?️
لاہور: (سچ خبریں) دریائے چناب میں ہیڈ محمدوالا اور شیر شاہ پل پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث ملتان اور مظفرگڑھ کے شہری مراکز کو سنگین خطرہ لاحق ہوگیا ہے، کیونکہ انتہائی بلند سطح کا سیلاب 36 گھنٹے گزر جانے کے باوجود کم نہیں ہوا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے دریائے ستلج میں بڑھتے ہوئے پانی کی سطح کے پیش نظر قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بوریوالہ، عارفوالہ اور بہاولنگر کے لیے بھی ’اونچے درجے کے سیلاب‘ کی وارننگ جاری کردی ہے۔
ملتان کے ڈپٹی کمشنر وسیم حمید سندھو نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جس کے باعث پانی اکبر فلڈ بند اور شیر شاہ پل تک پہنچ گیا ہے اور کئی دیہات زیر آب آچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے کیونکہ دریائے راوی اور چناب کا پانی آپس میں ملنے والا ہے‘، ڈی سی سندھو نے بتایا کہ گریوالہ چوک پر پانی کی سطح 414 فٹ سے اوپر جاچکی ہے اور مسلسل بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سطح 417 فٹ سے تجاوز کر گئی تو ہیڈ محمدوالا پر بند توڑنے کا فیصلہ کیا جائے گا، ان کے مطابق ضلع میں ریکارڈ 4 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ملتان کے کمشنر عامر کریم خان نے بتایا کہ ہیڈ محمدوالا پر پانی کی سطح 413.66 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے، جو کہ 417 فٹ کی نازک حد سے صرف چند فٹ کم ہے، انہوں نے کہا کہ بند توڑنے کا فیصلہ پانی کے بہاؤ کی رفتار، شدت اور دیگر عوامل کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
غیر تکنیکی اور غلط معلومات
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیڈ محمدوالا پر صورتحال تشویشناک ہے کیونکہ اصل خطرناک سطح 417 فٹ سے کم ہے۔ سابق محکمہ انہار کے ماہرین نے کہا کہ تکنیکی کمیٹی نے انتظامیہ کو غیر فنی اور غلط معلومات فراہم کیں۔
ان کے مطابق 1992 کے سیلاب کی بنیاد پر یہ حد 417 فٹ مقرر کی گئی، جب کہ اس وقت پل موجود نہیں تھا اور علاقہ کھلا سیلابی میدان تھا، پل کی تعمیر کے بعد اس سطح کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا گیا، جس سے اب صورتحال خطرناک ہوگئی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہیڈ محمدوالا پر پانی کا اخراج سست ہونے کی وجہ سے جیوَانہ بنگلہ سے ہیڈ محمدوالا تک علاقے زیر آب آرہے ہیں اور راوی کا پانی بھی سدھنائی ہیڈورکس پر رکا ہوا ہے۔
ماہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ خطرناک سطح کا ازسرنو تعین کرے تاکہ موجودہ سیلابی ریلہ ٹرموں ہیڈورکس پر آنے والے پانی سے ملنے سے پہلے ملتان کو بچایا جاسکے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ ہیڈورکس پر ایک لاکھ 17 ہزار 369 کیوسک پانی بہہ رہا ہے، خانکی ہیڈورکس پر بہاؤ 2لاکھ 48 ہزار 840 کیوسک اور قادرآباد ہیڈورکس پر 3 لاکھ 85 ہزار 228 کیوسک ریکارڈ ہوا، چنیوٹ پل پر بہاؤ 5لاکھ 54 ہزار 998 کیوسک ہے، رواز پل پر پانی کی سطح 520.50 فٹ ہے، جو زیادہ سے زیادہ 526 فٹ کی حد سے نیچے ہے لیکن مسلسل بڑھ رہی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق تریموں ہیڈورکس پر بہاؤ 2 لاکھ39 ہزار 545 کیوسک ہے، ہیڈ محمدوالا پر سطح 414 فٹ ہے جب کہ زیادہ سے زیادہ حد 417.50 فٹ ہے، شیر شاہ پل پر سطح 393.40 فٹ ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ 393.50 فٹ سے معمولی ہی کم ہے۔
بھارتی ڈیموں سے خطرہ
پی ڈی ایم اے کے سربراہ عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتی ڈیموں میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے اور بھارت نے پاکستان کو ڈیموں کے گیٹ کھولنے کے بارے میں 7 انتباہ جاری کیے ہیں جن میں سے 3 پچھلے 24 گھنٹوں میں موصول ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ راوی، ستلج اور چناب مزید متاثر ہوں گے، راوی پر سدھنائی ہیڈورکس پر صورتحال ’پریشان کن‘ ہے کیونکہ جسر اور شاہدرہ ہیڈورکس پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے متاثرہ علاقوں سے 38 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے اور پچھلے 24 گھنٹے میں خاص طور پر ٹوبہ ٹیک سنگھ، پیر محل، کبیر والا اور خانیوال سے بڑے پیمانے پر انخلا کیا گیا۔
سیالکوٹ کے دیہات کا رابطہ منقطع
سیالکوٹ کے دیہات کا زمین راستہ بھی کٹ گیا ہے، پاک-بھارت سرحد کے قریب واقع بجوات کے 85 دیہات سیالکوٹ سے کٹ چکے ہیں کیونکہ طغیانی اور شدید بارشوں نے پل بہا دیا، 26 اگست کو ہونے والی 500 ملی میٹر سے زائد بارش کے رہائشی بجلی سے محروم ہیں، اگرچہ انتظامیہ نے عارضی طور پر بیلی پل بنایا تھا لیکن حالیہ طغیانی نے اس کی بنیادیں بہا دیں۔
سیالکوٹ کی ڈپٹی کمشنر صبا اصغر علی نے بتایا کہ بجوات میں کچھ مقامی بازار ہیں جن سے لوگ اپنی ضروریات پوری کر رہے ہیں، جبکہ انتظامیہ رسائی بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مقامی اہلکار کے مطابق بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے حالات نازک ہیں، چپڑار قصبہ اور اس کے 3 دیہات بھی متاثر ہیں اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
گلگت بلتستان میں اچانک سیلاب
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کی دیورال وادی میں بھی سیلاب آیا، جس سے کم از کم 20 گھر اور زرعی زمینیں متاثر ہوئیں، اسسٹنٹ کمشنر وسیم عباس کے مطابق شدید بارش کے باعث صبح 6 بجے گمری علاقہ متاثر ہوا، پانچ گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ کھیت اور درخت بھی بہہ گئے، سرکاری ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ بروقت اطلاع ملنے سے درجنوں جانیں بچ گئیں۔
اس دوران محکمہ موسمیات نے 6 سے 9 ستمبر تک ملک بھر میں ایک اور مون سون کے اسپیل کی پیشگوئی کی ہے، پنجاب کے اضلاع سیالکوٹ، ملتان اور خانیوال میں بھی بارش ہوگی، بلوچستان کے زیادہ تر اضلاع میں 7 سے 9 ستمبر تک بارش اور آندھی کا امکان ہے۔ کشمیر میں 6 سے 8 ستمبر تک بارش ہوگی جبکہ خیبر پختونخوا کے شہروں میں بھی 7 سے 9 ستمبر تک بارشیں متوقع ہیں۔
مشہور خبریں۔
سرخ رومال والا حماس کا پراسرار کمانڈر ابو عبیدہ کون ہے؟
?️ 7 فروری 2024سچ خبریں: سوشل میڈیا پر ابوعبیدہ کی مقبولیت نے القسام کے ترجمان
فروری
پروگرام میں ایسا کوئی مطالبہ نہیں جس سے پاکستانی انتخابات میں مداخلت ہو، آئی ایم ایف
?️ 24 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے
مارچ
مقبوضہ فلسطین میں منکی پوکس کے پہلے کیس کا اندراج
?️ 21 مئی 2022سچ خبریں: اس بیماری کا پہلا کیس مقبوضہ فلسطین میں اسی وقت
مئی
ٹی وی میزبان شاہ زیب خانزادہ کا بطور ڈراما نگار کیریئر کا آغاز
?️ 29 نومبر 2024کراچی: (سچ خبریں) حالات حاضرہ کے ٹی وی میزبان شاہ زیب خانزادہ
نومبر
محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں سے متعلق پیشگوئی کردی
?️ 18 جولائی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) محکمہ موسمیات نے بارشوں کے حوالے سے مزید
جولائی
متحدہ عرب امارات میں قانون میں تبدیلی ، غیر ازدواجی تعلقات اور شراب نوشی جرم
?️ 29 نومبر 2021سچ خبریں: متحدہ عرب امارات نے آئندہ جنوری سے قانون میں تبدیلی اور
نومبر
Exactly What to Eat For a Week to Lose Weight, The Healthy Way
?️ 4 ستمبر 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such
یمن کے شہید وزیراعظم کے ریکارڈ پر ایک نظر؛ "احمد غالب الراوی” کون تھے؟
?️ 31 اگست 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کی جانب سے جمعرات کے روز صنعاء پر
اگست