سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججز کی درخواستیں اعتراضات عائد کر کے واپس کردیں۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ آفس نے پانچوں ججز کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، درخواست گزار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں، جبکہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش پر 184/3 کی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

ذرائع کے مطابق اعتراض میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزا پورے نہیں کیے گئے، ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس اعجاز اسحٰق خان نے سپریم کورٹ میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں۔

درخواستوں میں ججوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

مزید کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

سپریم کورٹ سے یہ بھی کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں۔

درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے۔

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشنز کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنز اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

مشہور خبریں۔

عراق میں امریکی سفارت خانے میں میزائل سسٹم کیوں ہونا چاہیے؟

?️ 17 مئی 2023سچ خبریں:عراقی پارلیمنٹ کے سابق رکن فضیل الفتلوی نے تاکید کی کہ

نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کا حتمی نوٹس جاری

?️ 15 اکتوبر 2021کراچی (سچ خبریں) اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد نے نسلہ ٹاور کو خالی کرانے

عاصم افتخار نئے ترجمان دفترخارجہ مقرر

?️ 20 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں)پاکستانی وزارت خارجہ نے عاصم افتخار کو نیا ترجمان

بھارت دھمکیوں، غلط بیانی یا طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتا، دفترخارجہ

?️ 2 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان نے بھارتی رہنماؤں اور بھارتی وزارت خارجہ

بھارتی حکومت 20دنوں میں 300میٹر ہائی وے کو بھی بحال نہ کراسکی: عمر عبداللہ

?️ 17 ستمبر 2025سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کٹھ

غزہ میں جاری مظالم عالمی شرم کا باعث ہیں:بیلجیئم

?️ 9 مئی 2025سچ خبریں:بیلجیئم کے وزیر خارجہ ماکسیم پرووت نے غزہ میں اسرائیلی مظالم

مقاومت کی طاقت سے دشمن جنگ بندی پرمجبور

?️ 30 اکتوبر 2024سچ خبریں: لبنان کی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے وفادار دھڑے کے نمائندے

حزب اللہ نے گولانی بریگیڈ کے کمانڈر کو ہمیشہ کے لیے گھر بھیجا

?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں: صیہونی جارحوں کے خلاف حزب اللہ کی گھات لگا کر ان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے