’بھارت سے پانی آنا مسئلہ نہیں، ہمیں ڈیم بنانے، زمین کے درست استعمال کی ضرورت ہے‘

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے وزارت کی ناقص کارکردگی اور نااہلی پر سیکریٹری کو آڑھے ہاتھوں لے لیا، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ملک بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سیلاب اور بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے، آئندہ سال کا مون سون 22 فیصد زیادہ سخت ہوگا۔

منزہ حسن کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، چیئرپرسن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے سرکاری افسران وقت پر بریفنگ پیپرز ممبران کو جمع نہیں کراتے ہیں، میں نے ریجنل کانفرنس میں شرکت کرنا تھی، مجھے بریف پیپرز وقت پر نہیں دیے گئے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے تعمیراتی بریف نہیں فراہم کیا گیا۔

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے اپنی وزارت کی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حوالے سے معذرت خواہ ہوں، مستقبل میں کسی بھی ایونٹ سے 3 دن پہلے بریف پیپرز تمام ممبران کو پہنچا دیے جائیں گے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ آئندہ سال کا مون سون 22 فیصد زیادہ سخت ہوگا، کمیٹی ممبر گستاسب خان نے کہا کہ بھارت سے بہت زیادہ پانی آرہا ہے، جس سے نقصان کا خطرہ ہے، ہمیں علم تھا پھر بھی ہم نے کوئی تیاری نہیں کی۔

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ یہ بھارت کے پانی کا مسئلہ نہیں ہے، بھارت کے ڈیمز بھریں گے تو وہاں سے پانی آئے گا، اس سب پر وزارت آبی ذخائر کو آکر بریفنگ دینی چاہیے، ہمیں ڈیم بنانے، زمین کے درست استعمال کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں کمیٹی ممبر اویس جکھڑ نے این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرا ضلع لیہ سیلاب سے متاثر ہورہا ہے، میرے حلقے کے متعدد علاقے اس وقت سیلاب سے متاثر ہیں جن میں جن لوہانچ نشیب، موضع جکھڑ، موضع خان والا، موضع کالرو شامل ہیں، کسانوں کے گھر سیلاب سے تباہ ہوگئے، ڈیڑھ سال سے کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں، کیا کوئی نتیجہ نکالا ہے؟

انہوں نے کہا کہ 4 ماہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو بلاتے رہے، وہ آئے تک نہیں، جب ہم وہاں گئے تو این ڈی ایم اے نے فضول سی بریفنگ دی، میرا مقصد کمیٹی میں آنا سیلاب سے ہونے والی تباہی کا حل نکالنا ہے، بڑے شہروں میں کام ہو رہے ہیں، جنوبی پنجاب میں بجٹ نہیں لگایا جاتا، لیہ شہر کو ایک بند نے محفوظ کیا، اگر وہ ٹوٹ گیا تو میرا شہر ڈوب جائے گا، مجھے بتایا جائے میں کس سے جاکر درخواست کروں؟

حکومتی رکن طاہرہ اورنگزیب نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کو جتنے فنڈز چاہئیں، لے کر میں دوں گی۔

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ آپ کے اضلاع کو ہم متاثرہ علاقوں میں شامل کرکے دیکھ لیتے ہیں، مجھے تفصیل فراہم کر دیں، میں آپ کا رابطہ پنجاب کے چیف سیکریٹری سے کروا دیتی ہوں۔

اجلاس میں کمیٹی ممبر شائستہ پرویز نے پارلیمانی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور وزارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کمیٹیاں کمیٹیاں کھیل رہے ہیں، میں حکومت سے ہوں اور اویس جکھڑ اپوزیشن سے ہے، بدقسمتی سے ہم دونوں ہی چیخیں مار رہے ہیں، کچھ کام نہیں ہورہا ہے، خیبرپختونخوا میں درخت کٹنے پر تفتیش ہونی چاہیے، حکومت کی مدد کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، میں اس کمیٹی میں بول بول کر تھک چکی ہوں، میں حکومت سے ہوں اور کمیٹی چھوڑنے کا سوچ رہی ہوں۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی تجاویز دے سکتی ہے اور بہت سی تجاویز پر عمل ہوا ہے، ہمارے اور بھارتی سائیڈ پر کشمیر درختوں میں واضح فرق ہے، ہوٹل کے ہوٹل لکڑی کے بن گئے، یہ اجازت کس نے دی ہے؟ جی بی اور مارگلہ ہلز پر کس نے تباہی مچائی ہے، یہ طاقتور لوگ ہیں، یہ لوگ ایک مافیا ہیں۔

کمیٹی کی رکن شازیہ سومرو نے کہا کہ کمیٹی اجلاس میں کلائمٹ چینج اتھارٹی کو طلب کریں، چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اگر اتھارٹی کے ممبران نہ آئے تو انہیں سمن کروں گی۔

شائستہ پرویز ملک نے آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا میں ٹمبر مافیا کو تباہی کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ برسوں سے راول ڈیم پر توجہ دلانے کے باوجود کوئی سنجیدگی سے ایکشن نہیں لیا گیا۔

اجلاس کے دوران چیئرپرسن منزہ حسن نے اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2008 سے رولز بنے ہیں، لیکن اب جا کے گاڑیوں کے دھوئیں کا ٹیسٹ یاد آیا؟ نااہل افراد کو عہدوں پر نہیں ہونا چاہیے۔

اجلاس میں ای ویسٹ کے حوالے سے ورکنگ گروپ کی تشکیل اور ریگولیشنز کے مسودے کی تیاری پر بھی بریفنگ دی گئی۔

حکام نے بتایا کہ یورپی یونین کی پالیسی کے مطابق قوانین بنائے جا رہے ہیں، تاہم ملک میں ای ویسٹ ری سائیکل کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

دوران اجلاس یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ پارلیمنٹ لاجز کے ٹریٹمنٹ پلانٹ کا پانی مضرِ صحت اور غیر شفاف ہے۔

کمیٹی نے ہدایت دی کہ اس پانی کا فوری ٹیسٹ کروایا جائے، ہسپتالوں کے طبی فضلے کے حوالے سے ای پی اے حکام نے بریفنگ دی کہ وفاقی دارالحکومت میں صرف چند ہسپتالوں میں ویسٹ مینجمنٹ کا نظام موجود ہے۔

حکام کے مطابق چھ کمپنیاں طبی فضلہ جمع کرتی ہیں، جن میں سے دو اسلام آباد اور 4 راولپنڈی میں کام کر رہی ہیں، یہ فضلہ روات اور خیبرپختونخوا کی حدود میں منتقل کیا جاتا ہے۔

مشہور خبریں۔

غزہ موسم سرما میں؛ زمینی رپورٹ، تباہی کی شدت اور عوام کی فوری ضروریات  

?️ 1 مارچ 2025 سچ خبریں:غزہ میونسپلٹی کے ترجمان نے اس جنگ زدہ علاقے کی

جولان کی بلندیوں کی مکمل آزادی تک صیہونیوں کے خلاف لڑتے رہیں گے:جولان کے باشندے

?️ 14 فروری 2021سچ خبریں:شام میں مقبوضہ جولان کی بلندیوں کے رہائشیوں نے ان علاقوں

فوری الیکشن کرانے یا ایک سال بعد حکمت عملی اتحادی جماعتیں مشترکہ طور پر طے کریں گی:خواجہ آصف

?️ 14 مئی 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ

جدہ میں محمد بن سلمان سے روبیو اور زیلنسکی کی ملاقات میں کیا ہوا؟

?️ 12 مارچ 2025سچ خبریں: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی وزیر خارجہ مارکو

غزہ اور مغربی کنارے سے لے کر امریکہ کے قلب تک حماس کی مقبولیت کا راز

?️ 23 دسمبر 2023سچ خبریں: طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد حماس کی مقبولیت میں اضافہ

قالن اور فیدان نے حماس کے لیے کیا خواب دیکھا؟

?️ 3 جولائی 2025سچ خبریں: ترک تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ ملک کے

پشاور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں درخواست نمٹادی

?️ 2 مارچ 2023پشاور:(سچ خبریں) پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)

غزہ میں امریکی کمپنی کو امداد تقسیم کرنے کی اجازت؛صیہونی حکومت کا دعویٰ 

?️ 18 مئی 2025 سچ خبریں:صیہونی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے