سچ خبریں:آیت اللہ خامنہ ای نے طلبہ اور طالبات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کو ایران اور مزاحمتی محاذ کے خلاف اقدامات کا جواب دندان شکن ملے گا۔
آج صبح آیت اللہ خامنہ ای نے طلبہ اور طالبات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی 70 سالہ جدوجہد اور امریکی زیادتیوں کے خلاف مزاحمت کی وجوہات بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا امریکہ کے استکبار کے خلاف اسلامی، قومی، عقلی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق راستہ واضح ہے اور اس میں کسی قسم کی غفلت نہیں برتی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے سکھایا صیہونی حکومت کو سخت سبق
آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ ایران ہر فوجی، سیاسی اور تسلیحاتی اقدام اٹھائے گا تاکہ قوم اپنی بھرپور تیاری برقرار رکھ سکے، اور اس سلسلے میں حکام پہلے ہی فعال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ استکبار کے خلاف ایران کی جدوجہد مسلسل اور قومی زندگی کا حصہ ہے، اور "یومِ ملی مبارزہ برعلیہ استکبار” اسی تاریخی جدوجہد کو زندہ رکھنے کے لیے ہے۔
رہبر معظم نے امریکہ کے سابق سفارت خانے کی تسخیر پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سفارت خانہ دراصل انقلاب کے خلاف سازشوں کا مرکز تھا، جہاں سے ایران میں بغاوت، اختلافات اور امام خمینی کو نشانہ بنانے کے منصوبے بنائے جا رہے تھے۔
انہوں نے سابق امریکی سفارت خانہ سے برآمد شدہ دستاویزات کی اہمیت پر زور دیا اور نوجوانوں کو ان دستاویزات کا مطالعہ کرنے کی ترغیب دلائی تاکہ انہیں انقلاب اور امریکہ کی سازشوں کی حقیقت کا علم ہو سکے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ ایرانی قوم کی استکبار کے خلاف جدوجہد امریکی استبداد اور ایرانی عوام پر اس کے ظالمانہ تسلط کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے تاریخ کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ یہ مقابلہ 28 مرداد 1332 سے شروع ہوا تھا، جب امریکہ نے ایران کے وزیر اعظم مصدق کی حکومت کو ایک خونی بغاوت کے ذریعے ہٹاکر شاہ کی حکومت کو بحال کیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے نوجوانوں کو تحریک ملی اور 28 مرداد کی بغاوت کے واقعات کا مطالعہ کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ یہ ایرانی قوم کی تاریخ کے اہم موڑ ہیں جنہیں اچھی طرح سمجھنا ضروری ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ساواک کے قیام، امریکی مشیروں کی فوجی اور حکومتی امور میں مداخلت، اور ایرانی قوم کی تحقیر پر مبنی امریکی اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ سب ایران پر غلبہ پانے کی کوششیں تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلوی حکومت امریکہ کی حمایت سے صیہونی حکومت کو تیل اور دیگر مدد فراہم کر کے اس کی تقویت کر رہی تھی، جبکہ خطے کے بیشتر ممالک نے اسرائیل سے تعلقات منقطع کر رکھے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی استکبار کے خلاف جدوجہد کو اسلامی تعلیمات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جدوجہد عالمی زورگو قوتوں کے معاشی، فوجی اور ثقافتی تسلط کے خلاف جاری رہے گی۔
انہوں نے امریکی طاقت کے خلاف ایران کی کامیابیوں کو عالمی سطح پر اس کی ساکھ میں کمی کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے 46 سالہ تجربے سے یہ ثابت کیا کہ امریکہ کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی طلبہ انجمنوں کے بیانات کو استکبار کے خلاف جدوجہد میں کامیابی کی نشانی قرار دیا اور کہا کہ یہ جدوجہد مزید شدت اختیار کرے گی۔
انہوں نے صیہونی حکومت کی غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام اور لبنان میں حالیہ مظالم کو امریکی حمایت کی وجہ سے انسانی حقوق کے دعووں کی کھلی رسوائی قرار دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی سطح پر ایران کی مقبولیت کو میڈیا کی سازشوں کے باوجود منطقی اور کامیاب جدوجہد کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وعدہ صادق کے بعد مختلف ممالک میں عوام کی خوشی ظاہر کرتی ہے کہ ایران کی یہ جدوجہد عالمی منطق کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس اصولی جدوجہد کو علمی اور فکری ترقی کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ حکام پوری کوشش کر رہے ہیں اور یقین دلایا کہ ایران کے خلاف دشمنوں کی کوئی سازش جواب کے بغیر نہیں چھوڑی جائے گی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے قابض صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم کو امریکی مداخلت اور تعاون کے ساتھ مل کر امریکی انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کی قلعی کھولنے کا سبب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا آج سمجھ چکی ہے کہ انسانی حقوق کا نعرہ بلند کرنے والے نصراللہ، ہنیہ اور سلیمانی جیسی شخصیات کو دہشت گرد کہتے ہیں، خود ایک مجرم اور دہشت گرد گروہ کا حصہ ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس موقع پر قوموں کی ذمہ داری کو عالمی سطح پر ایک بڑی تحریک کے قیام میں قرار دیا اور کہا کہ نوجوانوں اور طلبہ کو چاہیے کہ اسلامی اور علاقائی ممالک کے نوجوانوں کے ساتھ روابط قائم کریں اور انہیں حقائق سے آگاہ کریں تاکہ استکبار کے خلاف ایک عظیم اور وسیع تحریک کا آغاز کیا جا سکے۔
آیت اللہ خامنہ ای اسلامی نے کہا کہ اللہ کی توفیق سے اس اسلامی اور انسانی تحریک کے ذریعے ایران اور مزاحمتی محاذ دنیا میں اپنا مقام حاصل کریں گے اور دشمن کو شکست دیں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے نوجوان نسل کو روحانی نصیحت کرتے ہوئے انہیں ذکر و شکر الٰہی کی دعوت دی اور کہا کہ یہ راستہ مختصر اور آسان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو دعا، قرآن سے قربت اور اللہ کی نعمتوں کے شکر کے ذریعے اپنے عزم اور شعور کو مضبوط کرنا چاہیے، خاص طور پر اس عظیم نعمت پر کہ ایک ایسا نظام موجود ہے جو عالمی مجرم گروہوں سے مقابلہ کر رہا ہے۔
انہوں نے بیداری، تیاری اور جوانوں کی خود اعتمادی کو اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے قرار دیا اور کہا کہ سید حسن نصراللہ، اسماعیل ہنیہ، قاسم سلیمانی اور یحییٰ سنوار جیسے شہیدوں کی روح سے مدد لیتے ہوئے اس راستے کو جاری رکھیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کی ایران کو جواب کی کوشش ناکام
اس ملاقات کے آغاز میں اصفہان کے گیارہویں جماعت کے طالب علم رضا سلیمانی، شریف یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ باقری اور ایران میں مقیم لبنانی طالب علم سید حیدر فضل اللہ نے استکبارِ عالمی خصوصاً امریکہ کے خلاف مزاحمت کے بارے میں اپنے خیالات اور تجاویز پیش کیں۔