سچ خبریں: انصار اللہ یمن کے رہنما نے طوفان الاقصی کی سالگرہ کے حوالے سے اپنی تقریر میں حزب اللہ کی حمایت کی اور تل ابیب پر حملے کا ذکر کیا۔
المسیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق انصار اللہ یمن کے رہنما عبدالملک الحوثی نے 21 ستمبر کے انقلاب اور معرکہ طوفان الاقصی کے حوالے سے خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: انصاراللہ کا قابضین کے خلاف آپریشن، مزید شدت کے ساتھ جاری
اپنے خطاب کے آغاز میں عبدالملک الحوثی نے یمن کے عوام کو 21 ستمبر کے عظیم تاریخی انقلاب کی دسویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کی اور اس انقلاب کو یمنی قوم کے لیے حقیقی کامیابی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے وفاداروں نے گزشتہ سالوں میں یمنی قوم کے خلاف جارحیت کی راہ اپنائی۔ امریکہ نے اپنے مزدوروں کے ذریعے ہمارے ملک اور قوم پر تسلط جمانے کی کوشش کی لیکن دشمن اپنے مقاصد میں ناکام رہے۔
عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ 21 ستمبر کے انقلاب کے بعد یمن کے خلاف دشمنی میں اضافہ ہوا ہے اور جارح قوتوں نے یمنی قوم کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کیا اور انہیں محاصرے میں رکھا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 21 ستمبر کا انقلاب مکمل طور پر یمنی ہے اور قوم نے گزشتہ دس سالوں میں اس انقلاب کی کامیابیوں کو برقرار رکھا ہے۔
الحوثی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل 21 ستمبر کے انقلاب کے مخالف ہیں کیونکہ وہ یمن پر قبضہ جمانے میں ناکام رہے۔ امریکہ اس انقلاب سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا فریق تھا کیونکہ وہ یمن اور اس کے وسائل پر مکمل تسلط حاصل کرنے کا خواہاں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے 21 ستمبر کے انقلاب کو ایران کے جوہری پروگرام سے بھی زیادہ خطرناک سمجھا ہے، یمنی قوم نے اس انقلاب کے ذریعے آزادی اور خودمختاری حاصل کی، امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامیوں نے گزشتہ سالوں میں یمنی قوم کے خلاف جارحیت کی اور بدترین جرائم کا ارتکاب کیا۔
الحوثی نے کہا کہ دشمنان یمن پر تسلط جمانے میں ناکام رہے اور یمنی قوم نے اس کامیابی کو برقرار رکھا، انہوں نے کہا کہ 21 ستمبر کا انقلاب تمام سازشوں اور جنگوں کے باوجود قائم ہے، اور دشمن کے تمام حربے ناکام ہو چکے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کا سفیر 21 ستمبر سے پہلے یمن کے تمام اداروں میں اثر و رسوخ رکھتا تھا، لیکن انقلاب کے بعد اس کا کنٹرول ختم ہو گیا۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ وہ خائن اور مزدور جو دشمنوں کے کیمپ میں ہیں، وہ امریکہ کے زیرِ اثر ہیں، لیکن ہماری قوم کبھی امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامیوں کے تابع نہیں ہوگی۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ عالمی صیہونیت اور ان کے کارندے تمام مسلمانوں اور انسانیت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انصاراللہ یمن کے رہنما عبدالملک الحوثی نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی صیہونیت اور ان کے بازوؤں نے مسلمانوں اور پوری انسانیت کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمنوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند اور منظم حملے جاری ہیں، جو نہ صرف عسکری بلکہ ثقافتی اور نظریاتی محاذوں پر بھی ہیں۔
الحوثی نے مزید کہا کہ یمنی قوم کا فلسطینی عوام کی حمایت میں مؤقف ہمیشہ واضح، مضبوط اور ثابت قدم رہا ہے، چاہے کتنے ہی چیلنجز، سازشیں اور خطرات کیوں نہ ہوں۔
ہمارے عوام نے اتحادی افواج کی وحشیانہ جارحیت اور سخت محاصرے کے باوجود فلسطین کی حمایت میں ایک لمحے کے لیے بھی پیچھے قدم نہیں ہٹایا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے بعد یمنی عوام نے جرات مندانہ مؤقف اختیار کیا اور ہر ہفتے فلسطینی عوام کی حمایت میں لاکھوں لوگ میدانوں میں نکلتے ہیں، سخت اقتصادی اور انسانی دباؤ کے باوجود، یمنیوں نے فلسطینی کاز کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑا۔
الحوثی نے یہ بھی کہا کہ دشمن نے ہمارے عوام کے خلاف کھلی جنگ شروع کی ہے، کیونکہ ہم فلسطینی قوم کی حمایت کرتے ہیں۔ دشمن نے ہر ممکن ہتھکنڈا استعمال کیا، لیکن ہماری قوم نے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا۔ ہم ان لوگوں میں شامل نہیں جو تماشائی بنے رہتے ہیں، جبکہ اسرائیل اپنے جرائم کرتا رہے۔
انہوں نے مزید کہا: “21 ستمبر کے انقلاب کے نتیجے میں یمن کی عسکری صلاحیتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ چیلنجز نے ہماری فوجی طاقت کو مضبوط بنایا ہے، اور آج یمن کے پاس ایک ایسی جدید فوجی صلاحیت ہے جو بہت سے ممالک کے پاس نہیں ہے، خاص طور پر ہمارے میزائل سسٹم نے ہمیں مضبوط بنایا ہے۔
الحوثی نے یمن کی ڈرون اور بحری صلاحیتوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یمنی فوج زمینی جنگ میں بھی اہم پیشرفت کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یمن نے اپنی فوجی طاقت پر انحصار نہ کیا ہوتا، تو دشمن ہمارے اقتصادی ڈھانچے کو باآسانی تباہ کر دیتا۔
انہوں نے یمن کی تباہ شدہ خدماتی اور اقتصادی ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی طاقت اقتصادی کامیابیوں کی پشت پناہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جن علاقوں پر دشمن قابض ہیں، انہیں آخرکار آزاد کروایا جائے گا۔
آخر میں، الحوثی نے یمن کے خلاف ثقافتی سازشوں پر روشنی ڈالی اور محاصرے کا مقابلہ کرنے کے لیے خودکفالت اور قومی سلامتی کی اہمیت پر زور دیا۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یمن، جنگ اور محاصرے کے باوجود، اپنی زرعی پیداوار، پھل اور سبزیوں کی اضافی مقدار برآمد کرنے کے قابل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے مسئلے کے حوالے سے ہماری قوم کا موقف خدا، اس کے رسول اور پوری انسانیت کے سامنے ایک روشن اور عزت مند موقف ہے۔
اسرائیلی دشمن کے جرائم کے خلاف اسلامی اقوام ذمہ دار ہیں، اور اس ذمہ داری سے پیچھے ہٹنے کے سنگین نتائج ہوں گے، مستقبل میں یہ واضح ہو جائے گا کہ فلسطین کے حوالے سے اپنی ذمہ داری سے انحراف کتنا بڑا خطرہ ہے اور ایک دن آئے گا جب ان لوگوں کے لیے یہ ایک سبق اور عبرت بنے گا جنہوں نے اپنی ذمہ داری سے کنارہ کشی اختیار کی۔
لبنان کے خلاف اسرائیلی مظالم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی دشمن کے جرائم کا مقصد لبنانی عوام کا قتل عام اور ہزاروں افراد کو نشانہ بنانا ہے۔
اسرائیل نے شرمناک طور پر مواصلاتی نظام پر بمباری کی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو مارا جا سکے، اسرائیل کی جارحانہ پالیسی اس کی وحشیانہ دشمنی کا ثبوت ہے، اور اس دشمنی سے نجات کے سوا کوئی اور حل نہیں ہے، جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید عیاں ہوتا جا رہا ہے۔”
الحوثی نے اسرائیل کو عالمی انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور اسرائیلی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے، کیونکہ یہ حکومت اپنی وحشت، جارحیت اور جرائم کی سطح کے ساتھ پوری دنیا کے لیے ایک خطرہ ہے۔
حزب اللہ کے کمانڈروں، مجاہدوں اور ساتھ ہی ساتھ عام شہریوں کو نشانہ بنانا اسرائیل کا اشتعال انگیز اور مجرمانہ اقدام ہے۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی مدد میں حزب اللہ کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن حزب اللہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کر سکتا، جو شمالی مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کو روزانہ زبردست ضربیں لگا رہا ہے۔
حزب اللہ نے ہزاروں صہیونی آبادکاروں کو شمالی فلسطین سے بھگانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، حزب اللہ اپنے موقف میں مضبوط اور ثابت قدم ہے، فلسطینی عوام، غزہ اور غزہ کے مجاہدین کی حمایت میں ڈٹا ہوا ہے۔ جتنا اسرائیلی حملے اور جارحیت بڑھتی ہے، حزب اللہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا، حزب اللہ کی استقامت واضح ہے اور یہ بات سید حسن نصراللہ کی تقریر میں بھی عیاں تھی۔
انصاراللہ یمن کے رہنما عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اگر دشمن اسرائیل غزہ کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا، تو یہ لبنان اور اس کے عوام کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہوگا۔
ماضی میں اسرائیلی دشمن لبنان سے صرف جہاد اور مزاحمت کے ذریعے نکالا گیا تھا، حزب اللہ کا کردار فعال، مؤثر، بڑا اور اہم ہے، اور اسرائیلی حملے جتنے بھی جاری رہیں، حزب اللہ کی مزاحمت اتنی ہی مضبوط رہے گی۔
حزب اللہ ایک متحد، مستحکم اور مضبوط بنیادوں پر قائم جماعت ہے، اسرائیلی دشمن کے ساتھ حزب اللہ کی جنگ کوئی نئی بات نہیں ہے؛ حزب اللہ اور اس کے کمانڈرز و مجاہدین دہائیوں سے اس دشمن کے خلاف جنگ میں جانفشانی کر رہے ہیں اور ہمیشہ مضبوط اور قائم ہیں۔
الحوثی نے فلسطینی مزاحمت کی صلاحیتوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی وحشیانہ جارحیت جتنی بھی بڑھ جائے، وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے گا، نہ فلسطین میں، نہ لبنان میں، اور نہ ہی دیگر حمایت کرنے والے محاذوں پر۔
حزب اللہ، فلسطین کی قسام بریگیڈز، سرایا القدس اور دیگر مزاحمتی گروپ ایک مشترکہ دشمن اسرائیل کے خلاف ایک متحد جنگ لڑ رہے ہیں۔
ماضی میں بھی فلسطین اور لبنان کی مزاحمتی قوتیں بہت سے چیلنجوں کا سامنا کر چکی ہیں، لیکن اللہ کی مدد سے وہ ان چیلنجوں پر قابو پانے میں کامیاب ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ فلسطین، لبنان اور امت مسلمہ کے دیگر مجاہدین کو امید دیتا ہے، وہ اسرائیل کی بطور ایک عارضی ریاست کا زوال ہے۔
الحوثی نے اسرائیل کو ایک فاسد، وحشی اور سرکش دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست ہمیشہ کے لیے قائم نہیں رہ سکتی اور یہ پوری انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
یمن کی حمایت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، الحوثی نے کہا کہ ان کا مؤقف ثابت قدم اور مضبوط ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم امت اسلامی کے دیگر بھائیوں، حزب اللہ اور دنیا بھر کے آزاد افراد کے ساتھ مل کر فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے، ہم اپنے حزب اللہ کے بھائیوں اور تمام آزاد افراد کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں: تل ابیب کو ہلا دینے والے یمنی میزائل کی عجیب تفصیلات
الحوثی نے گزشتہ ہفتے تل ابیب پر میزائل حملے کا ذکر کرتے ہوئے اسے ایک زلزلہ نما اور مؤثر کارروائی قرار دیا، اور اس بات پر زور دیا کہ یہ میزائل اسرائیل کے تمام دفاعی نظاموں کو عبور کرتے ہوئے اپنے ہدف تک پہنچا، جسے ایک اہم کامیابی سمجھا جاتا ہے۔
آخر میں، انہوں نے ایک امریکی جاسوس طیارے کی تباہی کو بھی دشمنوں کے خلاف ایک اہم کامیابی قرار دیا۔