بیجنگ(سچ خبریں) چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوےنے اپنی ساکھ اور کاروباری زندگی کو جدید رنگ دینے کے لیے نیا موبائل آپریٹنگ سسٹم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ امریکہ میں اینڈرائیڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم کے استعمال پر پابندی کے بعدکیا گیا ہے امریکی پابندیوں کے نیتجے میں ہواوے فونز گوگل سروسز و ایپس سے محروم ہوگئے۔
امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کے اسمارٹ فونز کی فروخت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے اور ماڈلز کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔درحقیقت امریکی پابندیوں کے نیتجے میں کمپنی کا اسمارٹ فون مارکیٹ شیئر بہت زیادہ سکڑ چکا ہے جبکہ نئے فونز کی تیاری کے لیے اسے مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی پابندیوں کے نیتجے میں ہواوے فونز گوگل سروسز و ایپس سے محروم ہوگئے جبکہ اوپن سورس اینڈرائیڈ سسٹم استعمال کرنا پڑا۔یہی وجہ ہے کہ ہواوے کی جانب سے2021 سے چین میں اینڈرائیڈ کے مقابلے پر تیار کیے گئے آپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس پر کام کرنے والے اسمارٹ فونز پیش کیے جارہے ہیں۔
اب چینی کمپنی نے ہارمونی او ایس سے لیس فونز عالمی سطح پر پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔کمپنی کے مطابق 2 دسمبر 2021 تک 2135 ہواوے اور آنر ڈیوائسز میں ہارمونی او ایس کو اپ ڈیٹ کیا جاچکا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو کے دوران ہواوے کے کنزیومر بزنس کے سربراہ ڈیرک یو نے بتایا کہ کمپنی کے عالمی صارفین کو 2022 میں ہارمونی او ایس آپریٹنگ سسٹم دستیاب ہوگا۔یہ پہلی بار تھا جب ہواوے کے ایک اہم عہدیدار نے ہارمونی او ایس کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے بارے میں بات کی۔
ابھی کمپنی کی جانب سے چین سے باہر اس کے اسمارٹ فونز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے اینڈرائیڈ پر مبنی ای ایم یو آئی 12 سسٹم اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ڈیرک یو کے مطابق اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم سے ہارمونی او ایس پر منتقل ہونے پر ڈیوائسز کی مجموعی کارکردگی 10 فیصد بہتر ہوجائے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہارمونی او ایس 3.0 پر پہلے ہی کام جاری ہے جس کا بیٹا ورژن اگلے سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ہواوے عہدیدار نے ہارمونی او ایس کی عالمی دستیابی کے لیے کسی مخصوص تاریخ یا مہینے کے بارے میں نہیں بتایا۔
ہواوے نے باضابطہ طور پر 2 جون کو ہارمونی او ایس سسٹم کو جاری کیا تھا اور چین میں ابھی 15 کروڑ سے زیادہ صارفین اسے استعمال کررہے ہیں اور کمپنی کو توقع ہے کہ سال کے اختتام تک یہ تعداد 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔