سچ خبریں: حالیہ سروے میں صہیونی عوام کی رائے سامنے آئی ہے کہ وہ نیتن یاہو کی خواہش کے برعکس، حماس کے ساتھ معاہدے کو فیلادلفیا کوریڈور پر قبضے سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں کیے گئے سروے کے مطابق، 60 فیصد آبادکاروں کا ماننا ہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، اسرائیلی فوج کے فیلادلفیا کوریڈور پر کنٹرول برقرار رکھنے سے زیادہ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل مزاحمتی تحریک کے محاصرے میں
سروے کے مطابق، 61 فیصد افراد کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت قیدیوں کو واپس لانے کے لیے مناسب کوشش نہیں کر رہی۔
روز بروز حماس کے ساتھ معاہدے کے حامیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، خاص طور پر غزہ میں 6 قیدیوں کی ہلاکت کے بعد۔
نیتن یاہو کے مخالفین فوری طور پر حماس کے ساتھ معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اپنے قیدیوں کو زندہ واپس لایا جا سکے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے لیے جاری غیر مستقیم مذاکرات، نیتن یاہو کی جانب سے نئے مطالبات اور معاہدے میں تبدیلیوں کی وجہ سے تقریباً ناکامی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی چینل کان نے جمعے کو اسرائیلی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیل اور حماس اپنے موقف پر قائم ہیں اور مذاکرات بمشکل جاری ہیں، جبکہ دونوں طرف کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
حماس نے شروع سے ہی معاہدے کے لیے اسرائیلی فوجیوں کے غزہ سے انخلاء اور جنگ کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
لیکن نیتن یاہو، جو کہ تجزیہ کاروں اور مخالفین کے مطابق، جنگ کے خاتمے کو اپنی سیاسی موت کا آغاز سمجھتا ہے اور 7 اکتوبر کی شکست کے باعث قانونی کارروائی کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہے، قاہرہ اور دوحہ میں جاری مذاکرات میں فیلادلفیا کوریڈور پر اسرائیلی فوج کی موجودگی کو معاہدے میں شامل کر دیا، جو کہ حماس، فلسطینی گروہوں اور حتیٰ کہ مصر کے مطالبات کے خلاف ہے۔
جمعرات کے روز، ایک امریکی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے پہلے مرحلے میں بنیادی اختلاف فیلادلفیا کوریڈور اور اس علاقے سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی پر ہے۔
اس عہدیدار نے کہا کہ 18 میں سے 14 نکات پر اتفاق ہو چکا ہے، جبکہ اسرائیلی وزراء کی جانب سے اس معاہدے کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینا بے بنیاد ہے۔
نیتن یاہو کے وزراء، بشمول بن گویر اور سموتریچ، جنہیں اسرائیل کے داخلی سیکیورٹی اور خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے، نے نیتن یاہو کے ساتھ ہم آواز ہو کر معاہدے کی مخالفت کی ہے اور فیلادلفیا کوریڈور پر قبضے کو ترجیح دی ہے۔
وہ حماس کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو، جس میں اسرائیلی فوجیوں کی فیلادلفیا کوریڈور پر موجودگی شامل نہ ہو، اسرائیل کے لیے وجودی خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
حماس نے صہیونیوں کی ان باتوں کے جواب میں کہا ہے کہ کوئی نئے منصوبے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ ڈالنا ضروری ہے تاکہ وہ پہلے سے طے شدہ معاہدے کی پابندی کرے۔
مزید پڑھیں:مزاحمتی تحریک کے ہتھیار کیا کر رہے ہیں اور صیہونیوں کی حالت زار؛ سید حسن نصراللہ کی زبانی
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی چالوں اور ان کے مذاکرات کو طول دینے کے حربوں سے آگاہ ہیں، جن کا مقصد جنگ کو طول دینا ہے۔