اسلام آباد: (سچ خبریں) ریفائننگ یونٹس کی بندش اور اسٹوریج کی رکاوٹوں کی وجہ سے سپلائی چین کے چیلنجز کے درمیان، حکومت نے وزارت داخلہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے کہا ہے کہ وہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے تیل کی اسمگلنگ کے خلاف فوری کارروائیاں شروع کریں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے متعلقہ سول ایجنسیوں کو زیادہ سے زیادہ تعاون فراہم کرنے کے لیے یہ معاملہ دفاعی حکام کے سامنے بھی اٹھایا ہے، جس سے سیکڑوں ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوتا ہے اور پیٹرولیم سپلائی چین کے کام پر منفی اثر پڑتا ہے۔
تیل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کی جانب سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اور اور وزیر اعظم کے دفترکو کی گئی شکایت کی بنیاد پر پیٹرولیم ڈویژن کے ایک مواصلت کے مطابق، علیحدہ طور پر، وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو اس نازک مسئلے کو حل کرنے کے لیے مناسب اور فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پانچوں گھریلو ریفائنریز مشترکہ طور پر، انفرادی طور پر اور 3 درجن ریفائنریز اور پیٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں کی ایک نظیم او سی اے سی کے ایک حصے کے طور پر تقریباً روزانہ پیٹرولیم ڈویڑن اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ان کی بقا کو درپیش چیلنجز اور مارکیٹ میں اسمگل شدہ تیل کی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے تقریباً 6 ارب ڈالر مالیت کے اپ گریڈیشن منصوبوں کو لاحق خطرے کے حوالے سے لکھتی رہتی ہیں۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو لکھے گئے خطوط کا حوالہ دیتے ہوئے، پیٹرولیم ڈویڑن نے کہا کہ تیل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے پیٹرولیم کی اسمگلنگ کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے، جس نے براؤن فیلڈ ریفائنریز کی اپ گریڈیشن کے لیے آئل ریفائننگ پالیسی، 2023 کے تحت ریفائنری کی توسیع اور اپ گریڈیشن کے منصوبوں میں آنے والی سرمایہ کاری کے لیے ایک سنگین خطرہ لاحق کر دیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویڑن نے گزشتہ روز وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو خط لکھا کہ اس غیر قانونی سرگرمی سے نہ صرف معیشت کو نقصان ہورہا ہے بلکہ ریفائنری کی اپ گریڈیشن میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کے مواقع کو بھی خطرہ لاحق ہے، اس کے اثرات ریفائنری سیکٹر کے علاوہ بھی پڑتے ہیں، جس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی)، ڈیلرز کے منافع پر اثر پڑتا ہے اور وائٹ آئل پائپ لائن کے آپریشنز میں بھی خلل پڑتا ہے۔
وزارت داخلہ اور ایف بی آر کو بتایا گیا کہ یہ صورتحال تیل کی پوری سپلائی چین کو پریشان کر رہی ہے اور اس کی فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔اسی دن، او سی اے سی نے اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن کو دوبارہ یاد دلایا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے اسٹاک انتہائی اونچے سطح پر پہنچ چکے ہیں، جو کہ 44 دنوں کے استعمال کے لیے کافی ہے۔
ایڈوائزری کونسل نے کہا کہ اس سے تیل کی صنعتی پائیداری کو اہم چیلنجز کا سامنا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کے زیادہ ذخائر (اسٹوریج میں 6 لاکھ 50 ہزار ٹن) اور مسلسل کم فروخت (منصوبہ بند 23 ہزار ٹن کے مقابلے میں 14 ہزار 700 ٹن) کے درمیان خطرناک تفاوت بنیادی طور پر مغربی سرحدوں سے پی او ایل (پیٹرولیم، تیل اور چکنا کرنے والے مادوں) کی مصنوعات کی بے تحاشہ اسمگلنگ سے منسوب ہے اور اس نے ریفائنریز اور او ایم سی پر منفی اثرات مرتب کرنا شروع کر دیے ہیں۔