اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وفاقی وزراء فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن کے نوٹس پر جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا الیکشن کمیشن نے 16 ستمبر کو الزامات لگانے پر وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کیے تھے تاہم وفاقی وزراء کی جانب سے اب تک الیکشن کمیشن کے نوٹس پر جواب جمع نہ کرایا جا سکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن سے جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن نے دونوں وزراء سے لگائے گئے الزامات پر سات دنوں میں جواب طلب کیا تھا۔
اس سے قبل اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر پیسے لینے کا الزام عائد کیا تھا اور فواد چوہدری نے چیف الیکشن پر نوازشریف سے رابطے کا الزام عائد کیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے وفاقی وزرا کے الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کیے تھے جس پر الیکشن کمیشن نے دونوں وزراء سے الزامات کے ثبوت مانگتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کردیے تھے- 10 ستمبر کو وزیرِ ریلوے اعظم سواتی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر الیکشن کمیشن پر برس پڑے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پیسے پکڑے ہوئے ہیں۔
الیکشن کمیشن ملک کی جمہوریت کو تباہ کرنے کا باعث ہے، آپ جہنم میں جائیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں۔ بعد ازاں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ہیڈ کوارٹر بن گیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کو سیاست کرنی ہے تو استعفیٰ دے کر عہدہ چھوڑیں اور الیکشن لڑیں، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس بن گئے ہیں ، وہ نواز شریف سے قریبی رابطے میں رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن حکام نے وفاقی وزراء کے الزامات پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، اس پر الزامات بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔