غزہ (سچ خبریں) دہشت گرد ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں وہاں پر شدید تباہی ہوچکی ہے جس کی تعمیر کے لیئے کئی کروڑ ڈالرز کی ضرورت ہے اور اب اس تباہی کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے ہونے والی تباہی کے بعد اب حقیقی سیاسی عمل کی شروعات بہت ضروری ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق مصر کی ثالثی کے باعث 11 روز سے جاری بمباری رکنے کے بعد غزہ کے ہزاروں شہری اپنی زندگیوں کے ٹکڑے اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں ایسے میں اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیداران نے علاقے کا دورہ کیا۔
غزہ کے ایک بری طرح تباہ شدہ ضلع میں اتوار کے روز کچھ رضاکاروں نے منہدم عمارات کے اطراف سے گردو غبار صاف کیا جبکہ دیگر نے گدھا گاڑیوں میں ملبہ بھر کر منتقل کیا۔
اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجر ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لیزارِنی نے کہا کہ ایک مختلف سیاسی ماحول تشکیل دینے کی کوششوں کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تعلیم، روزگار، ملازمتوں تک مکمل رسائی اور انسانی ترقی پر حقیقی توجہ کی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ایک حقیقی سیاسی عمل بھی ضروری ہے۔
صحافیوں کے ایک گروہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے مشکلات کی تہہ مزید بھاری ہوگئی ہے کیوں کہ مسئلے کی جڑ کو دور نہیں کیا گیا۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ ٹونی بلنکن نے خطے کے دورے سے قبل ایک موقع پر بات کرتے ہوئے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا اعادہ کیا تا کہ اسرائیلی اور فلسطینی ‘سیکیورٹی، امن اور وقار کے یکساں اقدامات کے ساتھ’ زندگی گزار سکیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسانی ہمدری کی لین ہیسٹنگز کا کہنا تھا کہ شدید بمباری نے عوام کی ذہنی صحت تباہ کردی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سال 2014 میں انسانی ہمدری کا وقفہ تھا جس کے درمیان لوگ نکل آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعی اس صدمے کے حجم کی بات کرتا ہے جو اس بار تجربہ کیا گیا جہاں انسان کے سانس لینے کے لیے بھی وقفہ نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا جو تبصرے میں نے سنے وہ یہ نہیں تھے کہ مجھے پانی چاہیے حالانکہ اس وقت 8 لاکھ سے زائد افراد کو صاف پانی تک رسائی نہیں ہے لیکن جو سنا وہ ان کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات اور وہ کس طرح کبھی اس سے نکل سکیں گے کہ بارے میں تھا۔
حکام نے ہفتے کے روز سے غزہ کی بٹی میں خیمے اور بستر تقسیم کرنا شروع کردیے ہیں، او سی ایچ اے کا کہنا تھا کہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 6 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی سے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کے باعث 200 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں بے گھر ہوئے اس کے علاوہ محصور پٹی میں اہم عمارتیں بھی ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
سال 2008 سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والی 3 جنگوں کے بعد یہ 20 لاکھ آبادی والے اس گنجان آباد علاقے میں ہوئی تازہ ترین بمباری تھی۔