اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ افغان حکام صرف پاکستان پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں، پاکستان افغان مہاجرین کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، افغان عوام طالبان کا استقبال کررہے ہیں تو اس میں پاکستان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ہم توشروع سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں، افغان طالبان اور میز پر بیٹھ کر بات چیت سے مسائل حل کریں اور پاکستانیوں پر الزام تراشی چھوڑ دیں۔
انہوں نے پروگرام کے دوران کہا کہ کوئی یہ نہ سمجھے پاکستان کسی چیز کے لیے بے تاب ہے، ہم اپنے قومی مفادمیں بات کر رہے ہیں۔ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے معاملے پر معید یوسف نے کہا کہ افغان سفیرکی بیٹی اغوا ہوئی اور نہ ہی اس پر کوئی تشدد کیا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام جھوٹی رپورٹ پر معافی مانگیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ افغان فوج طالبان سے لڑنے کے بجائے راہ فرار اختیار کررہی ہے۔
افغان حکام صرف پاکستان پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں، ساری توانائیاں صرف پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائے جانے والے جعلی ٹرینڈزپرلگائی جارہی ہیں۔ مشیر برائے قومی سلامتی نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کا بوجھ مزید برداشت نہیں کرسکتے، عالمی برداری کو اس معاملے میں کردار ادا کرنا چاہیے، افغان جنگ کا پاکستان سے بڑا متاثر کوئی بھی ملک نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی نشریاتی ادارے کو دئے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی افغان مہاجرین سے متعلق یہی کہا تھا۔ انہوں نے انٹرویو کے دوران افغانستان سے متعلق بات کی اور کہا کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ افغانستان میں سول وار ہوئی تو یہ بہت بھیانک ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 10 ہزار جنگجو افغانستان بھیجنےکا الزام احمقانہ ہے، افغانستان اس کے ثبوت کیوں نہیں دیتا؟ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، افغان مہاجرین کے کیمپ ہیں۔افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں اور سیاسی تصفیہ ہی مسئلہ افغانستان کا حل ہے۔