سچ خبریں: صہیونی حکام کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف وسیع پیمانے پر جنگ شروع کرنے کی دھمکیوں کے باوجود، صہیونی معاشرے میں خوف واضح طور پر محسوس کیا جا رہا ہے۔
المیادین کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق صہیونی میڈیا نے حزب اللہ کے خلاف بڑی جنگ کے آغاز پر انتباہ جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے ڈرونز کیسے صیہونی قابضین کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے؟
صہیونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ہم شمال میں جنگ کا آغاز کرتے ہیں، تو کیا ہمارے پاس حزب اللہ کے میزائلوں اور ڈرونز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے؟
ان ذرائع نے مزید کہا کہ اگر ہم شمال میں جنگ چھیڑتے ہیں، تو کیا ہماری کمزور اور بکھری ہوئی فوج ایک اور محاذ کو ایک مضبوط دشمن کے خلاف کھولنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟
اگر ہم شمال میں جنگ چھیڑتے ہیں تو کیا ہم اس کے اقتصادی نقصانات کو برداشت کرنے کے قابل ہیں؟ اور اگر ایرانی میدان میں اتر آئے تو پھر ہم کیا کریں گے؟
صہیونی میڈیا نے یہ بھی کہا کہ شمال میں زمینی حملے کے پیچھے کوئی منطقی بنیاد نہیں ہے، اور ہماری حکومت دانشمندی کے بجائے غیر معقولیت پر عمل کر رہی ہے۔
صہیونی ذرائع نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی جنگ سے نہ ڈرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صہیونی فوج کے غیر مستحکم اسلحے کی صورتحال کا انکشاف کیا۔
ان ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شمال پر حملہ، ڈرون اور میزائل حملوں کے خلاف مناسب جواب کی عدم موجودگی میں، کوئی آسان کام نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کیا حزب اللہ اسرائیل پر بمباری کر سکتی ہے؟
دوسری طرف، لبنان پر زمینی حملے کے لیے بین الاقوامی حمایت بھی موجود نہیں ہے۔ حزب اللہ کے پاس ایک وسیع علاقہ ہے، اور ان کے پاس شمالی لبنان یا حتیٰ کہ شام میں پیچھے ہٹنے اور وہاں سے میزائل اور ڈرون حملے جاری رکھنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔