سعودی عرب میں اگر بطور صحافی زندہ رہنا ہے تو خاموش رہنا ہوگا، اہم انکشاف

سعودی عرب میں اگر بطور صحافی زندہ رہنا ہے تو خاموش رہنا ہوگا، اہم انکشاف

?️

ریاض (سچ خبریں) سعودی عرب میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج سے اہم انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق محمد بن سلمان کے دور میں سعودی عرب میں بطور صحافی زندہ رہنا ایک بہت بڑی کامیابی ہے، اور اگر کسی صحافی کو سعودی عرب میں زندہ رہنا ہے تو اسے بالکل خاموش رہنا ہوگا۔

سروے کے تیسرے حصے میں ، "زندہ رہنے کے لیے خاموش رہو” کے عنوان سے، رپورٹ کے مصنف نے کہا کہ بن سلمان خاشقجی کے قتل کے حکم کا مرکزی ملزم تھا۔

تحقیقاتی صحافی جس نے رپورٹ تیار کی ہے وہ کہتا ہے کہ ایک صحافی کی حیثیت سے، میں نے سعودی رائے عامہ کو اندر سے سروے کیا، وہ اپنا امیج بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن جمال خاشقجی کے قتل کے بعد اب اس سلسلے میں انہیں کوئی زیادہ مدد اور فائدہ حاصل نہیں ہوپارہا ہے۔

صحافی نے مزید کہا کہ یہ سعودی عرب میں ایک حساس مسئلہ ہے، اور جب وہ گھوم رہا تھا تو اس نے ایک لائبریری میں جا کر ایک اخبار لیا اور اخبار بیچنے والے سے پوچھا کہ کیا یہ آج کا اخبار ہے؟ وہ اپنے آپ سے پوچھتا ہے کہ کیا صحافی خاشقجی کے قتل کی کوئی خبر ہے؟ اخبار بیچنے والے نے جواب دیا کہ وہ پڑھ نہیں سکتا، اس جواب کے بعد رپورٹ کے مصنف نے تعجب کیا کہ کتابوں کی دکان کا مالک پڑھنا نہیں جانتا !! کتنی عجیب بات ہے!! یہ صرف ڈر اور خوف ہے، اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔

پوری دنیا جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں بات کر رہی ہے، لیکن سعودی عرب کے دو بڑے اخبارات نے اپنے پہلے صفحے پر بادشاہ کی تصویر لگائی اور سعودی عرب کی حمایت کرنے والے ٹرمپ کے ساتھ ان کی دوستانہ گفتگو کا جائزہ لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں کچھ اہم مضامین کی توقع کر رہا تھا، مثال کے طور پر یہ کہ 15 سرکاری اہلکار سعودی عرب سے استنبول کیوں گئے؟ ان کے ساتھ ڈاکٹر کیوں تھا؟ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ اس ملک میں پریس کو کتنی آزادی ہے، بالکل بھی نہیں۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر تنقید کرنے والا مضمون لکھنا پاگل پن ہے، کیونکہ آپ بھی غائب ہو سکتے ہیں، اس لیئے بحیثیت صحافی، سعودی عرب میں زندہ رہنا آسان نہیں ہے، اور اگر زندہ رہن اہے تو آپ کو خاموش رہنا ہوگا۔

رپورٹ لکھنے والے نے تحقیقات میں شامل ایک شخص سے سوال پوچھا کہ کیا ہم بن سلمان پر تنقید کر سکتے ہیں یا ان کی پالیسیوں پر تنقید کر سکتے ہیں؟

اس نے جواب دیا کہ یہ جاننے کا ایک طریقہ ہے، یہاں تک کہ خاشقجی کے سابق ایڈیٹر نے بھی حکمران خاندان پر پابندیاں لگا دی ہیں۔

مشہور خبریں۔

سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی، متاثرین نے آبائی علاقوں کا رخ کرلیا

?️ 17 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) اقوام متحدہ کے دفترِ رابطہ برائے انسانی امور (یو

شاید انہیں بھی پتا ہے کہ ان کی یہ آخری باری ہے لہٰذا جو سمیٹنا ہے سمیٹ لو، مفتاح اسماعیل کا الزام

?️ 14 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے

کشمیری 5 جنوری کو یوم حق خود ارادیت کے طور پر منائیں گے، حریت کانفرنس

?️ 31 دسمبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں

نگران وزیرِاعظم کے تقرر سے متعلق مشاورت کیلئے وزیر اعظم، راجا ریاض آج پھر ملاقات کریں گے

?️ 11 اگست 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم

عمران خان ملاقات کی جو لسٹ دیں اس پر عمل کریں: عدالت کی ایس پی اڈیالہ جیل کو ہدایت

?️ 13 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو

ایران کے میزائل حملے سے اسرائیل کو کافی بڑا نقصان

?️ 14 اکتوبر 2024سچ خبریں: بلومبرگ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی رپورٹوں

ایلان ماسک کی جانب سے ایک خیریه ادارے کو منسوخ کرنے کا حکم جاری 

?️ 26 اپریل 2025سچ خبریں: واشنگٹن پوسٹ نے تین باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ

لیبیا کے انتخابات میں سہولت کے لیے اقوام متحدہ کی ثالثی کی تجویز

?️ 5 مارچ 2022سچ خبریں: لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی ایلچی سٹیفنی ولیمز نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے