اپوزیشن نے پولینگ بوتھ پر لگے کیمروں کا الزام کس پر لگایا

اپوزیشن

🗓️

اسلام آباد(سچ خبریں) جہاں ایک طرف سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے انتخاب آج ہورہا ہے وہیں دوسری طرف اپوزیشن کی جانب سے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے نصب ہونے کا الزام لگایا گیا ہے پیپلز پارٹی کے سینئر سیاسی رہنما نے کہا کہ انہوں نے پولنگ بوتھ پر نصب کیمرے دیکھیں ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ‘میں نے اور ڈاکٹر مصدق ملک نے پولنگ بوتھ کے بالکل اوپر نصب کیمرے کا سراغ لگایا’۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ ‘کیا مذاق ہے، سینیٹ کے پولنگ بوتھ میں خفیہ/چھپے ہوئے کیمرے نصب کیے گئے’۔

دوسری جانب سینیٹرز کی حلف برداری کی تقریب کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے مبینہ خفیہ کیمروں کی تنصیب پر اعتراض کیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین کے احتجاج نے ایوان کو مچھلی بازار میں تبدیل کردیا۔

تاہم پریزائنڈنگ افسر نے ایجنڈے سے ہٹ کر کوئی معاملہ موضوع بحث لانے سے انکار کردیا البتہ موجودہ پولنگ بوتھ کو ہٹا کر نیا پولنگ بوتھ لگانے کی ہدایت کی۔

اس ضمن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر مصدق ملک نے بتایا کہ پارٹی کی ہدایت پر وہ اور مصطفیٰ نواز کھوکھر پولنگ بوتھ چیک کرنے پہنچے جہاں عین بوتھ کے اوپر 2 خفیہ کیمرے نصب تھے اور ایک کا رخ ووٹ ڈالنے والے شخص پر جبکہ دوسرے کا فوکس بیلٹ پیپر پر مرکوز تھا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہے ایسے میں کسی نے اندر جا کر پولنگ بوتھ میں کیمرے لگادیے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ وہاں ایک لیمپ بھی موجود ہے جس میں سوراخ ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہاں کتنے مائیکرو فون نصب ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیچے کی طرف بھی بوتھ میں کوئی ڈیوائس چسپاں ہے جو بظاہر مائیکرو فون کے ساتھ کیمرا لگ رہا ہے کیوں کہ وہ سیلڈ ہے اس لیے ابھی یہ نہیں بتاسکتے کہ وہ مائیکروفون ہے یا کیمرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پولیس اسے ثبوت مانتے ہوئے ہمارے سامنے کھولے اور پھر دیکھا جائے کہ اس کے اندر کیا کیا موجود ہے۔

تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 ڈیوائسز بوتھ کے اندر کی طرف سائیڈ پر لگی ہیں، ایک لیمپ رکھا ہے جس میں 30-40 سوراخ ہیں بلب ہیں تا کہ معلوم نہ ہوسکے کہ یہ کیا ہے اور 2 کیمرے اوپر لگے ہوئے ہیں یہ اس ملک کی ڈسکہ نمبر 2 ہے۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ انتخاب سے قبل ایوان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری، چیئرمین، سیکریٹری سینیٹ اور ان کے ہیڈ آف سیکیورٹی کی ہے، تحقیق اس بات کی ہونی ہے کہ اس کی خلاف ورزی کس طرح ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ تینوں افراد اس سیکیورٹی کی خلاف ورزی میں شامل تھے، سیکریٹری سینیٹ نے کس کے کہنے پر ایوان کے دروازے، شام یا رات کے وقت کھولنے کی اجازت دی جب وہاں کوئی موجود نہ ہو۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ذمہ داری موجودہ سینیٹ چیئرمین کی تھی، جو اس میں امیدوار بھی ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ الیکشن چوری کرنے کا منصوبہ تھا جو پکڑا گیا اب اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس حوالے سے مشاورت کرے گی کہ اس کی تحقیقات پولیس سے کروائی جائے یا خود سینیٹرز کی کمیٹی اس کی چھان بین کرے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مصطفیٰ نواز کھوکھر کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بظاہر کلوز سرکٹ کیمرا (سی سی ٹی وی) نظر آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خفیہ کیمرے بہت جدید ہوتے ہیں، سیکریٹری سینیٹ کو اس دعوے کی چھان بین کرنی چاہیے، ساتھ ہی ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے ایک اسکرو میں نصب کیمرے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ کیمرے ایسے ہوتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر اس کے بعد مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اُسی طرح کے ایک اسکرو کی تصویر شیئر کی اور نشاندہی کرنے پر فواد چوہدری کا شکریہ ادا کیا۔

بعدازاں ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے سینیٹ کے سیکریٹری سے اپیل کی کہ اس سے پہلے کے مصفیٰ نواز کھوکھر اور مصدق ملک ساری وائرنگ کو کیمرے سمجھ کر اکھاڑیں، اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دیں۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کا پولنگ بوتھ میں کیمرے نصب کرنے کا مذموم منصوبہ بے نقاب ہو گیا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے دوران اپوزیشن نے مجرمانہ ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا اسی وجہ سے پی ڈی ایم نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی، لوٹ مار کا دور اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔

خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات میں حکومتی امیدوار کی غیر متوقع شکست کے بعد چیئرمین سینیٹ کا انتخاب حکومت اور اپوزیشن کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے مشترکہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مولانا عبدالغفور حیدری کو نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سے حکومت نے چیئرمین کے عہدے کے لیے صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے مرزا محمد آفریدی کو میدان میں اتارا ہے۔

مشہور خبریں۔

غزہ جنگ میں امریکہ کا رول

🗓️ 29 نومبر 2023سچ خبریں: نوجوان امریکی ووٹروں میں بائیڈن کی مقبولیت غزہ جنگ کے بارے

صیہونی ٹیلی ویژن کے نقطہ نظر سے سید حسن نصر اللہ کا اہم ترین جملہ

🗓️ 2 اگست 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن کے چینل 12 نے آج

فرانس میں یورینیم کی پیداواری تنصیب میں لگی آگ

🗓️ 22 ستمبر 2022سچ خبریں:    ابلاغ کے ذرائع نے فرانس کے بجلی اور جوہری

ملک بھر میں کورونا کے 3772 نئے کیسز رپورٹ، 80 افراد کا انتقال

🗓️ 23 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) کورونا وائرس کی چوتھی لہر تیزی پکڑ رہی ہے

یو اے ای کی جیلوں میں ہونے والے تشدد کی کہانی؛ یورپی خاتون کی زبانی

🗓️ 3 اکتوبر 2022سچ خبریں:فن لینڈ کی انسانی حقوق کی محافظ ایک خاتوں نے اعلان

مشرقی افغانستان میں فائرنگ ؛ صحافی کا قتل

🗓️ 3 اکتوبر 2021سچ خبریں:افغانستان کے شہر جلال آبا کےد علاقے واٹر پمپ میں ایک

لاکھوں زمینی بم یمن کی 8 سال کی جنگ کی یادگار

🗓️ 28 مئی 2023سچ خبریں:جب کہ یمن میں جنگ تھم گئی ہے اور ریاض اور

Oka Antara plays police detective in new crime series ‘Brata’

🗓️ 30 جون 2021 When we get out of the glass bottle of our ego

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے