خیبر پختونخوا: (سچ خبریں) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں متحارب فریقوں نے جھڑپیں روکنے اور دشمنی ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے جب کہ حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ 24 اکتوبر کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے دوران 25 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلعی پولیس افسر محمد عمران نے ڈان کو بتایا کہ ضلع میں مکمل جنگ بندی ہے، آج ایک گولی بھی نہیں چلائی گئی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بنکرز کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نظام زندگی کو جلد از جلد معمول پر لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اگرچہ حکام نے اصرار کیا کہ متنازع ویڈیو کلپ کے باعث 24 اکتوبر کو جھڑپیں شروع ہوئیں لیکن تنازع کی بنیادی وجہ حساس ضلع میں دو گروپوں کے درمیان زمین کا تنازع تھا۔
صوبائی دارالحکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اس زمینی تنازع کے لیے حکومت نے اسپیشل لینڈ کمیشن تشکیل دیا جس کا کام تکمیل کے قریب ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف کے قبائلی عمائدین کے ساتھ ساتھ کوہاٹ کے جرگہ اراکین نے علاقے میں امن کی بحالی میں مثالی کردار ادا کیا۔
عہدیدار نے کہا کہ حکومت ایک، دو روز میں تمام بند راستوں کو دوبارہ کھولنے کی پوری کوشش کرے گی تاکہ نظام زندگی معمول پر آجائے اور علاقے میں روزمرہ استعمال کی اشیا اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
عہدیدار نے کہا کہ مجموعی طور پر 25 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اب دونوں گروپوں نے بنکر خالی کرنے پر اتفاق کیا ہے، شرپسندوں کے درمیان لڑائی نے عام لوگوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ کئی جرگوں کا انعقاد کیا گیا جہاں مقامی عمائدین، حکومتی نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ضلع کے حالات کو بہتر بنانے میں مدد کی۔