سچ خبریں: حزب اللہ ابھی صیہونیوں کے مقابلے میں فوری ردعمل دکھانے کی ضرورت محسوس نہیں کر رہی۔
حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کی طرف سے حالیہ حملوں کے جواب میں اپنی پوری عسکری صلاحیتوں کا استعمال نہ کرنے کی وجہ پر لبنانی تجزیہ کار ماہِر خطیب نے روشنی ڈالی ہے۔
ان کے مطابق حزب اللہ فوری ردعمل دینے کی ضرورت محسوس نہیں کر رہی کیونکہ وہ اسرائیل کے حملوں کے دائرے کو بڑھانے کے عزائم سے آگاہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کی انٹیلی جنس طاقت صیہونیوں کے لیے ڈراؤنا خواب
خطیب نے النشرہ میں شائع اپنی تجزیاتی رپورٹ میں بیان کیا کہ حزب اللہ اپنی فوجی طاقت کو بڑھانے اور وسیع پیمانے پر کارروائیاں کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن وہ فی الحال اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے عزائم، خاص طور پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی، کی وجہ سے حزب اللہ نے جنگ کے پورے دائرے میں داخل ہونے سے اجتناب کیا ہے تاکہ اسرائیل کے پھیلتے ہوئے حملوں کا جواب مناسب وقت پر دیا جا سکے۔
مزید برآں، حزب اللہ کا فیصلہ اس لیے بھی حکمت عملی کا حصہ ہے کیونکہ اسرائیل حزب اللہ کو وسیع تر جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اس مرحلے پر حزب اللہ اس جال میں پھنسنے سے بچنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ نے اپنی کتنی فیصد طاقت استعمال کی ہے؟ صیہونی میڈیا کی زبانی
اس تجزیے سے واضح ہوتا ہے کہ حزب اللہ اپنی مکمل عسکری طاقت کے استعمال کے حوالے سے ایک بڑے پیمانے پر فیصلہ سازی کے مرحلے میں ہے اور مناسب وقت پر اس کے ردعمل کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔