بلوچستان: اختر مینگل اور حکومتی وفد میں مذاکرات ناکام، لکپاس میں بی این پی کا دھرنا جاری

?️

لکپاس: (سچ خبریں) سردار اختر مینگل اور حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات اتوار کے روز ناکام ہوگئے، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کے رہنما نے اپنے مطالبات پورے ہونے تک لکپاس میں دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اختر مینگل نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام زیر حراست بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی خواتین رہنماؤں کی رہائی اور مظاہرین کو پرامن طریقے سے کوئٹہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی کی سربراہی میں حکومتی وفد نے اختر مینگل، آغا موسیٰ جان، ساجد ترین ایڈووکیٹ، میر اختر حسین لانگو، ثنا بلوچ اور میر حمل کلمتی سمیت بی این پی (ایم) کی قیادت سے ملاقات یں کیں۔

وفد نے دھرنا ختم کرنے کی وجوہات کے طور پر سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے رہائشیوں کے لیے سیکیورٹی خدشات اور سفری رکاوٹوں کا حوالہ دیا۔

تاہم اختر مینگل نے کہا کہ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے، اور وہ ہے ڈاکٹر ماہ رنگ اور دیگر خواتین قیدیوں کی رہائی۔

اہم راستے بند کر دیے گئے

لکپاس میں بی این پی -ایم کا احتجاج اتوار کو اپنے تیسرے دن میں داخل ہوگیا ، جس میں سیکڑوں شرکا نے اہم راستوں کو بند کردیا, مقامی انتظامیہ نے مارچ کرنے والوں کو کوئٹہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

احتجاج کے نتیجے میں مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، حب، لسبیلہ، نوشکی، خاران، دالبندین، نوکنڈی اور واشک سمیت 12 اضلاع کے رہائشیوں کو عید الفطر سے قبل سفری مشکلات کا سامنا ہے۔

بی این پی ایم کے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے صوبائی انتظامیہ نے سیکیورٹی سخت کر دی ہے، اور لکپاس ٹنل، کنڈ مسوری، آغابرگ اور دیگر اہم داخلی راستوں پر شپنگ کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

ناکا بندی کی وجہ سے سیکڑوں مسافر پھنس گئے ہیں اور چھٹیوں کے موقع پر گھر واپس نہیں جا سکتے، جب کہ محدود رسائی کی وجہ سے طبی امداد کی ضرورت والے مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) بلوچستان کے ایک وفد نے سینیٹر مولانا عبدالواسع کی سربراہی میں بی این پی (ایم) کے دھرنے کے کیمپ کا دورہ کیا، اور اظہار یکجہتی کرنے کے علاوہ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وفد میں سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، ایم پی اے نوابزادہ میر ظفر اللہ زہری اور میر عثمان پیرکانی بھی شامل تھے۔

اپنے دورے کے دوران جے یو آئی (ف) کے نمائندوں نے بی این پی (ایم) کے رہنماؤں سے بات چیت کی اور احتجاج اور حکومت کے ردعمل پر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

مذاکرات کے بار بار مطالبے کے باوجود بلوچستان حکومت نے بی این پی ایم کے لانگ مارچ کو مسلسل تیسرے روز بھی روک رکھا ہے، اس کی وجہ سے کوئٹہ کا متعدد اضلاع سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے، جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو عید کی تقریبات کے لیے سفر کر رہے ہیں۔

اتوار کے روز حکام نے کنڈ میسوری اور آغابرگ میں اضافی کنٹینرز لگا کر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا، جس سے کوئٹہ کے اہم داخلی اور خارجی راستوں کا مؤثر طور پر رابطہ منقطع ہو گیا۔ اس اقدام نے شہریوں کی مشکلات کو دوگنا کر دیا ہے۔

مشہور خبریں۔

اسرائیل نے جان بوجھ کر جولان کی بفر لائن معاہدے کی مخلافت کی

?️ 17 اگست 2022سچ خبریں:    شام میں مصالحت کے لیے روسی مرکز کے وائس

مغربی کنارے میں 24 گھنٹوں کے اندر 15 فلسطینی مزاحمتی کاروائیاں

?️ 23 جنوری 2023سچ خبریں:24 گھنٹوں کے دوران فلسطینی نوجوانوں نے مغربی کنارے میں 15

امریکہ اور اسرائیل بھروسہ کے لائق نہیں ہیں: حماس

?️ 7 جون 2024سچ خبریں: حماس تحریک کے سینیئر رہنما اسامہ حمدان نے بتایا کہ

غزہ جنگ بندی معاہدے کا تجزیہ؛ صیہونی حکومت نے جنگ بندی کا معاہدہ کیوں قبول کیا؟

?️ 10 اکتوبر 2025سچ خبریں: حماس موومنٹ نے آج صبح اعلان کیا کہ امریکی تجویز کے

حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے قطر پر حملہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دیوانگی کو ظاہر کرتا ہے

?️ 12 ستمبر 2025سچ خبریں: اسرائیلی حکومت کے امور کے تجزیہ کار نے دوحہ پر

سوشل میڈیا کے ذریعے متاثرین کیلئے سوا کروڑ روپے جمع کرنے والی انفلوئنسر

?️ 5 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)اس وقت سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جہاں

ہائیکورٹس میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کیلئے نامزدگیاں طلب

?️ 25 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اعلیٰ عدلیہ

صیہونی حکام اپنی فوجی ہلاکتوں کو کیوں چھپاتے ہیں؟

?️ 3 دسمبر 2023سچ خبریں: جہاں ہر روز صیہونی افواج کے خلاف فلسطینی فورسز کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے