?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ہم سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین کو سیاسی مخالف ضرور سمجھتے ہیں لیکن دشمن نہیں، سیاسی مخالفین کو دشمن کا درجہ عمران خان دیتے ہیں جب کہ ان پر حملہ مذہبی انتہا پسندی کا واقعہ ہے۔
وزیر داخلہ نے اسلام اباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان اقدامات پر غور کیا ہے کی کس طرح سے ملک سے نفرت، انتقام، تقسیم، سیاسی اور مذہبی انتہا پسندی کو کم اور ختم کیا جاسکتا ہے جو کہ بد قسمتی سے بہت گہری ہوگئی ہے اور اس سوچ کو کس طرح سے برداشت اور رواداری میں بدلا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے غور کیا کہ کس طرح سے عدم برداشت کو بڑھانے، سیاسی مخالفت کو دشمنی کا رنگ دینے، مرنے اور مار دینے کے بیانیے پر گامزن لوگوں کو راہ راست پر لایا جا سکے، کس طرح سے انہیں سمجھایا جائے کہ یہ تباہی کا راستہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل کا واقعہ انتہائی تشویشناک، افسوسناک اور قابل مذمت ہے، پی ٹی آئی کے حالیہ لانگ مارچ کے دوران 4 شہری جاں بحق ہوئے جن میں ایک خاتون صحافی بھی شامل تھیں جن کے لیے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ معافی امداد فراہم کردی گئی ہے جب کہ دیگر تینوں مرنے والوں کے لیے بھی شہباز شریف نے امداد کا اعلان کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں یہ واقعہ قابل افسوس ہے وہیں عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کا رویہ بھی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، جس طرح سے اسد عمر نے بتایا کہ عمران خان نے مجھے کہا ہے کہ 3 لوگوں پر اس واقعہ کا الزام لگائیں تو بغیر تحقیق و تفتیش کے لیے اس طرح سے الزامات لگانا قابل افسوس بات ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے جس طرح سے لوگوں کو پکارا، اکسایا کہ بدلہ لو، گھروں کو آگ لگاؤ، کچھ لوگ اسلحہ لہراتے رہے، دھمکیاں دیتے رہے، یہ رویہ بھی قابل افسوس ہے، یہ رویے جموریت مخالف سمت میں جانے کے لیے تو معاون ہوسکتے ہیں لیکن جموریت کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حملے کی مذمت کے ساتھ عمران خان سمیت تمام زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا بھی کی ہے کیونکہ ہم سابق وزیر اعظم کو سیاسی مخالف ضرور سمجھتے ہیں لیکن دشمن نہیں، سیاسی مخالفین کو دشمن کا درجہ عمران خان دیتے ہیں، ہم نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ کل کے واقعہ میں گرفتار ملزم کو موقع سے پی ٹی آئی کارکن کی مدد سے پنجاب پولیس نے گرفتار کیا، اس کے بعد گجرات کے ہی تھانے میں اس کا بیان ریکارڈ کیا گیا، افسوسناک بات ہے کہ اب تک واقعہ کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی، یہ لوگ شاید ایف آئی آر اپنی مرضی سے درج کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم کے بیان کا ایک حصہ کل جاری ہوا جس میں ملزم نے بتایا کہ اس نے کیوں اور کن دو وجوہات کی بنا پر یہ حملہ کیا، اس بیان کے سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے تھانے کے پورے عملے کو معطل کردیا لیکن اہلکاروں کو معطل کیے جانے کے بعد اس کے بیان کا دوسرا حصہ بھی جاری ہوگیا۔
انہوں نے کہا بیان کا وہ دوسرا حصہ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس کو ہم ہٹانے کی کوشش کرر ہیں جو کہ بہت خوفناک اور خطرناک ہے، اس میں ملزم جو الزامات لگا رہا ہے وہ بہت تشویشناک ہیں، یہ الزامات اس سے قبل بھی لگائے جاتے رہے، ہم نے اس ویڈیو کو روکنے کی کوشش کی کیونکہ اس کا وائرل ہونا خطرناک تھا جس میں عمران خان ایک جگہ پر خود دعویٰ کر رہے ہیں اور دوسری جگہ پر ایک خاتون ان کے ساتھ کھڑی ہوکر یہ دعویٰ کر رہی ہے، کل ملزم نے نبوت اور پیغمبری کے ان دعوؤں کو بھی حملے کی وجہ قرار دیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد یہ بات اہم ہے کہ اس طرح کے عناصر شہ پکڑیں، اس لیے ہم عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنی سیکیورٹی کے معاملات کا از سر نو جائزہ لیں اور اپنے رویے میں بھی تبدیلی لائیں جس کا ذکر کل اسد عمر نے کیا کہ ہم نے عمران خان کو کئی بار سییکورٹی بہتر کرنے کے لیے کہا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال میں یہ رویہ مزید کسی حادثے کا باعث بن سکتا ہے، میں بطور وزیر داخلہ یہ بات ریکارڈ پر لانے کے لیے یہ بات عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت کے سامنے رکھا چاہتا ہوں کہ وہ اس بارے میں رویہ اور معاملات کا جائزہ لیں، ہم ان کو احتجاج اور لانگ مارچ سے روکنا یا ڈرانا نہیں چاہتے، مقصد صرف چیزیں ان کے علم اور نوٹس میں لانا ہے، امید ہے وہ اس چیز کو سمجھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت تشویشناک ہے کہ ایک مرتبہ تھانہ معطل کیا گیا اس کے بعد بھی بیان کا دوسرا حصہ سامنے آگیا، اس کی تحقیق ہونی چاہیے کہ بیانات لیک کرنے میں تھانے کا عملہ ملوث ہے یا کسی نے ان سے بیان حاصل کرکے لیک کیا، تحقیق ہونی چاہیے کہ اس میں پولیس کی اپنی غفلت ہے یا نا اہلی ہے، ذمے داری پنجاب حکومت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا کہا، ہم ایک مذہبی انتہا پسندی کو بھگت رہے ہیں اور دوسری سیاسی انتہا پسندی کا بیج بویا جا رہا ہے، ہم کئی بار آئی جی، چیف سیکریٹری اور پی ٹی آئی قیادت کو کہہ چکے ہیں کہ سیکیورٹی خطرات ہیں، اس لیے کنٹینر پر بلٹ پروف شیلڈ لگائیں تو پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ یہ ہمیں روکنے کے لیے ایسی باتیں کر رہے ہیں، ہماری کانپیں ٹانگ رہی ہیں اس لیے ایسا کہہ رہ رہے ہیں، ان کا سیاسی جنازہ نکل رہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس وڈیو وائرل ہونے اور ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد ایجنسیوں کی رپورٹ کو ہوا میں اڑانا آپ کی زندگی کے لیے غیر مناسب ہوگا، فیصلہ عمران خان نے خود کرنا ہے، فیصلہ ان پر تھونپا نہیں جا سکتا، اس لیے یہ بات ریکارڈ پر ہونی چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملزم کی وڈیو بنانا ٹھیک ہے، وہ بننی چاہیے لیکن اگر وہ ویڈیو گجرات پولیس لیک کر رہی ہے تو کیا اس میں وفاقی حکومت کا کوئی قصور ہے جب کہ وہاں سپاہی سے لے کر ایس پی تک چوہدری پرویز الہیٰ کی مرضی کے بغیر نہیں لگ سکتا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیق ہونی چاہیے کہ یہ ویڈیو لیک ہوئی یا جاری ہوئی، اس کے بعد لیک دوسری ویڈیو لیک ہوئی جس میں لگائے گئے الزامات بہت سنگین ہیں، ہم انہیں مسترد کرتے ہیں، ہم اس ویڈیو کو روکنے کی کوشش کی، مزید کوشش کر رہے ہیں، ہم بوجوہ اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتے لیکن وہ خطرناک ہے، ویڈیو کا لیک ہونا یا جاری ہونا اس کے ذمے دار چوہدری پرویز الہیٰ ہیں، اس سے ہونے والے نقصان کی ذمے داری بھی صوبائی حکومت پر ہوگی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جب سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے اور عمران خان جس طرح کے الزامات لگا رہے ہیں، اس پر ہمارے پڑوسی ملک میں ان کی بہت پذیرائی ہو رہی ہے، اسی طرح سے وہ مجھ پر اور شہباز شریف پر قتل کے الزامات روز لگاتے ہیں، ان الزامات سے ان کو فائدہ نہیں ہوگا، میں بتادوں جیسے مقدمے کی تفصیلات عمران خان تک پہنچیں گی تو انہیں کوئی شک نہیں رہے گا اس کے بعد چاہیں تو وہ جھوٹ بولتے رہیں۔
رانا ثنااللہ کہنا تھا کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ کی سیکیورٹی صوبائی حکومت کی ذمے داری تھی، جب پنجاب حکومت سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے اقدامات کیوں نہیں کیے تو وہ کہتی ہے کہ اس نے پی ٹی آئی قیادت کو خطرات سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا تھا لیکن وہ سنجیدہ نہیں ہیں اور اگر سیکیورٹی میں کہیں کوئی غفلت ہوئی ہے تو اس کی ذمے دار پنجاب حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے جب عمران خان کو حادثہ پیش آیا تھا تو نوازشریف عیادت کے لیے گئے تھے، اب بھی ماحول بہتر ہو تو عیادت کے لیےجایا جاسکتا ہے لیکن انہوں نے تو اس واقعے کا الزام ہی ہم پر رکھ دیا ہے، عیادت کے لیے جانا ابھی زیر غور ہے، وزیراعظم اس پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
آئینی ترمیم کا معاملہ: سینیٹ اجلاس کا وقت تیسری بار تبدیل، قومی اسمبلی اجلاس بھی 7 بجے ہوگا
?️ 19 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اب
اکتوبر
شام میں امریکی قابضین کے اڈے پر حملہ
?️ 13 جولائی 2021سچ خبریں:بعض نیوز ذرائع نے شام کے العمر تیل کے میدان میں
جولائی
نگران وزیراعظم، اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا روانہ
?️ 17 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی
ستمبر
ہم اسرائیل کو قیدیوں کے تبادلے پر مجبور کر رہے ہیں: حماس کے اہلکار
?️ 26 جنوری 2022سچ خبریں: حماس کے سیاسی بیورو کے رکن زہر جبرین نے زور
جنوری
صدارتی غلطیوں سے بچنے کے لیے بائیڈن کے لیے وائٹ ہاؤس کا رول ماڈل!
?️ 25 جون 2022سچ خبریں: جو بائیڈن نے جمعرات کو نادانستہ طور پر اپنے
جون
عارضی بجٹ بل کی منظوری نے امریکی حکومت کو بچا لیا
?️ 21 دسمبر 2024سچ خبریں:امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان نے عارضی بجٹ بل کی منظوری
دسمبر
ایرانیوں کو اسرائیل کا حملہ کیسا لگا؟ برطانوی قلمکار
?️ 27 اکتوبر 2024سچ خبریں:برطانوی قلمکار اپنے ایک کالم میں لکھا کہ ایران کے خلاف
اکتوبر
یورپی یونین نے روس کے 26 افراد اورایک ادارے پر پابندیاں عائد کی
?️ 1 مارچ 2022سچ خبریں: یورپی یونین نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دمتری
مارچ