس پر کارروائی ہوگی، اس میں پورے ایوان کو استحقاق کمیٹی میں تبدیل کیا جائے گا، گورنر اور چیف سیکریٹری کو پنجاب اسمبلی میں طلب کرکے پوچھا جائے گا کہ انہیں اس غیر آئینی اقدام کی جرأت کیسے ہوئی؟

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بنانا اور انہیں ہٹانا صرف منتخب نمائندوں کا کام ہے، آرٹیکل 58 (2) (بی) کو زندہ نہیں کیا جاسکتا، اس وقت گورنر نے اسے زندہ کیا، آج عدالت نے درست طور پر یہ فیصلہ کیا کہ 58 (2) (بی) کی جو طاقت گورنر نے غیر آئینی طور پر استعمال کی، عدالت نے اسے مسترد کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو انڈرٹیکنگ دی ہے، وہ یہ ہے کہ اگلی تاریخ تک ہم اسمبلی برخاست نہیں کریں گے، ہم نے یہ انڈرٹیکنگ اس لیے دی ہے کہ عدالت یہ کہہ رہی ہے کہ اگر ہم آپ سے انڈرٹیکنگ کے بغیر یہ کردیں گے، آپ ایک گھنٹے بعد اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، یہ ایک تکنیکی بنیاد عدالت نے لی ہے، پی ٹی آئی اس سے متفق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن عدالت نے کہا کہ آپ یہ انڈرٹیکنگ دے دیں، تو ہم نے انڈرٹیکنگ دے دی، جو ایک تاریخ کے لیے ہے، اس سے آگے کی نہیں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اسمبلیاں ہر حال میں تحلیل ہونی ہیں، آپ ہفتہ لے ہیں، ڈیڑھ ہفتہ لے لیں لیکن معاملہ اس سے آگے نہیں جانا، اسمبلیاں برخاست ہونی ہیں، ملک میں انتخابات ہونے ہیں، فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے، جس طریقے سے منڈیاں لگانے کی کوشش ہو رہی ہے، زرداری صاحب یہاں بیٹھ گئے ہیں، سندھ کے وزرا پیسوں کے بیگ اتار کر یہاں بیٹھ گئے ہیں، یہ نہیں چلنا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے پہلے ہی تیار ہیں، ہم نے صرف یہ کہا تھا کہ اتنا موقع ہو کہ ہمارے جو اراکین صوبائی اسمبلی ملک سے باہر ہیں، وہ واپس آجائیں، اور ہمیں امید ہے کہ ہم اگلی تاریخ سے پہلے ہی اپنے اراکین پورے کرکے گورنر پنجاب کا اعتماد کا ووٹ کا جو شوق ہے یہ بھی پورا کردیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آج وزیر اعلیٰ پنجاب کی جو بحالی ہوئی ہے، اس سے یہ ثابت ہوا کہ گورنر کا نوٹی فکیشن غیر آئینی تھا، اس کی کوئی حیثیت نہیں تھی، اور سلیکٹڈ گورنر ایک منتخب وزیراعلیٰ کو گھر نہیں بھیج سکتے، میری صدر مملکت سے درخواست ہے کہ اسپیکر کے خط پر فوری کارروائی شروع کی جائے اور گورنر پنجاب کو ہٹانے کے اقدامات کیے جائیں اور پنجاب اسمبلی، تحریک استحقاق پر ان دونوں سے اپنی تحقیقات شروع کرے۔

مشہور خبریں۔

پاکستان نے اپنی ائیر لائنز میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا

?️ 26 جنوری 2022لاہور (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ایک اور مقامی نجی

نئی یمنی صدارتی کونسل کا یمن سے کوئی تعلق نہیں:الحوثی

?️ 10 اپریل 2022سچ خبریں:یمن کی سپریم کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے نئی

وکیل کے قتل کے مقدمے میں سابق وزیراعظم کی 2 ہفتوں کیلئے حفاظتی ضمانت منظور

?️ 9 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے سینئر

ترکی میں مہنگائی کے خلاف مزدوروں کے وسیع پیمانے پر مظاہرے

?️ 19 نومبر 2021سچ خبریں:ترکی میں بڑھتی قیمتوں اورمہنگائی کے خلاف ازمیر صوبے میں ہزاروں

مقبوضہ فلسطین میں ڈیمونا کے قریب صنعتی علاقے میں آتشزدگی

?️ 30 اکتوبر 2021سچ خبریں:صیہونی میڈیا ذرائع نے بتایا کہ مقبوضہ فلسطین میں واقع ڈیمونا

روس یورپی یونین کے ساتھ کچھ معاہدوں سے دستبردار ہو گیا

?️ 3 جولائی 2022سچ خبریں:  روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن نے ہفتہ کے روز اعلان

پی ڈی ایم کا سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا، مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوگئے

?️ 15 مئی 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ڈی ایم اور جے یو آئی (ف)

کیا حکومت کے خلاف پی ٹی آئی کا اتحاد کامیاب ہو سکتا ہے؟

?️ 3 اگست 2024سچ خبریں: پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے