سپریم کورٹ نے صرف ایک ہفتے کے دوران 257 کیسز نمٹا دیے

🗓️

سچی خبریں:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے 57 ہزار کیسز کے بیک لاگ کو کم کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں 25 ستمبر سے 30 ستمبر تک ایک ہفتے کے دوران 257 کیسز نمٹا دیے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینیئر وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا طرز عمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گویا وہ سپریم کورٹ کے تاثر کو بحال کرنے میں کافی سنجیدہ ہیں جو ماضی میں عدلیہ میں تقسیم کے سبب کافی متاثر ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ بدلہ لینے یا انتقام لینے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ وہ خود میں ماضی میں صدارتی ریفرنس کے سبب اپنے خلاف توہین آمیز مہم کے تلخ تجربے سے گزر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس تمام اہم معاملات (مثلاً مخلتف بینچز کے سامنے کیسز سماعت کے لیے مقرر کرنے) میں سینیئر ججوں کو شامل کرکے اور بار ایسوسی ایشنز اور لا آفیسرز وغیرہ کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاس کرکے انتہائی ضروری اصلاحات لا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد انتہائی ضروری فل کورٹ اجلاس کیا اور پھر سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا۔

انہوں نے بطور چیف جسٹس اپنے پہلے کیس کی سماعت کی لائیو سٹریمنگ کی اجازت بھی دی اور پھر ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیات علی شاہ کی بطور ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی (ایف جے اے) کی کنٹریکٹ کے مطابق ایک سال کی مدت کے لیے تعیناتی کی منظوری دی، یہ معاملہ کافی عرصے سے التوا کا شکار تھا۔

چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے واضح کیا کہ مقدمات کی سماعت کی تاریخیں دینے کے دن گزر چکے ہیں، اِس انتباہ کا مقصد یہ تھا کہ مختلف درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل کسی نہ کسی بہانے سماعت ملتوی کروانے کے بجائے تیار رہیں، اگر کسی کیس کو سماعت کے اختتام پر ملتوی کرنا پڑے تو چیف جسٹس ہر فریق کی رضامندی طلب کرتے ہیں۔

کیسز کی سماعت کے دوران بینچ پر چیف جسٹس کی موجودگی دانشمندی اور مزاح سے بھرپور ہوتی ہے جو دیکھنے والوں کو خوب متاثر کر دیتی ہے۔

سماعت کے دوران جب کوئی وکیل ایسے دلائل دے جن سے عدالت کا وقت ضائع ہو رہا ہو تو چیف جسٹس فائز عیسیٰ بعض اوقات کافی جھنجھلاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں تاہم وہ یہ سمجھتے ہوئے پرسکون رہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر بطور اعلیٰ ترین جج بیٹھے ہوئے ہیں۔

تاہم عدالت کی مناسب معاونت نہ کرنے پر وکلا پر جرمانہ عائد کرنے کے عمل نے بہت سے وکلا کو ناخوش کر دیا ہے جو اس رجحان سے مایوس ہیں۔

بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ وکیل کی نسبت بینچ کے اراکین کیس کے حقائق سے زیادہ بخوبی واقف ہیں، کیس کے قانونی تناظر سے متعلق سوال کے جواب میں وکلا اکثر جواب دینے سے قاصر نظر آتے ہیں۔

جرمانہ عائد کرنے کا مقصد صرف ایک واضح پیغام دینا ہوتا ہے کہ عوام کے قیمتی وقت کا ضیاع برداشت نہیں کیا جائے گا، لہذا وکیل کو اپنے مقدمات سے اچھی طرح واقف ہونا چاہیے۔

ایک سینیئر وکیل نے کہا کہ پیشہ ور وکلا کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن یہ ان لوگوں کے لیے زیادہ تشویشناک ہے جو زیادہ دلچسپی وکلا کی سیاست میں رکھتے ہیں۔

ہر کیس کے اختتام کے بعد چیف جسٹس حکم نامہ لکھواتے ہیں، اس سے قطع نظر کہ اُس روز بینچ کا روسٹر کتنا ہی طویل ہو، یہ واضح ہے کہ چیف جسٹس کیسز مقرر کرتے وقت سیاسی بنیادوں پر مقدمات کی سماعت کے بجائے عام مدعیان کو ترجیح دینے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید پابندیوں کے باوجود ہزاروں فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی

🗓️ 26 جون 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں)  اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے

کشمیری بار باردنیا کو وہ وعدہ یاد دلاتے ہیں جو پورا نہیں ہوا:  صدر مملکت

🗓️ 27 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ کشمیری

سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری

🗓️ 22 اگست 2023سچ خبریں:سعودی عرب میں ترقی کے عمل کا براہ راست تعلق بادشاہ

ٹیکنالوجی کے ذریعہ اب پاکستان کو تبدیل کرنا ہے: فواد چوہدری

🗓️ 26 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی 

لبنان کے ساتھ معاہدے میں فتح کے آثار نظر نہیں آتے: اسرائیل

🗓️ 29 جنوری 2025سچ خبریں: تل ابیب یونیورسٹی کے موشہ دیان ریسرچ سینٹر کے سینئر

سابق صیہونی وزیر اعظم کی نیتن یاہو کو وارننگ

🗓️ 29 جنوری 2025سچ خبریں:اسرائیل کے سابق وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن

وزیر خزانہ نے پرانے ڈالر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت کی ہدایت کر دی

🗓️ 4 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خزانہ شوکت ترین اور گورنر رضا باقر

انتخابات میں دھاندلی کا اعتراف، سابق کمشنر راولپنڈی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

🗓️ 13 مارچ 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی مقامی عدالت نے پولیس کو سابق کمشنر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے