واشنگٹن (سچ خبریں) چین اس وقت دنیا میں ایک اقتصادی اور عسکری طاقت کے طور پر آگے بڑھ رہا ہے جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیئے پریشانی کا سبب بن رہا ہے، امریکا نے چین کی بڑھتی ہوئے طاقت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چین ایسے ہی آگے بڑھتا رہا تو 2050ء تک امریکا کی اجارہ داری کو ختم کردے گا۔
تفصیلات کے مطابق انڈو پیسیفک کمان کے کمانڈر ایڈمرل فلپ ڈیوڈسن نے کہا کہ چین تیزی سے ایسے منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جن سے وہ دنیا کے موجودہ نظام کو اپنے مطابق ڈھال سکے۔
سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیجنگ بین الاقوامی سطح پر آزاد تجارت اور دیگر معاملات میں امریکا کے کردار کو ختم کرکے اسے دیوار سے لگانا چاہتا ہے۔
دوسری جانب امریکا اور چین کے خارجہ پالیسی سے متعلق نمایندے ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے، امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکا کی طرف سے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور سیکورٹی کے مشیر جیک سلیوان، جبکہ چین کی طرف سے خارجہ پالیسی کے نگران یانگ جی ایچی اور وزیر خارجہ وانگ یی اس ملاقات میں حصہ لیں گے۔
بلنکن کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس چین کے بارے میں بہت سے خدشات کو واضح طور پر پیش کرنے کا اہم موقع ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکا میں چین کے جارحانہ رویے پر تشویش کو ئی نئی بات نہیں ہے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بھی امریکی فوج اور انٹیلی جنس نے بارہا چین کی عسکری سرمایہ کاری، غلط معلومات پھیلانے، جاسوسی اور سائبر کارروائیوں کے متعلق خبردار کیا تھا جبکہ چین کئی بار موقف دوہرا چکا ہے کہ وہ 2050ء تک امریکا کی اجارہ داری کو ختم کردے گا۔
ایڈمرل ڈیوڈسن کا کہنا تھا کہ انہیں تشویش ہے کہ کہیں بیجنگ اپنے ہدف کے وقت کو اور قریب نہ لے آئے، سینیٹ میں بریفنگ کے دوران انہوں نے چین کے خلاف پہلے سے اختیار کی گئی روایتی حکمت عملی کے غیر موثر ہونے کے بارے میں اپنے خدشات کا اعادہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈو پیسیفک خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے فوجی طاقت کا توازن بگڑتا جارہا ہے، چین بہت جلد طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔