لندن (سچ خبریں) کورونا وائرس کی نئی قسم "ایلفا” کے تیزی سے پھیلنے پر اہم تحقیق کی گئی ہے یہ تیزی سے پھیلنے سے باعث لاکھوں انسانوں کی جانیں لے چکی ہے، اس کی طاقت کا اندازہ لگانے کیلئے سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر2020 میں برطانوی ماہرین نے کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کی دریافت کے بارے میں بتایا تھا جو برطانیہ میں بہت تیزی سے پھیل رہی تھی۔اب اس قسم کو عالمی ادارہ صحت نے ایلفا کا نام دیا ہے اور جس ملک تک پہنچی ہے وہاں دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ عام ہوچکی ہے۔ اس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے سائنسدان حیران تھے کہ آخر اس نے دنیا کو کیسے قابو کرلیا۔
اب ایک نئی تحقیق میں اس کی کامیابی کے راز کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایلفا قسم جسم کے دفاعی نظام کے ابتدائی دفاع کو ناکارہ کردیتی ہے جس کے باعث وہ بہت تیزی سے خلیات میں اپنی نقول بنانے لگتی ہے۔
یاد رہے کہ اس نئی تحقیق کے نتائج باقاعدہ طور پر ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن جاری کیے گئے ہیں۔ایلفا قسم میں 233 میوٹیشنز ہوئی ہیں جو اسے دیگر کورونا وائرس سے الگ کرتی ہیں اور برطانیہ میں اس کے پھیلاؤ کے بعد جینیاتی جانچ پڑتال سے جاننے کی کوشش کی گئی کہ یہ دیگر اقسام کے مقابلے میں تیزی سے کیسے پھیلتی ہے۔
زیادہ تر ماہرین نے نو میوٹیشنز پر توجہ مرکوز کی تھی جو اسپائیک پروٹین میں ہوئی تھیں، ان میں سے ایک میوٹیشن کورونا وائرس کو چھپا کر خلیات پر حملہ آور ہونے میں مدد کرتی ہے مگر دیگر سائنسدانوں نے اس پر توجہ مرکوز کی کہ ایلفا قسم سے جسم کے مدافعتی ردعمل پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے لندن کالج یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے انسانی پھیپھڑوں کے خلیات میں کورونا وائرسز کو اگایا اور پھر ایلفا سے متاثر خلیات کا موازنہ کورونا کی دیگر ابتدائی اقسام سے کیا گیا۔انہوں نے دریافت کیا کہ ایلفا سے متاثرہ خلیات میں انٹرفیرون نامی پروٹین کی مقدار ڈرامائی حد تک گھٹ گئی جو مدافعتی دفاع کو متحرک کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ ان خلیات میں انٹرفیرون سے متحرک ہونے والے دفاعی جینز دیگر اقسام سے متاثر خلیات کے مقابلے میں غیرمتحرک تھے۔محققین نے بتایا کہ اس طرح کورونا کی یہ قسم مدافعتی نظام کے اہم ترین خطرے کی گھنٹی کو بجنے نہیں دیتی، آسان الفاظ میں خود کو نادیدہ بنالیتی ہے۔
محقین نے پھر یہ دیکھا کہ یہ قسم کس طرح خود کو نادیدہ رکھنے میں کامیابی حاصل کرتی ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے متاثرہ خلیات میں کورونا وائرس کی نقول کا جائزہ لیا۔انہوں نے دریافت کیا کہ ایلفا سے متاثر خلیات میں دیگر اقسام کے مقابلے میں 80 گنا زیادہ نقول بن جاتی ہیں اور ایسا ایک جین او آر ایف 9بی کی وجہ سے ہوا۔