?️
سچ خبریں:فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس (ابو مازن) نے ایک بار پھر اپنے متنازع اور اسرائیل نواز رویے کو نمایاں کرتے ہوئے، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے مجاہدین کے خلاف نازیبا اور توہین آمیز زبان استعمال کی، جس پر فلسطینی عوام اور مزاحمتی گروہوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کو غیر مسلح کرنے پر اسرائیل کا اصرار ؛ وجہ ؟
لبنانی ویب سائٹ النشرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بجائے اس کے کہ وہ اسرائیلی مظالم، نسل کشی، اور غزہ پر جاری حملوں کی مذمت کرتے،فلسطین کی آزادی کے لیے لڑنے والے مجاہدین کے خلاف سخت زبان استعمال کرتے ہوئے حماس کو مخاطب کیا اور کہا کہ غزہ میں موجود صہیونی قیدیوں کو آزاد کرو اور بہانوں کا دروازہ بند کرو۔
محمود عباس، جنہیں طویل عرصے سے امریکہ اور اسرائیل کا قریب ترین اتحادی سمجھا جاتا ہے، نے جنگِ غزہ کے دوران ایک بار بھی فلسطینی عوام کے حق میں مضبوط موقف اختیار نہیں کیا، بلکہ اس عرصے میں انہوں نے مغربی کنارے میں صہیونی ریاست کی مدد کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کو دبانے، گرفتار کرنے اور شہید کرنے میں عملی کردار ادا کیا۔
اطلاعات کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے جنین شہر اور کیمپ میں درجنوں افراد کو شہید یا زخمی کیا، جب کہ مغربی کنارے میں اب بھی مزاحمتی عناصر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
محمود عباس نے اس کے باوجود اسرائیلی مظالم کی صرف زبانی مذمت کی اور مزاحمت کے بجائے منظم فلسطینی گھر اور تنظیم آزادی فلسطین (PLO) کے تحت اتحاد پر زور دیا، جسے کئی قومی گروہوں نے ایک غیر مؤثر اور نمائشی ادارہ قرار دے کر اس کی مرکزی کونسل کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
ابو مازن نے اپنی تقریر میں غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قومی وژن کی تکمیل اسرائیل کی مکمل واپسی اور غزہ کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کے پائیدار میکانزم سے مشروط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی، مغربی کنارے پر حملوں کا خاتمہ، اور مقدس مقامات پر اسرائیلی تجاوزات کو روکنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
فلسطین کے متعدد قومی اور مزاحمتی گروہوں نے عباس کی حالیہ تقریر اور طرز عمل پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نہ صرف عوام کی نمائندگی کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ فلسطینی مزاحمت کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کے ساتھ تعاون کرتی ہے۔
ان گروہوں نے واضح کیا کہ تنظیم آزادی فلسطین کا اجلاس، جس میں عباس نے شرکت کی، قومی مفادات سے ہٹ کر ایک نمائشی سرگرمی تھی، جس کا مقصد صرف عباس کے بیانیے کو تقویت دینا تھا۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
ریاض میں دمشق کا سفارت خانہ دوبارہ کھلا
?️ 1 اکتوبر 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شام کا سفارت خانہ دوبارہ
اکتوبر
پاکستان میں زرعی شعبے میں تجارت کے وسیع امکانات موجود ہیں، گورنر پنجاب
?️ 3 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ
مارچ
UNRWA کو مالی امداد کی معطلی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کاری
?️ 5 فروری 2024سچ خبریں: فلسطین ریلیف ایجنسی کی مالی امداد کو معطل کرنے میں
فروری
اداریہ: نتائج میں بے ضابطگیوں پر الیکشن کمشین کو فوری ایکشن لینا چاہیے
?️ 12 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)حکومت کی تشکیل کےلیے بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات
فروری
ایرانی صدر کے انتقال پر ترک صدر کا ردعمل
?️ 20 مئی 2024سچ خبریں: ترکی کے صدر نے ایران کے صدر کو لے جانے
مئی
برطانوی محققین نے غزہ کے جرائم کے بارے میں صہیونیوں پر سوال اٹھائے ؟
?️ 21 اکتوبر 2023سچ خبریں:انگلستان میں فرانزک ریسرچ گروپ آرکیٹیکٹ چیکر اور ارشات گروپ کے
اکتوبر
ایم کیو ایم پی کی بلدیاتی قانون کے خلاف نکالی گئی پرامن ریلی پر حلیم عادل کا بیان
?️ 27 جنوری 2022کراچی (سچ خبریں) ایم کیو ایم پی کی بلدیاتی قانون کے خلاف
جنوری
الجزیرہ کا برطانوی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا راز فاش
?️ 25 ستمبر 2022سچ خبریں:الجزیرہ نے اعلان کیا کہ اس نے برطانوی لیبر پارٹی کے
ستمبر