اسلام آباد (سچ خبریں)اسلام آباد دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے حوالے سے شدید خطرات کا شکار ممالک کی فہرست میں قرار دینے پر پاکستان پر شدید مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پا کستان کو اس فہرست کا حصہ بنانے کا فیصلہ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
پیر کو اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں زاہد حفیظ چوہدری نے امید ظاہر کی کہ برطانیہ زمینی حقائق کی روشنی میں اپنے قواعد و ضوابط کا جائزہ لے گا اور سیاسی بنیادوں پر اٹھائے گئے اس طرح کے غلط اقدامات سے باز رہے گا۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کی مالی معاونت: ذکی الرحمٰن لکھوی کو مجموعی طور پر 15سال قید کی سزا
واضح رہے کہ ایک دن قبل ہی برطانیہ نے اپنے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت (ترمیمی) کے حوالے سے خطرناک ترین ممالک کے ضابطے 2021 کے تحت پاکستان کو شیڈول 3 زیڈ اے میں شامل(انتہائی خطرات کے حامل) 21 ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
برطانیہ کے اس اقدام کے جواب میں زاہد حفیظ چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے پاس ایک مضبوط انسداد منی لانڈرنگ/ دہشت گردی کی مالی اعانت کے انسداد کا قانون موجود ہے۔
انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے انسداد کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر قانون سازی، ادارہ جاتی اصلاحات اور انتظامی اقدامات کے ذریعے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔
ان اقدامات کے بارے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو آگاہ کیا اور یورپی یونین کے بھی علم میں لائے جس نے پاکستان کی اس سلسلے میں کارکردگی کو سراہا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے 27 میں سے 24 نکات پر عملدرآمد کے ساتھ اس پر مکمل طور پر عملدرآمد کے قریب ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے حوالے سے پاکستان کے عزم اور ٹھوس اقدامات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یاد رہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کے انسداد کے سلسلے میں بروقت اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہے۔
رواں سال کے اوائل میں فروری میں منعقدہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں مشاہدہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اسلام آباد نے اس سلسلے میں ‘نمایاں پیشرفت’ کی تھی البتہ دہشت گردی کی مالی اعانت کے طریقہ کار میں کچھ ‘سنگین خامیاں’ اب بھی باقی ہیں۔
اسی دوران ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلئیر نے کہا تھا کہ پاکستان سے جن 27 میں سے 24 نکات پر عملدرآمد کے سلسلے میں اتفاق ہوا ہے، پاکستان نے اس کی تعمیل کی ہے