سچ خبریں: اسماعیل ہنیہ فلسطین کے سابق وزیراعظم، حماس کے سیاسی سربراہ اور پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے۔
2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا، اور 2023 سے وہ قطر میں مقیم تھے۔
اسماعیل ہنیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت بطور نوجوان بانی رکن شامل ہوئے۔ 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکریٹری بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسماعیل ہنیہ کو صیہونیوں نے شہید کیا ہے؟
1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے چھ ماہ قید میں رکھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں انہیں لبنان ڈی پورٹ کیا گیا، تاہم اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہنیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔
2006 میں فلسطین کے انتخابات میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ہنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا۔
حماس اور فتح کے اختلافات کے باعث اسماعیل ہنیہ کی حکومت زیادہ دیر تک نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ہنیہ ہی اس کے سربراہ رہے۔
حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ فلسطینی گروپ کی بین الاقوامی سفارت کاری کا چہرہ تھے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ جنگ کے دوران ان کے تین بیٹے بھی اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، حماس نے اسماعیل ہنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے، وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے۔
مزید پڑھیں: کیا اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد خطہ میں جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے؟ مشاہد حسین سید کی زبانی
حماس کے بیان کے مطابق، اسماعیل ہنیہ تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے اور اس حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔