سچ خبریں: مغربی سیاسی ذرائع نے یمن میں تنازعات کو بڑھانے کے لیے امریکی-برطانوی منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔
یمن نیوز کی رپورٹ کے مطابق مغربی سیاسی ذرائع نے یمن میں تنازعات کو بڑھانے کے لیے ایک امریکی-برطانوی منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔
ان ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے تحت امریکی اور برطانوی ماہرین اس وقت جنوبی، مغربی اور مشرقی یمن میں اتحادی گروہوں کو ایک قیادت کے تحت اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں، جن کی قیادت سلفی کمانڈروں کے ہاتھ میں دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی تازہ ترین جارحیت
اہم ترین کمانڈروں میں عمالقہ فورسز کے سربراہ ابو زرعہ المحرمی جو اور درع الوطن فورسز کے کمانڈر بشیر الصبیحی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو اس منصوبے کے تحت اپنے اتحادی گروہوں کو ایک واحد قیادت کے تحت متحد کرنے پر آمادہ کر لیا ہےاور شرط رکھی ہے کہ یہ قیادت سلفی ہونی چاہیے تاکہ آئندہ کی جنگ میں نظریاتی پہلو کو بھی شامل کیا جا سکے۔
اس منصوبے کے تحت الزبیدی نے بھی اپنے گروہوں کو ابو زرعہ المحرمی اور درع الوطن کی کمان کے تحت متحد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ امریکی-برطانوی منصوبہ ان گروہوں کی حمایت کو مضبوط کرنے اور یمن کے تمام محاذوں پر عنقریب لڑائی میں شدت لانے پر مبنی ہے۔
تاہم اس منصوبے کے حامیوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں جن میں سب سے اہم اختلاف تیل کی دولت سے مالا مال علاقوں کے حوالے سے ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں، امارات کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند گروہوں نے “المسیمیر”، “یافع” اور “الضالع” جیسے جنوبی محاذوں میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یہ منصوبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یمنی افواج نے بحیرہ احمر سے غیر ملکی بحری بیڑوں کو باہر نکال دیا ہے اور خلیج عدن میں ان کی موجودگی کے خلاف آپریشن کو وسیع کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: یمن کے خلاف ممنوعہ امریکی اور برطانوی ہتھیاروں کا استعمال
اگرچہ اتحادی گروہ گزشتہ سالوں کی جنگ کے دوران جنوبی اور مشرقی یمن میں کوئی بڑی فوجی کامیابی حاصل نہیں کر سکے لیکن امریکہ کے لیے یہ آخری موقع ہے کہ وہ یمن میں بدلتی ہوئی صورتحال کو اپنے حق میں تبدیل کرے۔