لاہور: (سچ خبریں) اسلام آباد پولیس چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش زمان پارک لاہور پہنچی ہے جہاں رہائش گاہ کے باہر جمع کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے فوٹیجز میں دکھا جا سکتا ہے کہ پولیس بکتر بند گاڑی کا سہارہ لیتے ہوئے آہستہ آہستہ عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف بڑھ رہی ہے اور کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا جارہا ہے، تاہم پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس پر پتھراؤ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل دوپہر 2 بجے پولیس کی بھاری نفری عمران خان کو گرفتار کرنے ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی لیکن اسلام آباد پولیس کے سینئر افسر نے اس حوالے سے تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ کس کیس کے تحت پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پولیس سے کہنے آیا ہوں کہ وہ یہاں بلاوجہ لوگوں کی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں، ہم پرامن ہیں اور ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لے رہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ افسر مجھ سے آ کر بات کرے کہ کون سا وارنٹ ہے، میں ان کی بات سن کر عمران خان سے گفتگو کروں گا اور گفتگو کر کے ہم ایک راستہ نکالیں گے، شیلنگ اور لاٹھی چارج بند کردیا جائے، تشدد بند کردیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ ہم نے پرامن رہنا ہے اور قانون ہاتھ میں نہیں لینا، پولیس لوگوں کو مشتعل کررہی ہے اور بلاوجہ پانی کی توپ استعمال کی ہے، بلاوجہ لاٹھی چارج کر کے آنسو گیس کا استعمال کیا ہے، اس کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بات سننے کے لیے تیار ہیں، اگر ان کے پاس وارنٹ ہے تو دکھائیں تاکہ میں پڑھ کر دیکھوں کہ وہ کیا ہے، مجھ سے بات کر کے مجھے دکھائیں، میں اس کو سمجھ کر خان صاحب سے بات کروں گا لیکن یہ تشدد فی الفور بند کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر یہ تشدد جاری رہا اور کوئی جانی نقصان ہو گیا تو اس کے ذمے دار یہ پولیس اور یہ انتظامیہ ہو گی۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری چیلنج کر دیےگئے ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ دیر بعد سماعت کا امکان ہے، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں مسلسل سماعت میں پیش نہ ہونے پر عمران خان کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالت نے پولیس کو سابق وزیراعظم کو 18 مارچ تک عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
آج زمان پارک پہنچنے والی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جارہا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ پولیس کارکنان پر آنسوں گیس کا استعمال کر رہی ہے۔
اس دوران تحریک انصاف کے رہنما حسان نیازی نے کہا کہ ہم ورانٹ وصول کریں گے اور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، ہمیں پولیس پر یقین نہیں ہے۔
حسان نیازی نے کہا کہ کارکنوں کو لگتا ہے کہ عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کے ساتھ آئے ہیں، میں نے پولیس کو بتایا ہے کہ کارکنان جمع ہیں جن کو ضلعے شاہ کے قتل کے بعد غصہ ہے۔
حسان نیازی نے کہا کہ میں نے پولیس کو کہا اگر عمران خان کی دستیاب ہیں تو دیکھتا ہوں اور اگر وہ گھر ہیں تو بتاتا ہوں۔
حسان نیازی اور ڈی آئی جی اسلام اباد شہزاد ندیم بخاری کے مابین مذاکرات ہوئے جہاں ڈی ائی جی نے حسان نیازی کو عدالتی احکامات سے آّگاہ کیا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ عدالت نے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، ہم عدالتی احکامات کی تعمیل کے سلسلے میں آئے ہیں۔
حسان نیازی نے انہیں کہا کہ عمران خان رہائشگاہ پر موجود نہیں ہیں، بہت سے کارکن زمان پارک موجود ییں، کوئی زبردستی کی گئی تو تصادم کا خطرہ ہے ۔
حسان نیازی نے کہا کہ ہم نے ان وارنٹس کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، ہمیں وقت دیں، ہم پیش ہو جائیں گے۔
زمان پارک پر اِس وقت پولیس کی غیر معمولی اضافی نفری موجود نہیں ہے تاہم وہاں پولیس کی بکتر بند گاڑی پہنچ چکی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز شہزاد بخاری نے کہا کہ ہم بنیادی طور پر وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرانے آئے ہیں اور کیس کا ہمیں پتا ہے لیکن یہاں تفصیلات پر بات کیوں کریں۔
اس سوال پر کہ گرفتاری کے بعد عمران خان کو کہاں رکھا جائے گا ڈی آئی جی نے کہا کہ ’پہلے گرفتار ہونے دیں، پھر آپ کو تفصیلات بتاتے رہیں گے‘۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ ہم قانون پر عملدرآمد کر رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ (عمران خان) بھی ہم سے تعاون کریں اور قانون ہاتھ میں نہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی قانون ہاتھ میں لے گا تو پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔
پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایچیسن کالج اور زمان پارک کے بیرئیر کے پاس پولیس کی نفری واٹر کینن اور آنسو گیس کے ساتھ پہنچ گئی ہے ۔
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے لیکن پس پردہ ایسے حالات پیدا کروائے جارہے ہیں جہاں انکی سیکیورٹی کمپرومائز کرواکر دوبارہ قاتلانہ حملہ کروایا جائے۔
ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ایف 8 کچہری میں حاضری کسی ڈیتھ ٹریپ سے کم نہیں، بار بار وارنٹس جاری کروائے جارہے ہیں اور پولیس جیسے عملدرآمد کررہی ہے وہ سب کو معلوم ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند کردیے ہیں۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کی جانب سے پولیس سے استفسار کیا گیا کہ ’بکتر بند گاڑی کیوں آئی ہے؟‘، پولیس نے جواب دیا کہ ’بکتر بند گاڑی عمران خان کی گرفتاری کے لیے نہیں بلکہ سیکیورٹی کے لیے آئی ہے‘۔
اس دوران پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو گئے اور داخلی دروازے پر ڈیرہ ڈال لیا، پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 5 مارچ کو اسلام آباد پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچ گئی تھی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں مسلسل غیرحاضر رہنے پر عمران خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار جاری کیے تھے۔
پولیس کے پہنچنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی جو کہ فواد چوہدری کے اعلان پر عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئے تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ جو رکاوٹ پیدا کریں گے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، اسلام آباد پولیس چیف کا کہنا تھا کہ وہ خالی ہاتھ واپس نہیں جائیں گے، تاہم عمران خان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔
عدالت نے عمران خان کو گرفتار کرکے 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے۔