رام اللہ (سچ خبریں) بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ میں منافقانہ کردار ادا کرنے پر فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کے انکار سے فلسطینی عوام سمیت تمام لوگوں کے لیے انسانی حقوق کی ترقی کا اہم کام رک گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر حالیہ بمباری سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی تجویز پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ووٹ نہ دینے کے چند دن بعد فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کے انکار سے فلسطینی عوام سمیت تمام لوگوں کے لیے انسانی حقوق کی ترقی کا اہم کام رک گیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ ریاض المالکی نے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کو لکھے گئے خط میں جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ بھارت نے احتساب، انصاف اور امن کے راستے پر اس اہم موڑ پر عالمی برادری میں شمولیت کا نادر موقع گنوا دیا۔
بھارت ان 14 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں کی جانے والی وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فلسطینی علاقوں اور اسرائیل کے اندر منظم استحصال کی تحقیقات کی تجویز سے انکار کردیا تھا۔
27 مئی کو جنیوا میں پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 24 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ 9 نے اس کے خلاف حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھارت کے رویے میں نمایاں تبدیلی نطر آئی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ کونسل میں اپنے بیان میں ماضی کے اپنے بیانات کے برعکس فلسطینیوں کی مکمل حمایت جملہ حذف کردیا ہے جو اسرائیل کی جانب بھارت کے واضح جھکاؤ اور خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔
نور المالکی نے 30 مئی کو جے شنکر کو لکھے گئے خط میں لکھا تھا کہ میں بھارت کی جانب سے 27 مئی 2021 کو انسانی حقوق کونسل کے 30 ویں خصوصی اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس سمیت فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر بھارتی مؤقف پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا ہوں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت اس وقت اسرائیل اور فلسطین دونوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کی رسی مضبوطی سے تھام کر چل رہا ہے لیکن اس نے اپنے اس عمل سے دونوں فریقوں کو خوش نہیں کیا، فلسطینی نیشنل اتھارٹی نے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کیا جبکہ اسرائیل نے ہندوستان کا شکریہ ادا نہیں کیا۔
جنیوا میں ووٹ سے 11 دن قبل اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے نے 16 مئی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں فلسطین کے منصفانہ مقصد کے لیے بھارت کی بھر پور حمایت اور دو ریاستی حل کی اٹل حمایت کا اعادہ کرتا ہوں، تاہم 20 مئی کو مستقل نمائندے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے ایک بیان میں فلسطین کے منصفانہ مقصد کی بھر پور حمایت کے الفاظ کو خارج کردیا۔
27 مئی کو انسانی حقوق کونسل میں ہندوستان نے کہا کہ وہ عالمی برادری اور علاقائی ممالک کی سفارتی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور مسلح گروپوں کے درمیان جنگ بندی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے ساتھ ساتھ جن ممالک نے ووٹنگ سے گریز کیا ان میں فرانس، اٹلی، جاپان، نیپال، نیدرلینڈز، پولینڈ اور جنوبی کوریا شامل تھے، چین، پاکستان، بنگلہ دیش اور روس نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ جرمنی، برطانیہ اور آسٹریا نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔