اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کینیا میں ارشد شریف کی میزبانی کرنے والے دو بھائیوں کی ملی بھگت سے سینئر صحافی ارشد شریف کو قتل کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق راناثنا اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کوغلط نشاندہی پر نہیں بلکہ ’ٹارگٹ کلنگ‘ کے ذریعے قتل کیا گیا ہے۔
وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ارشد شریف کی میزبانی کرنے والے دونوں بھائیوں وقار اور خرم نے کینیا کی پولیس کے ساتھ مل کر ارشد شریف کا قتل کیا اور پھر اسے الگ رنگ دینے کی کوشش کی، دونوں بھائی اپنے موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی بھی فراہم نہیں کر رہے۔
گوکہ ارشد شریف کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، کئی ٹی وی چینل یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ارشد شریف کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی ماری گئی۔
البتہ میڈیا پر چلنے والی تصاویر میں ارشد شریف کی گاڑی میں مبینہ طور پر گولیوں کے نشانات موجود تھے جبکہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر تشدد کے نشانات کا بھی ذکر تھا۔
دوسری جانب پمز ہسپتال اسلام آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا ہے کہ مقتول صحافی ارشد شریف کی فرانزک رپورٹ سامنے آئی تو ہی تشدد کی تصدیق ہو سکے گی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ وہ تشدد کے حوالے سے فی الحال تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ ارشد شریف کے ناخن نکالے گئے ہیں اور ان کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔
ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے ناخن نکالے گئے تھے لیکن ابھی کینیا میں ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ ہمیں موصول نہیں ہوئی، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ناخن فرانزک کے لیے نکالے گئے یا تشدد کے باعث نکالے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیکو لیگل ٹیم ہی ناخن نکالنے پر ماہرانہ رائے دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی جانب سے ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات کی تصویریں فرانزک کے لیے بھجوائی جا چکی ہیں۔