کابل (سچ خبریں) طالبان کی جانب سے افغانستان کے دارالحکومت کابل کی طرف پیشقدمی کو دیکھتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے ملک کی سیکیورٹی اور مسلح افواج کو دوبارہ متحرک کرتے ہوئے طالبان کا مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران انتہائی تیزی سے پیش قدمی کی ہے اور وہ افغان سیکیورٹی فورسز کو تمام محاذوں پر مات دیتے ہوئے دارالحکومت کابل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
طالبان نے کابل کے قریب ایک اہم شہر پر قبضہ کر لیا جبکہ وہ اب تک مجموعی طور پر 19 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔
ادھر طالبان کی پیشرفت کو دیکھتے ہوئے سفارت خانے کے حکام اور دیگر شہریوں کو ملک نکالنے میں مدد کرنے کے لیے امریکی فوج کے خصوصی دستوں کو بھیجا گیا ہے۔
اشرف غنی نے ٹیلی ویژن پر تقریر میں کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہماری سیکیورٹی اور دفاعی افواج کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، تاہم اپنی تقریر میں انہوں نے اپنے استعفے کا کسی بھی قسم کا کوئی عندیا نہیں دیا اور نہ ہی موجودہ صورتحال کی ذمے داری لی البتہ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک تاریخی مشن کے طور پر میں لوگوں پر مسلط کردہ جنگ کو مزید ہلاکتوں کا سبب نہیں بننے دوں گا۔
ملک کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر طالبان کے قبضے میں جانے کے بعد دارالحکومت کابل حکومتی افواج کے لیے آخری محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے جہاں مقامی افواج نے اب تک کسی بھی مقام پر طالبان کے خلاف زیادہ مزاحمت نہیں کی ہے۔