لاہور: (سچ خبریں) پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان پر وکلا کی ہڑتال کے باعث آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
ڈان نیوز کے مطابق پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کی، پرویز الہٰی اور محمد خان بھٹی سمیت دیگر ملزمان کو عدالت پیش کیا گیا تاہم وکلا کی ہڑتال کے باعث آج ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
وکیل پرویز الہٰی نے عدالت سے استدعا کی کہ آج وکلا کی ہڑتال ہے، کیس کو بغیر کارروائی ملتوی کیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے شریک ملزمان کے وکیل کی جانب سے چالان کی صاف کاپیاں دینے کے لیے متفرق درخواست پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی ہے۔
یاد رے کہ گزشتہ سماعت پر بھی پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہی سمیت دیگر ملزمان پر جرم عائد نہ ہوسکی تھی۔
یاد رہے کہ 25 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز الہی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کیا تھا۔
خیال رہے کہ 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔
اے سی ای کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلٰی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی۔
بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔
28 اکتوبر کو اے سی ای نے لاہور کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے گھر سے مبینہ طور پر 41 لاکھ روپے برآمد کر لیے ہیں۔
7 نومبر کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی سماعت پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔
16 نومبر کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی گئی، یکم دسمبر کو لاہور کی سیشن عدالت نے ان کو ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔