سچ خبریں: رپورٹس کے مطابق، صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو صیہونی جنرلوں کی جانب سے پیش کیے گئے اس منصوبے پر غور کر رہے ہیں جس کے تحت غزہ کے شمالی علاقے میں رہنے والے غیرمسلح افراد کو بھوک اور پیاس کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اے بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو اس منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں، جس کے تحت شمالی غزہ سے شہریوں کا انخلا کیا جائے گا اور باقی رہنے والے افراد تک انسانی امداد پہنچنے سے روکا جائے گا تاکہ انہیں بھوک اور پیاس سے دوچار کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں 20 لاکھ فلسطینیوں کا بھوکا رہنا جائز اور اخلاقی ہے: صیہونی وزیر
اس رپورٹ کے مطابق، جنرلز کا منصوبہ کہلانے والا یہ منصوبہ ان فلسطینیوں کو، جو یا تو اپنے گھر چھوڑنے کے قابل نہیں ہیں یا چھوڑنا نہیں چاہتے، پانی اور خوراک کی فراہمی سے محروم کر دے گا، اس منصوبے کا مقصد شمالی غزہ کے شہریوں پر مزید دباؤ ڈالنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو ایک ہفتے کی مہلت دی جائے گی تاکہ وہ شہر غزہ سمیت غزہ کے شمالی حصے کو چھوڑ دیں، اس کے بعد اس علاقے کو ایک فوجی زون قرار دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ کے خلاف بھوک پر حماس کا ردعمل
ایسوس ایٹڈ پریس کے مطابق، اس منصوبے میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ وہاں رہ جائیں گے انہیں جنگجو تصور کیا جائے گا، جس سے صہیونی فوجیوں کو ان پر حملے کرنے کی اجازت مل جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ ان افراد کو خوراک، پانی، دوائیں اور ایندھن فراہم نہیں کیا جائے گا۔