اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے نظرثانی درخواستوں کے فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آگیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نامزد سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلہ نے آئینی ترمیم کی راہ ہموار کی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ دعوت گناہ ہے جو کہہ رہا ہے جاؤ لوٹو کیوں کہ ہمیں اپنی ایکسٹنشن کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے، سپریم کورٹ نے اجازت دیدی ہے کہ جاؤ ان ارکان پارلیمنٹ کو اغواء کرو، ان کی بہنوں بیٹیوں بیویوں کو اغواء کرو اور آئینی ترمیم کرو۔
ان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالت اگر کسی کو گرفتار کرنے کا حکم دیتی ہے یا نوٹس جاری کرتی ہے تو اس حکم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان اسمبلی اس کالے قانون کو منظور مت ہونے دیں، یہ اخلاقی طور پر آپ پر فرض ہے کہ اس کالے قانون کے خلاف کھڑے ہوں، یہ آپ سب کی ذمہ داری ہے، یہ مسئلہ تحریک انصاف کا نہیں میڈیا بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہو، عوام سے درخواست کرتے ہیں اس منصوبہ کو ناکام بنانے کے لیے نکلیں۔
اسی حوالے سے پی ٹی آئی رہنماء اور سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کہتے ہیں کہ آرٹیکل 63 اے نظرثانی فیصلے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ فیصلہ جعلی اسمبلی کے ذریعے آئینی ترمیم منظور کروانے کیلئے دیا گیا، قاضی فائز عیسٰی نے پاکستان کو جسٹس منیر سے زیادہ بڑا نقصان پہنچایا ہے، میں چیف جسٹس قاضی فائز سے ایک وعدہ مانگتا ہوں کہ جب بھی وہ ریٹائرڈ ہو تو پاکستان میں رہے تاکہ اسے یہ قوم اندازہ کروائے کہ پاکستان میں رہنا ہے تو پاکستان سے غداری نہیں کرنی۔
اس سلسلے میں بانی چہیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کہہ چکے ہیں کہ ایکسٹنشن مافیا جعلی پارلیمنٹ کے ذریعے آئین کا تشخص تباہ کرنے کیلئے ایک انتہائی گھناونی سازش کرکے آئین میں ترمیم کا منصوبہ بنا رہے ہے، میں ان تمام کو اس آئینی ترمیم سے باز رہنے کی تنبیہ کرتا ہوں، عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کیلئے ہم بھرپور احتجاج کریں گے کیوں کہ ہائی کورٹ کے ججز، سپریم کورٹ کو خط لکھ رہے ہیں لیکن قاضی اپنے ہی ادارے کو تباہ کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا جس میں نظر ثانی درخواستیں منظور کرلی گئیں اور اس کیس میں پہلے دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سنا تے ہوئے بتایا کہ نظرثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے اس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔