?️
لاہور: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کسی کے ذاتی غلط فیصلے پر اداروں کو نشانہ بنانے کے بجائے ان افراد پر تنقید کرنی چاہیے۔
لاہور میں منعقد عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ‘میں درخواست کروں گا کہ آپ ہمیں ایک ادارے کے طور پر نہیں پرکھیں کیونکہ اداروں میں اچھائی بھی ہوتی ہے اور خرابی بھی ہوتی ہے’۔
حاضرین کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ عوام ہی ہوتے ہیں جو انفرادی طور پر ججوں پر تنقید کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں ججوں کے طور پر پرکھیں، جج کی حیثیت سے میری مذمت کریں لیکن سپریم کورٹ کی مذمت نہ کریں’۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کو عدلیہ، انتظامیہ، فوج اور دیگر اداروں کی ضرورت ہے، عوام کے منتخب لوگوں کے ذریعے ان کی سربراہی کی ضرورت ہے’۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں تنقید کا خیرمقدم کرتا ہوں اور کبھی کسی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار نہیں دیا تاہم انہوں نے عوام پر زور دیا کہ عوام اداروں پر تنقید سے احتراز کریں کیونکہ اداروں کے بغیر ‘ایک ملک عملی طور پر ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتا ہے’۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے عوامی کردار کی اہمیت پر انہوں نے ماضی میں ملک کے وزرائے اعظم کو مختلف طریقوں سے قتل، برطرف کرنے اور پھانسی سمیت دی گئیں سزاؤں کا ذکر کیا، جن میں لیاقت علی خان، خواجہ ناظم الدین اور ذوالفقار علی بھٹو شامل ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب میں ان تمام اصطلاحات کا ذکر بھی کیا جو حال میں سیاسی حوالوں سے استعمال کی جاتی رہی ہیں جیسا کہ جے آئی ٹی (مشترکہ تحقیقاتی ٹیم) اور پی سی او (عبوری آئینی حکم نامہ) اور اپنی طرف تجویز دی کہ سی ایم ڈی سی یا سٹیزنز مانیٹڑ آف ڈیموکریسی اینڈ کنسٹی ٹیوشن ہو جس کے تحت عوام کو ان لوگوں کی نگرانی کا حق ملے جن کی تنخواہیں اور پنشنز عوام کے ٹیکسز سے دیے جاتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی ایم ڈی سی کے تحت بلیک، گرے اور وائٹ لسٹ ہونی چاہیے اور سب سے پہلے اپنے ادارے عدلیہ سے منسلک افراد کا ذکر کیا۔
سپریم کورٹ کے سینئرترین جسٹس نے کہا کہ ‘جج کے بجائے قانون، تاریخ اور سیاست کے ایک طالب علم کی حیثیت میں میری ذاتی رائے میں بلیک لسٹ میں جسٹس منیر، جسٹس انوار الحق اور جسٹس ارشاد حسن خان کو رکھوں گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وائٹ لسٹ’ میں جسٹس کنسٹینٹائن، جسٹس آچل اور جسٹس محمد بخش ہوں۔
انتظامیہ کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بلیک لسٹ میں جنرل ایوب خان، جنرل ضیاالحق اور جنرل پرویز مشرف کو رکھیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ‘میں وائٹ لسٹ میں وہ سفید فارم انگریزوں پاکستان فوج کے پہلے کمانڈر انچیف جنرل سر فرینک والٹر میسروی اور دوسرا پاک فوج کا دوسرا کمانڈر انچیف جنرل سر ڈوگلس گریسی کو رکھوں گا’۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب میں تاریخ اسلام کی شان دار روایات کی مثالیں دیں کہ کیسے دباؤ کا شکار نہیں ہونا چاہیے اور ججوں کے حوالے سے کہا کہ ‘اگر آپ دباؤ میں ہو اور آپ ملک کو بیچ دیں گے تو تاریخ آپ کو اسی طرح یاد رکھے گی’۔
مشہور خبریں۔
اسرائیل اب تک غزہ کے عوام پر کتنا دھماکہ خیز مواد گرا چکا ہے؟ بین الاقوامی تنظیم کی زبانی
?️ 3 نومبر 2023سچ خبریں: بین الاقوامی ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ
نومبر
عمر ایوب کا اڈیالہ جیل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ
?️ 12 مارچ 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) رہنما پاکستان تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے
مارچ
موساد کے اجتماعی استعفیٰ کی وجہ
?️ 14 نومبر 2021سچ خبریں:اگرچہ اسرائیلی میڈیا اس کے چیئرمین ڈیوڈ برنیا کی طرف سے
نومبر
ہم خود مختاری اور سلامتی کے معاملات میں روس کے حامی ہیں: شی کا پیوٹن سے خطاب
?️ 15 جون 2022سچ خبریں: چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ
جون
افغان طالبان نے اقوام متحدہ میں اپنا عبوری نمائندہ مقرر کیا
?️ 17 دسمبر 2021سچ خبریں: فائیق نے سابق افغان صدر اشرف غنی کے مقرر کردہ
دسمبر
امریکی ملٹی ملین ڈالر کا جدید سسٹم چند ہزار ڈالر کے جنگی ڈرونز کے مقابلے میں ناکام
?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں:امریکہ جدید نظاموں کی لانچنگ پر لاکھوں ڈالر خرچ کرتا لیکن
جنوری
جو بائیڈن جسمانی اور ذہنی طور پر صدارت کے قابل نہیں: امریکی عوام
?️ 22 اگست 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی صدر جو بائیڈن کے حوالے سے کیئے گئے
اگست
صہیونی عسکریت پسندوں کا مغربی کنارے پر حملہ ؛ آٹھ فلسطینی شہری گرفتار
?️ 13 اکتوبر 2021سچ خبریں:صہیونی فورسز نے بدھ کے روز مغربی کنارے کے شہر نابلس
اکتوبر