فلسطینی کس امید پر لڑ رہے ہیں؟

فلسطینی کس امید پر لڑ رہے ہیں؟

?️

سچ خبریں: حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عید قربان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم آزادی اور فتح کے خدائی وعدہ پر مکمل یقین رکھتی ہے

فلسطینی خبر رساں ایجنسی شهاب کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عید سعید قربان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی قوم اور غزہ کے لوگ ایک اور عید قابضین کے خلاف تمام محاذوں پر جدوجہد کرتے ہوئے گزار رہے ہیں، ہم ایک تاریخی حماسه خلق کرنے کے دہانے پر ہیں جس میں ہم اپنی زمین، شناخت اور مقدسات کا دفاع کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا بلڈوزر فلسطینی قوم کے ارادے کمزور کر سکتے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم محاصرے، ہجرت اور دشمن کی بمباری جیسی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے اور دشمن کو ہماری قوم میں صرف استقامت، ثابت قدمی اور مزاحمت نظر آتی ہے۔

ہنیہ نے کہا کہ غزہ کے لوگ اپنی جانوں اور ہر اس چیز کو جو ان کے لیے قیمتی اور اہم ہے کھو چکے ہیں ، وہ ہر طرح کے درد و رنج کو صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کر رہے ہیں، ہمیں وعدہ الہی کے پورے ہونے، فتح اور فلسطین کی آزادی پر مکمل یقین ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابض دشمن جو غزہ میں نسل کشی اور قتل عام کر رہا ہے، اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے گا، میں القسام بریگیڈ اور دیگر مزاحمتی گروپوں کو جو اپنی جدوجہد، مزاحمت اور حقوق کے تحفظ کا منفرد نمونہ پیش کر رہے ہیں، مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے عراقی اسلامی مزاحمت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اعلان کیا ہے کہ ہم ایک امت ہیں اور ہمارا دشمن مشترک ہے ، ہم فلسطین کی حمایت میں تمام محاذوں پر آپ کے اعلان کردہ موقف کی قدردانی کرتے ہیں۔

انہوں نے یمن کی تنظیم انصاراللہ کو بھی عید کی مبارکباد دی جنہوں نے بحیرہ احمر اور بحر العرب کو صہیونی دشمن اور ان کے حامیوں کے لیے داخلہ ممنوع کر دیا ہے اور ان کے ان موقفات اور حمایتوں کی تعریف کی۔

ہنیہ نے واضح کیا کہ غزہ کے لوگ دشمن کے راکٹوں کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ بھوک کے خطرے کا بھی سامنا کر رہے ہیں اور امت اسلامیہ کو اس دائمی جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہیے نیز صہیونی دشمن کے ساتھ اپنے تصادم کی سطح کو بڑھانا چاہیے۔

ہنیہ نے حالیہ جنگ بندی مذاکرات پر بھی زور دیا کہ حماس اور دیگر مزاحمتی گروپوں نے فلسطینی قوم کی خونریزی اور جارحیت کو روکنے پر مبنی جنگ بندی کے حصول کے لیے بہت سنجیدگی اور لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا فلسطینی قوم کو خطرے کا سامنا ہے ؟

جنگ بندی کی تجاویز پر ہمارا ردعمل جو بائیڈن کے بیان اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر مبنی ہے لیکن قابض اپنی دھوکہ دہی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے قیدیوں کو آزاد کروانا چاہتے ہیں نیز فلسطینی قوم کی نسل کشی کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

حزب اللہ سیاسی اور فوجی دباؤ سے کمزور نہیں ہوگا

?️ 23 اگست 2025سچ خبریں: سید حسن نصر اللہ نے 33 روزہ جنگ میں لبنانی

سات سال بعد بھارتی عہدیدار کا دورۂ شام

?️ 13 جولائی 2023سچ خبریں: 7 سال بعد، ہندوستان کے وزیر خارجہ کا کے دورے

جس ملک میں غریبوں کی تعداد زیادہ ہو وہ محفوظ نہیں رہ سکتا:وزیر اعظم

?️ 17 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے ملک کو محفوظ بنانے کی

یوکرین میں ٹینک بھیجنے سے برطانوی فوج کمزور

?️ 17 جنوری 2023سچ خبریں:برطانوی مسلح افواج کے چیف آف دی جنرل سٹاف جنرل پیٹرک

سعودی عرب میں پھانسی کی سزاؤں میں اضافے پر اپوزیشن ایسوسی ایشن کا ردعمل

?️ 1 نومبر 2022سچ خبریں:سعودی عرب میں حزب اختلاف کی ایسوسی ایشن نے اس ملک

امریکی سفارتخانہ یروشلم میں برقرار رکھنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے: حماس

?️ 6 فروری 2021سچ خبریں:حماس نے امریکی سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس میں باقی رکھنے

غزہ پٹی انسانی تباہی کے دہانے پرپہنچ چکی ہے:فلسطینی مزاحمتی تحریک کا انتباہ

?️ 19 دسمبر 2021سچ خبریں:فلسطین کی حماس اور جہاد اسلامی تحریکوں نے ایک بیان میں

پاکستان کو قرض سے ریلیف کی ضرورت ہے: وزیر اعظم

?️ 23 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے