لاہور: (سچ خبریں)وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب کے عوام کے لیے ریلیف پیکج متعارف کرانے کا وعدہ کیا ہے جس میں نوکریوں پر بھرتیوں سے پابندی ہٹائی جائے گی، ڈاکٹروں اور اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ خصوصی افراد کو مراعات دی جائیں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سود کے نجی قرضوں پر ممانعت اور پنجاب استحقاق (بحالی) بل کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ہاتھوں نقصان اٹھانے والی قوم کو ریلیف دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے بھرتیوں پر پابندی لگائی تھی لیکن پی ٹی آئی کی حکومت آنے والے دنوں میں اسے ختم کرنے جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈز کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور ان ایمرجنسی وارڈز میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں تین فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بصارت سے محروم افراد جن کے ساتھ مسلم لیگ (ن) نے سخت سلوک کیا ان کو مکمل مراعات دی جائیں گی۔
پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا حالانکہ وہ انہیں لاٹھی مارتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی طرح اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا اور اراکین صوبائی اسمبلی کو ان کے اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز دیے جائیں گے جو مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں اس سے محروم تھے۔
ایک موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے اراکین اسمبلی سے کہا کہ آپ لوگ صرف ان چیزوں کی نشاندہی کریں اور ہم اس پر کارروائی کریں گے کیوں کہ غریب اور نادار عوام کو ریلیف دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔
وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ انہیں نصاب کا حصہ بنا کر اسلام کے لیے ان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں یاد رکھے گی۔
اسمبلی اجلاس کے دوران دو قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں وفاقی وزرا رانا ثنا اللہ اور عطا تارڑ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا جنہوں نے ’25 مئی کو اسلام آباد کے آزادی مارچ کے شرکا پر ظلم کیے اور ایک اور قرارداد میں شہباز گل کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے اور ان پر ہونے والے جسمانی اور ذہنی تشدد کی مذمت کی گئی’۔
علاوہ ازیں صوبائی اسمبلی نے ‘پنجاب سود کے نجی کاروبار کی ممانعت بل 2022’ بھی منظور کیا۔
مذکورہ بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی ساہوکار انفرادی طور پر یا افراد کے گروپ کے طور پر کسی بھی قابل منقولہ یا غیر منقولہ سامان یا قسم یا کسی اور مقصد کے لیے اس پر سود وصول کرنے کی غرض سے قرض نہیں دے گا اور نہ ہی صوبے میں سود پر مبنی لین دین جاری رکھے گا۔
بل میں کہا گیا کہ جو بھی ذیلی دفعہ (1) کی شق کی خلاف ورزی کرے گا اسے سزا دی جائے گی جو 10 سال تک ہو سکتی ہے لیکن تین سال سے کم نہیں ہو گی اور اس پر 10 لاکھ روپے سے زیادہ جرمانہ بھی ہو گا۔
علاوہ ازیں جو شخص جان بوجھ کر اور جان بوجھ کر سیکشن 3 کی ذیلی دفعہ (1) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قرض دینے والے کو قرض دینے یا سود کی وصولی میں یا سود پر مبنی لین دین میں مدد کرتا ہے، ملوث کرتا ہے، تعاون کرتا ہے یا اس کی مدد کرتا ہے وہ بھی اس ایکٹ کے سیکشن 3 کے ذیلی سیکشن (2) میں اسی سزا کا ذمہ دار ہوگا۔
بعد ازاں ایوان کی کارروائی (آج) بدھ کی دوپہر تک ملتوی کر دی گئی۔