لاہور: تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کا پھر آغاز

?️

لاہور: (سچ خبریں) لاہور پولیس گزشتہ تین دنوں سے شہر کے مختلف علاقوں سے کئی افراد کو گرفتار کر کے تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف دوبارہ کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق تمام 84 تھانوں میں پی ٹی آئی کے 884 کارکنان کے نام بطور ’نئے اہداف‘ بھیجے گئے ہیں، جس پر پولیس نے کارروائی کا آغاز کیا ہے۔

ایک حکام کا کہنا تھا کہ ان میں شامل متعدد افراد کو پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت بشمول میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال، حسان نیازی، یاسمین راشد وغیرہ کی ’بی ٹیم‘ قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فہرست میں 884 پارٹی کارکنان کے نام، پتے، شناختی کارڈ اور موبائل فون نمبرز موجود ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر 9 مئی کو ہونے والے احتجاجی مقامات سے فون کیے، جب متعدد افراد نے مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تنصیبات پر حملہ کر دیا تھا۔

تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے کی جانے والی کالز کی تفصیلات بھی ناموں سے ساتھ درج ہیں، (اس کی ایک نقل ڈان کے پاس بھی موجود ہے)۔

پولیس نے اہم علاقوں کی جیو فینسنگ کے ذریعے ان کارکنان کی نشاندہی کی، جس میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) اور تحریک انصاف کے چیئرمین کی رہائش گاہ زمان پارک شامل ہے۔

نئی فہرست نے کئی لوگوں کو حیران کر دیا کہ کیوں لاہور پولیس کے اعلیٰ افسران 9 مئی کے پُرتشدد واقعے کو 6 مہینے گزر جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کے نئے ناموں کے ساتھ آئی ہے، جنہیں ہدف بنایا جانا ہے۔

اس سے متعلق یہ رپورٹس ہیں کہ اس فہرست کو صرف لاہور انویسٹی گیشن پولیس ونگ نے تشکیل دیا ہے اور فہرست میں شامل پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرنے کے لیے کئی ٹیمیں روانہ ہو چکی ہیں۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور عمران کشور نے ڈان سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ نئی فہرست ہے اور اس میں 9 مئی کے واقعے کے تناظر میں تحریک انصاف کے نئے کارکنان کے نام شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ شناختی عمل میں 1958 مرکزی رہنما، سخت جان اور فعال پی ٹی آئی کارکنان کی نشاندہی کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل فہرست حساس اداروں کے تعاون سے تیار کی گئی تھی، جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، اسپیشل برانچ، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، مقامی پولیس اور دیگر متعلقہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کئی کارکنان کی پہلے مرتب کی گئی فہرستوں ہیں، جنہوں نے 9 مئی کے حملوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

عمران کشور کا دعویٰ ہے کہ پارٹی کارکنان کے مزید نام اس وقت سامنے آئے، جب پولس نے 9 مئی کے حملوں میں گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ کی اور انہوں نے ان شریک ملزمان کے بارے میں معلومات دی، جو پُرتشدد واقعات کے دوران ان کے ساتھ شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کو 884 نئے کارکنوں کی شناخت کرنے میں 45 دن لگے، جو جناح ہاؤس اور زمان پارک پر موجود تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کئی نے 9 مئی کو متعدد مقامات پر پُرتشدد حملوں میں بھی حصہ لیا۔

افسر نے الزام لگایا کہ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کی لوکیشن جناح ہاؤس اور زمان پارک میں ٹریس کی گئی تھی، جہاں سے انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے رابطہ کرنے کے لیے موبائل فون کالز کی۔

اسی طرح پولیس نے تصدیق کے لیے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا اور حملہ شدہ جگہوں/مقامات پر ان کی جسمانی موجودگی کے مصدقہ ثبوت ان پوسٹس کے ذریعے حاصل کیے، جو انہوں نے شیئر کیں اور جس کو انہوں نے بعد میں گرفتاریوں سے بچنے کے لیے ختم کر دیا۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ پہلے سے گرفتار سینئر سیاسی رہنماؤں کے موبائل فون کے ڈیٹا کے تجزیے سے بھی پولیس کو پارٹی کارکنوں اور 9 مئی کے پُر تشدد واقعات میں ان کے ملوث ہونے کی شناخت کرنے میں مدد ملی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس نے گزشتہ تین دنوں کے دوران تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے اور 90 سے زائد کو گرفتار کر لیا۔

عمران کشور نے الزام عائد کیا کہ سب سے اہم گرفتاری پی ٹی آئی کے فعال کارکن الطاف محمود کی تھی، جس کا نام 9 مئی حملے کی پہلے تیار کی گئی فہرست سے غائب تھا، اس نے سب سے پہلے جناح ہاؤس/کور کمانڈر ہاؤس میں کچھ سامان کو نذر آتش کیا، جب وہ پیٹرول بم اور دیگر اس جیسے آتش گیر مواد بیگ میں ڈال کر لایا۔

1958 ورکرز کے خلاف پہلے کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 1300 پارٹی کارکنان کو پہلے لاہور پولیس تحقیقاتی ونگ نے ان کے گھر اور دیگر مقامات پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا، جہاں وہ حساس اداروں کی عمارتوں پر حملہ کرنے کے الزام میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کے تناظر میں چھپ کر بیٹھے تھے۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ان میں سے 294 بعد میں بے قصور ثابت ہوئے، 334 کو اشتہاری مجرم قرار دے دیا گیا کیونکہ وہ روپوش ہوگئے تھے جبکہ 315 افراد عدالتوں سے ضمانت لینے میں کامیاب ہوئے۔

مشہور خبریں۔

بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، کشمیر، پاکستان یک جان ہیں۔ حافظ نعیم

?️ 16 مئی 2025مظفرآباد (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی بھارت کا غرور خاک میں مل

انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 35 افسران و اہلکار نوکری سے برطرف

?️ 1 جنوری 2025 لاہور: (سچ خبریں) یونان میں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے

بھارت کی انتہا پسندی ختم ہونے تک تجارت نہیں ہو سکتی:وفاقی وزیر

?️ 2 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا

جنرل سلیمانی دنیا کے ممالک کے حکام کی نظر میں

?️ 4 جنوری 2022سچ خبریں:جنرل سلیمانی کی شہادت کے دو سال بعد دنیا کی قوموں

جمہوریت اور انسانی حقوق کے معاملے میں امریکی دوغلہ پن

?️ 4 مئی 2022سچ خبریں:  یوکرین کا بحران جو گزشتہ سال 26 مارچ کو مشرقی

اڈیالہ جیل کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ، اضافی ناکے لگ گئے

?️ 18 فروری 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ

چیئرمین پی ٹی آئی کو تنہا کرنے کیلئے حکومتی مؤقف میں سختی، مذاکرات کا دروازہ پھر بھی کھلا

?️ 2 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان

پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 191 طالبان ارکان ہلاک

?️ 10 جولائی 2021سچ خبریں:افغانستان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے