صیہونی عہدیدار صحافی کا جواب دینے کے بجائے آپے سے باہر

صیہونی عہدیدار صحافی کا جواب دینے کے بجائے آپے سے باہر

?️

سچ خبریں:صیہونی حکومت کے اعلیٰ سطحی نمائندے کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے کیے گئے ایک سیدھے سوال پر غیر سفارتی رویہ اور اعصابی شکست اس وقت دیکھنے کو ملی جب آر ٹی (راشا ٹوڈے) کی ایک صحافی نے اسرائیل کے خفیہ جوہری پروگرام پر سوال اٹھایا۔

روسی نشریاتی ادارے رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، شارِن ہاسکل، جو اس وقت نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہیں، ایک پریس کانفرنس کے دوران اس وقت برہم ہو گئیں جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اگر ایران اپنا یورینیم افزودگی پروگرام روک دیتا ہے، تو کیا اسرائیل بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرے گا؟
ہاسکل نے اس سوال کا براہِ راست جواب دینے کے بجائے ایران پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی اور کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے، کیونکہ یہ نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔
جب صحافی نے سوال دہرایا کہ بات اسرائیل کے بارے میں ہے، نہ کہ ایران کے، تو ہاسکل مکمل طور پر اعصاب کھو بیٹھیں اور دعویٰ کیا کہ اسرائیل کسی کو دھمکی نہیں دیتا، ہم کسی پر حملہ نہیں کرتے!
اسرائیلی نائب وزیر خارجہ نے اپنی باتوں میں ایران کو لبنان، بیروت، شام اور یمن میں تباہی کا ذمے دار ٹھہرایا،حزب اللہ کو جنوبی و مرکزی امریکہ میں منشیات اور اسلحہ اسمگلنگ کا بڑا نیٹ ورک قرار دیا  اور اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کا ستون بتایا لیکن ان تمام دعووں پر کوئی ثبوت پیش نہ کیا۔ صحافیوں کے مسلسل اصرار پر بھی وہ اسرائیل کے جوہری پروگرام یا پالیسی پر جواب دینے سے گریزاں رہیں۔
ہاسکل کے ان بیانات کا پس منظر وہ حالات ہیں جن میں اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر مسلسل بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں 5100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس کے علاوہ جنوبی شام میں اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں،جنوبی لبنان میں بھی اسرائیلی افواج کی دراندازی معمول بن چکی ہے اور اسرائیل نے اب تک اپنے جوہری ہتھیاروں کی موجودگی نہ تسلیم کی ہے، نہ بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
بین الاقوامی صحافتی حلقوں اور مبصرین نے شارِن ہاسکل کے رویے کو غیر سفارتی، فرارانہ اور مغالطہ انگیز قرار دیا ہے، جو اسرائیل کی جوہری پالیسی پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کے سوا کچھ نہیں۔

مشہور خبریں۔

غزہ کے ہسپتالوں اور امدادی کارکنوں کے درمیان رابطہ منقطع

?️ 11 نومبر 2023سچ خبریں: غزہ کے ہسپتالوں اور امدادی دستوں کے درمیان رابطہ منقطع

صیہونی جارحیت کو روکنے کے لیے اسلامی ممالک کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت

?️ 20 دسمبر 2024سچ خبریں: اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ سید عباس عراقچی

غزہ میں بقا کی جنگ؛ کوئی بھی محفوظ نہیں 

?️ 4 اپریل 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت نے غزہ کے نہتے عوام کے خلاف مجرمانہ

صیہونی حکومت میں اختلافات کی بنیادی وجہ

?️ 3 نومبر 2024سچ خبریں: اسرائیل ہیوم اخبار کے مطابق Haaretz اخبار کے ناشر کے

25% تارکین وطن امریکی شہریت کی منسوخی کے خواہاں

?️ 19 جون 2022سچ خبریں:   نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بیرون ملک مقیم

لبنانی طلباء کی بھی غزہ کی حمایت

?️ 30 اپریل 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف امریکہ میں طلباء کے

ایک بار پھر صہیونیوں کے خواب چکنا چور

?️ 6 جون 2023سچ خبریں:ہفتے کے روز ایک مصری فوجی کے ہاتھوں صیہونی حکومت کے

امریکہ یمنیوں کے ساتھ الجھے گا تو اس کا کیا حشر ہوگا؟

?️ 6 جنوری 2024سچ خبریں: عرب دنیا کے مشہور تجزیہ نگار نے یمن کے خلاف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے