سری لنکا (سچ خبریں) سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور انتہاپسندی جاری ہے اور اب سری لنکا کی کابینہ نے مسلم خواتین کے خلاف ایک اور قانون منظور کرلیا ہے جس کے بعد اب ملک میں مسلم خواتین کو برقعہ پہننے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خبررساں اداروں کے مطابق سری لنکا کی حکومت قومی سلامتی کا بہانا بنا کر برقعہ پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کررہی ہے اور کابینہ نے مسلمان خواتین کے حجاب سمیت برقعہ پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔
سری لنکا کی کابینہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیئے جانے کے باوجود بھی اس تجویز کی منظوری دے دی ہے۔
سری لنکا کی وزیر عوامی تحفظ نے برقع پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس کا مقصد مسلمانوں کو دیوار سے لگانا اور ان کی مذہبی آزادی سلب کرنا ہے۔
کابینہ سے منظوری کے بعد اب اسے اٹارنی جنرل کو بھیجا جائے گا، جب کہ اسے قانون کی شکل دینے کے لیے پارلیمان سے منظوری ضروری ہے، پارلیمان میں حکومت کی اکثریت کے باعث کابینہ کی منظوری کے بعد برقعہ پر پابندی کے قانون کو باآسانی منظور کرلیا جائے گا۔
سری لنکا کے وزیر عوامی تحفظ سرتھ ویرسکارا نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے مسلمان خواتین کے برقعہ پہننے کو مذہبی شدت پسندی کی علامت قرار دیا اور کہا کہ برقعہ پر پابندی قومی سلامتی کو بہتر کرے گی۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں 2019ء کے ایسٹر دھماکے کے بعد برقع پہننے پر عارضی پابندی عائد کی گئی تھی، اس خودکش حملے میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس حملے کے تانے بانے بھارت سے جا ملے تھے، لیکن نشانہ مقامی مسلمانوں ہی کو بنایا جارہا ہے۔